عمر کے اس حصہ میں ہمارے خوابوں کی تعبیر ملے گی یقین ہی نہیں آرہا تھا۔پہلے پرتگال پہنچے جو اسپین کے مغرب میں ایک چھوٹا سا ملک ہے جو صدیوں پہلے جہاز رانی کے لئے مشہور تھا اور جس نے انڈیا میں گوُا(GOA)نام کی کالونی بنائی تھی جس پر کچھ برسوں پہلے انڈیا نے قبضہ کرلیا۔ واسکوڈی گامانے ہی ہندوستان دریافت کیا تھا اور کالی کٹ کی بندرگاہ پر پڑائو ڈال دیا تھا۔ خیال رہے واسکوڈی گاما مشہور سیاح تھا بھولو اور گاما پہلوان سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ بات ہم اسپین کر رہے ہیں جس پر نپولین رومن چڑھائی کی۔نپولین بادشاہ اتنے فلاش ہوگئے کہ اس نے الحمرہ محل کی عمارت کے بہت سے حصوں کو فروخت کر اپنی فوج کی تنخواہیں اور کھانے پینے کا انتظام کیا بعد میں موصوف کا دل نہ لگا تو روس کی طرف رخ کیا اور شکست کھائی پورا نام نپولین بوناپارٹ تھا۔ پانچ فٹ اور دو انچ لمبا ہم اسے چھوٹا کہہ سکتے ہیں اور بونا اس لحاظ سے درست نام ہے۔ زندگی بھر جنگیں لڑیں اور تاریخ میں نام بنا گئے ایسے کئی جنگجو بادشاہ تھے جو اپنی فوج کو جنگ میں لیڈ کرتے تھے کہتے چلیں باجوہ کا شمار بھی تاریخ میں غیر جنگجو کے نام سے زندہ رہے گا موصوف کو اپنے سینہ پر تمغے اور رنگ برنگی پٹیاں چپکانے کا بڑا شوق تھا اب وہ تاریخ بن گئے۔ اسپین دنیا کا تیسرا ملک ہے جہاں مسلمان اور کرسچین حکمرانوں میں جنگ رہی۔ طارق بن زیادہ افریقہ کے شمال مراکو(مراقش) کے شمال تنجیر کا تھا اور بربر قوم سے تھا موصوف اپنے جنگجو مسلمان سپاہیوں کے ہمراہ کشیوں میں سوار اسپین کی طرف نکل پڑے سوچا مسلمان حکومت کو پھیلایا جائے اللہ نے مدد کی اسپین کے ساحل پر پہنچے اور حکم دیا کشتیوں کو آگ لگا دو ساتھیوں نے کہا واپس کیسے جائینگے میان سے تلوار نکال کر فضا میں لہرائی اور بولے”واپسی نہیں اب یہ ہی ہمارا ملک ہے یہ٧١١کی بات ہے اور پھر سات سال کے عرصہ میں اسپین میں خلافت قائم کردی۔اور اسلام کے ساتھ آرٹ، فنون تعمیر کو عروج دیا۔ آج بھی ہمارے اسپین میں اس دور کی نشانیاں عمارتوں کی شکل میں ملینگی افسوس کہ اسپین کی فتح کے چند سال بعد720عمومی میں انتقال ہوگیا لیکن آج بھی جبرالٹر کے نام سے چھوٹی سی کالونی اسپین کے جنوب میں انگلینڈ کا جھنڈا لہراتی ہے۔ اور ایک بہت اونچی پہاڑی طارق کے نام سے موسوم ہے جیسے جبل الطارق کہتے ہیں اور ہر سال لاکھوں سیاح وہاں دنیا کے کونے کونے سے آتے ہیں اور گلیوں میں لاتعداد شراب خانوں کے باہر فٹ پاتھ پر کرسیوں پر گھنٹوں بیٹھے شراب نوشی کرتے ہیں اور نشے میں آکر قہقہے مارتے ہیں چیخ چیخ کر بولتے ہیں۔ اسی ہفتے مراکش(MOROCCO) نے ورلڈ کپ کے فٹ بال میچ میں اسپین کو شکست دی تو اسپین والوں نے باہر نکل کر اپنے غم کو شراب پی کر بھلایا اور آخری شب تک شراب خانوں میں بیٹھے رہے اور مراکو(عربوں، مسلمانوں) نے بھی کاروں میں بیٹھ کر جھنڈا لہرایا اور فلسطینیوں کے حق میں نعرے لگائے۔ اور اب ہم سب کچھ بھول کر آپ کو الحمرا لئے چلتے ہیں جو غرناطہ میں شاہان عرب کا محل ہے اور اسکی بیرونی سرخ دبواروں کی وجہ سے اس کا نام الحمرا رکھا گیا ہے اسے قصر حمیرا بھی کہا جاتا ہے۔ ساحل سمندر سے بہت قریب اونچی پہاڑی پر فن تعمیر کا اچھوتا نمونہ ہے یہ محل مسلمان خلیفائوں نے بنوایا تھا اس کی تعمیر1238ء میں محمد اول ابن الاحمر نے شروع کروائی تھی اور مکمل ہونے میں120سال لگے تھے لیکن جب مکمل ہوا تو انسان کا بنایا عجوبہ تھا اس کا شمار سات عجوبوں میں ہے۔
