خاتون جنت سیدہ فاطمہ زہرا رضی اللہ تعالیٰ عنھا اللہ تبارک وتعالیٰ کے حبیب مکرم رسول محترمۖ کی محبوب ترین صاحب زادی ہیں۔ یوں تو نبی کریمۖ کی تین اور صاحب زادیاں بھی تھیں لیکن سیدہ فاطمہ زہرا رضی اللہ تعالیٰ عنھا سے آپ سب سے زیادہ محبت وشفقت فرماتے تھے۔ صرف یہی نہیں بلکہ مولائے کائنات سیدنا علی کرم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم سے بھی زیادہ سیدہ کائنات آپ کو محبوب تھیں۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ مولائے کائنات کرم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم نے رسول کائنات ۖ کی بارگاہ میں عرض کیا! اینا احب الیک انا ام فاطمہ یعنی یارسول اللہ! ہم میں کون آپ کو زیادہ محبوب ہے میں یا فاطمہ۔ سرکار ابد قرارۖ نے جواباً ارشاد فرمایا! فاطمتہ احب الی منک وانت اعز علی منھا یعنی فاطمہ مجھے تم سے زیادہ محبوب ہے اور تم میرے نزدیک فاطمہ سے زیادہ عزت والے ہو۔ اسی طرح محدثین کرام کی سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا سے مروی حدیث یوں مذکور ہے کہ لوگوں نے سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا سے دریافت کیا کہ وہ کون ہے جو رسول اللہۖ کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب ہے تو آپ نے برجستہ فرمایا سیدہ فاطمہ۔ اسی مدارج النبوہ حصہ دوم میں حضرت فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا قول بھی اس سلسلے میں بڑی صراحت و وضاحت کے ساتھ مندرج ہے۔ واقعہ یوں ہے کہ ایک مرتبہ حضرت فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سیدہ فاطمہ زہر ارضی اللہ تعالیٰ عنھا کے دولت کدے میں تشریف لے گئے اور ان سے مخاطب ہو کر قسمیہ فرمایا کہ اے فاطمہ! خدا کی قسم میں نے رسول گرامی قدر ۖ کے نزدیک تم سے زیادہ کسی اور کو محبوب نہیں دیکھا۔ سیدہ فاطمہ زہرا رضی اللہ تعالیٰ عنھا کی ولادت با سعادت سے متعلق مختلف اقوال ہیں۔ بعض حضرات نے آقائے نامدارۖ کے اعلان نبوت کے ایک سال بعد تو بعض نے اعلان نبوت کے ایک سال قبل سیدہ کی ولادت بتائی ہے لیکن علامہ ابن جوزی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا قول یہ ہے کہ اعلان نبوت سے ایک سال پہلے نہیں بلکہ پانچ سال پہلے سیدہ ایسے سہانے وقت میں اس خاکدان گیتی میں جلوہ گر ہوئیں جب خانہ کعبہ تعمیری مراحل سے گزر رہا تھا۔
٭٭٭