اس وقت ملک پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں، ہر طرف پانی نے بڑے پیمانے پر تباہی مچا رکھی ہے ، پانی پر تیرتی بچوں، بڑوں، خواتین اور مویشیوں کی نعشیں حکمرانوں کی بے حسی کا منہ بولتا ثبوت ہیں جوکہ سیلاب اور شدید بارشوں کی وارننگ کے باوجود ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہے ، اور اب جب پانی سروں سے گزر گیا ہے تو ان کو ہوش آیا کہ ہنگامی حالت نافذ کرنا ہے اگر سیلاب کی وارننگ پر ہی ہنگامی حالت نافذ کی جاتی تو حالات آج یکسر مختلف ہوتے ۔پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے ترجیحی بنیادوں پر لائیو ٹیلی تھون کے ذریعے پانچ ارب کے قریب جمع کیے ہیں جس سے متاثرین کے لیے اچھا خاصہ راشن اور ادویات اور دیگر امدادی سامان اکٹھا کیا جا سکتا ہے لیکن دیگر سیاسی قیادت اس بحران میں سامنے نہیں آ رہی ہے جوکہ حیران کن اور قابل افسوس بات ہے ، پیپلزپارٹی، جے یو آئی ف اور دیگر سیاسی جماعتیں اس میدان میں بہت پیچھے دکھائی دے رہی ہیں، مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز بھی خالی ہاتھ سیلاب متاثرین کی داد رسی کے لیے پہنچ گئیں، صبح سے بھوک سے نڈھال سیلاب متاثرین مریم نواز کا انتظار کررہے تھے کہ وہ کچھ امداد کریں گی لیکن مریم نواز تصاویر بنوا کر چلتی بنیں جس سے متاثرین شدید غم وغصے میں مبتلا ہوئے۔اگر ماضی کی بات کی جائے تو قدرتی آفات زلزلوں ، سیلاب کے دوران اوورسیز پاکستانی ، سیاسی قیادت اور عوام ایک پیج پر آجاتے تھے اور ہر کوئی بس متاثرین کی مدد کے لیے مصروف دکھائی دیتا تھا لیکن بدقسمتی سے اس مرتبہ یہ ماحول نہیں بن سکا، ہر کوئی اپنی اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد میں خاموشی سے بیٹھا تماشا دیکھ رہا ہے جوکہ افسوسناک بات ہے ، سب کو اس میں حصہ دار بننا چاہئے ۔سیلابی پانی نے ایسی تباہی مچائی ہے کہ گائوں کے گائوں ڈوب گئے ، کھڑی فصلیں تباہ ہوگئی ہیں ، لوگ اپنے مویشیوں ، جانوروں سے محروم ہوگئے ہیں ، ان کی زندگی بھر کی جمع پونجی اس سیلاب میں بہہ گئی ہے ، لوگوں کو روٹی کے لالے پڑ گئے ہیں ۔میری اوورسیز پاکستانیوں سے گزارش ہے کہ مشکل کی اس گھڑی میں جس قدر ہو سکے پاکستانیوں کی مدد کی جائے لیکن پیسوں کی صورت میں ہرگز نہیں ، کیونکہ ڈالر پاکستان بھجوائیں گے تو ہڑپ ہو جائیں گے ، اس لیے کوشش کریں کہ ٹینٹ اور کھانا سیلاب متاثرین تک پہنچایا جائے ، اوورسیز پاکستانیوں نے ہر مشکل وقت میں ملک کی خدمت کی اور انشا اللہ ہم اس مشکل وقت میں بھی قوم و ملک کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں ۔میری آپ سب لوگوں سے درخواست ہے کہ زیازدہ سے زیادہ تعداد میں ٹینٹ ، خیمے اور کھانا پاکستان پہنچایا جائے ، کیونکہ یہ وقت ہم سب کی آزمائش کا ہے ۔میری تمام سیاستدانوں سے بھی اپیل ہے کہ آپسی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے مشکل میں گھرے سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے ایک ہو جائیں، باقی معاملات تو زندگی کے ساتھ چلتے رہیں گے لیکن اس مشکل دور سے نکلنے کے لیے ہم سب کو متحد ہوکر سیلاب متاثرین کی مدد کرنے کی ضرورت ہے ، اس وقت پاکستانی قوم عذاب الٰہی کی زد میں آگئی ہے جس سے نجات کے لیے سب کو مل کر مدد کرنا ہوگی ۔پاکستان کو اس وقت ترکی ، قطر، یو اے ای ، سعودی عرب اور دیگر دوست ممالک کی جانب سے ہنگامی طور پر کمبل ، ٹینٹ اور کھانے کی اشیا بھجوائی جا رہی ہیں تاکہ متاثرین کی فوری مدد کو یقینی بنایا جا سکے ۔حکومت کو چاہئے کہ موجودہ امداد کو متاثرین تک پہنچائے تاکہ ان کے نقصان کا ازالہ ہو سکے، اور دوسری طرف اب حکومت کو کسانوں کی بحالی کے پروگرام بھی تشکیل دینا ہوں گے اور کوشش کرنا ہوگی کہ کسانوں کو دریائوں ، ندی نالوں سے ہٹ کر زمین کاشت کے لیے دی جائے تاکہ کسی بھی ناگہانی صورت میں ان کا جانی و مالی نقصان کم سے کم ہو، سیلاب اور شدید بارشوں کی پیشگوئی کے لیے سیٹیلائٹ سمیت جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنے کی طرف بھی توجہ مبذول کرنا ہوگی تاکہ آئندہ کسی بھی نقصان سے بچنے کے لیے حکمت عملی ترتیب دی جا سکے۔ادارہ پاکستان نیوز بھی نیویارک اور دیگر ریاستو ں میں موجود کمیونٹی سے پرزور اپیل کرتا ہے کہ پاکستان میں سیلاب متاثرین کے لیے ہنگامی امداد جمع کرنے کے کیمپ لگائے جائیں اور انفرادی طور پر بھی کاوشیں عمل میںلائی جائیں تاکہ متاثرین کی فوری مدد کی جا سکے۔
٭٭٭