معاشیات، فلسفہ ،سیاسیات!!!

0
138
عامر بیگ

بڑے میاں صاب اور ملالہ دونوں ہی شعبہ انتہائی نگہداشت میں جاں بلب تھے دونوں پر طالبان خان کے کاری وار کا الزام تھا دونوں کی زندگی کی ضمانت نہیں دی جا سکتی تھی کہ وہ بچ پائیں گے یا نہیں دونوں کا علاج انکے ڈاکٹروں کے مطابق پاکستان میں ممکن نہیں تھا ۔دونوں کو لندن میں علاج معالجے کے لیے غیر ملکی ائیر ایمبولینس کی خدمات حاصل ہوئیں ۔دونوں کے عزیز و اقارب غیر ملکی ائیر ایمبولینس میں انکے ساتھ لندن روانہ ہوگئے، دونوں کا وہیں علاج ہوا اور دونوں اب الحمدللہ خطرے سے باہر ہیں ،دونوں لندن کی سڑکوں پر گھومتے پھرتے ہیں ،پارکوں، محفلوں اور ہوٹلوں میں کھاتے پیتے دیکھے جاسکتے ہیں ،دونوں پاکستان آتے دکھائی نہیں دیتے ،دونوں انڈیا اور کشمیر پر ایک لفظ بھی منہ سے نہیں نکالتے، دونوں نے سنا ہے شادی بھی کر لی ہے ،ملالہ نے تو اعلانیہ اور میاں صاحب نے چھپ چھپا کر شاید برطانیہ میں مستقل سکونت کی خاطر کہ انکے ویزہ کی مدت ختم ہوئے ایک عرصہ ہو گیا تاہم اس بارے تصدیق ہونا ابھی باقی ہے دونوں دنیا اور خاص کر پاکستان بارے فکر مند رہتے ہیں دونوں پاکستان کے وزیر اعظم بننے کے خواب بھی دیکھ رہے ہیں لیکن تعبیر کے لیے دونوں کا طریقہ کار مختلف ہے ملالہ نے صحت یاب ہونے کے بعد کتاب لکھی اپنے آپ کو تعلیم اور خاص طور پر لڑکیوں کی تعلیم کے لیے وقف کر دیا اقوام متحدہ نے اس کے نام پر ملالہ فنڈ کا اجرا کیا ملالہ کو اپنی انہیں کوششوں کے طفیل امن کا نوبل انعام دیا گیا ملالہ نے حال ہی میں ایک پاکستانی ہونہار نوجوان سے شادی کی اور آکسفورڈ یونیورسٹی سے معاشیات فلسفے اور سیاسیات میں گریجوایشن بھی مکمل کر لی ہے آج ملالہ کا نام ہے عزت ہے شہرت ہے کچھ بڑا کرنے اور آگے بڑھنے کاعزم ہے مگر میاں صاحب نے جو عزت تین دفعہ وزیر اعظم پاکستان سے کمائی تھی وہ سب بگھوڑا بن کر مٹی میں ملا دی جن لوگوں نے انہیں کاندھوں پر بٹھا کر تین مرتبہ مرتبے سے نوازا انہی کو دھوکا دیکراور جھوٹ بول کر ملک سے فرار ہو گئے انکے وزیر اعظم بننے کی امید صرف انکی بیٹی مریم ہے جو انکی بچی کچھی کو بھی بٹا لگانی پر تلی ہے میاں صاحب سے تو ملالہ اچھی کہ لندن جا کر پڑھائی کیساتھ ساتھ پوری دنیا میں نام بھی کمایا میاں نواز شریف تیس سال تک غریب معصوم اور بھولی بھالی عوام کو بیوقوف بناتے رہے انہیں زیور تعلیم سے بھی محروم رکھا کہ اگر قوم پڑھ لکھ گئی تو شاید انکے دھوکے میں نہیں آئے گی عوام کے خون پسینے کی کمائی لوٹ کر لندن کے مہنگے ترین علاقے میں ایک نہیں چار چار فلیٹ خریدے سپریم کورٹ میں جن فلیٹس سے لاتعلقی کا اظہار کیا اب انہی میں بیٹھے معزز اداروں اور عوام کو آپس میں لڑوا رہے ہیں شاید گوروں سے یہی سیکھا کہ لڑوا اور حکومت کرو مگر اب وہ دن گئے جب خلیل خان فاختہ اڑایا کرتے تھے اب آپ لندن کے ٹرافلگر اسکوئر پر دانہ ڈالنے کے بہانے کبوتر تو اڑا سکتے ہیں وطن واپس نہیں آ سکتے ،بھلے ہزار آڈیو ویڈیوز لیک کروا لیں آپکی تو اپنی پارٹی کے لوگ اور قریبی رشتہ دار تک آپکی وطن واپسی نہیں چاہتے ،کاش کہ آپ ملالہ سے ہی معاشیات ،فلسفے اور سیاسیات کا کوئی سبق لے لیتے ۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here