ہمارا گائیڈ جس کا طویل نام تھا اسکے نام میں والدین اور اس کا خود کا نام تھا ہنس مکھ اور تاریخ سے باخبر مسلمانوں کے فن تعمیر کا دلدادہ تھا۔ بار بار وہ مسلمانوں کی تاد تازہ کر دیتا تھا کہ کس طرح کرسچین بادشاہ نے الحمرہ کے سامنے اپنی عمارت کھڑی کرکے اس کے حسن کو چھپایا ہے اس پر وہ خفا بھی تھا۔ خفا تو ہم بھی تھے سب سے پہلے اوپر جاکر اس نے غرناطہ(GRANADR)شہر کا نظارہ کروایا جو ہم محل کی بالکونی میں کھڑے کرتے رہے اور پھر وہ ہمیں الحمرا میں بنے لاتعداد کمروں میں باری باری لے گیا کمروں کے باہر دوسری عمارت کے درمیانی فاصلے کو خوبصورت باغبانی سے ہرا بھرا کیا گیا تھا۔ اور اس کی دیکھ بھال کے لئے حکومت اسپین کی طرف سے ایک بڑا عملہ تعینات تھا اندر داخلے کی فیس تھی جو دس یورو تھی اور باقاعدہ سکیورٹی چیک کے بعد اندر داخل ہونے دیا جاتا تھا پاسپورٹ دکھانے کے بعد الحمرا میں روزانہ سیاحوں کی تعداد اوسطاً8ہزار سے زیادہ ہے۔ اب سمجھ میں آرہا تھا کہ کیوں اس عمارت کی حفاظت اور دیکھ بھال کی جاتی ہے کہ یہ سونے کا انڈا دینے والی مرغی ہے۔ خیال رہے اسپین اسکے علاوہ دوسری عمارتوں سے بھی فیس کی مد میں کافی یورو بٹورتا ہے یعنی زیتون کے تیل کے بعد جو دنیا کا سب زیادہ کشید کرنے والا ملک ہے اندازہ ہے13سے14کروڑ سیاح ہر سال اسپین آتے ہیں۔ فرانس کے بعد یورپ میں اسپین کا سیاحت میں دوسرا نمبر ہے۔ تقریباً ساڑھے آٹھ کروڑ تعداد ہے اور زیتون کا تیل پیدا کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے اٹلی اور یونان کے بعد
الحمرا کی ہر دیوار پر آپ ایک ہی چیز کندی ملے گی! وہ ہے ”ولا غالب الااللہ” اللہ ہر شے پر غالب ہے اور یوں مسلمانوں نے اسپین پر800سو سال حکومت کی۔ بعد کے آنے والے کرسچین بادشاہوں نے اس فن تعمیر سے متاثر ہو کر اسے تباہ نہیں کیا البتہ قرطبہ میں فرنینڈس نے مسجد قرطبہ سے چپکا کر کیتھیڈرال(CHVRCH)کھڑا کردیا اور قرطبہ میں مسلمانوں پر نماز پڑھنے کی پابندی لگا دی جو آج تک ہے اس مسجد میں854ستوںPILLARSہیں۔
الحمرا کے شاہی محل میں جو24ایکڑ پر پھیلا ہوا ہے۔ اس میں بعض کمروں پر5دربنے ہوئے ہیں جو اسلام کے پانچ ستون، حج، زکات، نماز، شہادت، روزہ کی نمائندگی کرتے ہیں یہ بات بھی ہمارے گائیڈ اینتونیو ایمیلیو بونیلا سانچیز نے بتائی بتاتے چلیں یہ انکا پورا نام ہے اس میں بونیلا والد کا نام اور سانچیز ماں کی طرف سے ہے۔ الحمرا کو اندر اور باہر سے دیکھنے کے بعد ہم تھکن سے چور تھے اور گائیڈ صاحب اداس ہوسکتا ہے ان کی رگوں میں اسلامی خون دوڑ رہا ہو۔(جاری ہے)
٭٭٭٭٭