انسان کی زندگی میں بہت سارے مراحل آتے ہیں ایک وہ مرحلہ ہوتا ہے جب وہ پیدا ہوتا ہے اور اس کی زندگی کا دارومدار اس کے اردگرد رہنے والوں پر ہوتا ہے۔ وہ اس کو کیا کھلاتے ہیں کیا پلاتے ہیں کس طرح کا سلوک کرتے ہیں اس کو یوں وہ کسی نہ کسی کے ہاتھوں پل کر بڑا ہوجاتا ہے۔ نوجوان سے جوان اور پھر مڈل ایچ تک اس کی زندگی کے دوسروں کے لئے ہوتی ہے۔پڑھتا ہے لکھتا ہے خواب دیکھتا ہے اور پھر نوکری کرتا ہے شادی کرتا ہے بچوں کو پالتا پوستا ہے ماں باپ کا سہارا ہوتا ہے۔ پھر یوں آہستہ آہستہ وہ بڑھاپے میں داخل ہوتا ہے اور اس کی زندگی میں وہ دور آتا ہے جب وہ دوبارہ بچہ بن جاتا ہے اب اس میں ہمت نہیں ہوتی کام کاج کرے، کھائے، پیئے، اپنے کپڑے بدلے اپنا کھانا پکائے اور یوں وہ کافی حد تک دوسروں پر انحصار کرنے لگتا ہے۔ ہمارے ملک میں تو یہ آسانی ہے کے عورتوں پر باہر کی ذمہ داری بہت کم ہے مرد بھی نوکری کرکے ایک وقت میں گھر آجاتے ہیں اور بچے بھی گھر میں ہی ہوتے ہیں مشترکہ فیملی سسٹم بھی ہوتا ہے اسی لئے بوڑھوں کی نگہداشت اور دیکھ بھال گھر میں ہی ہوجاتی ہے مگر حالانکہ ہر گھر میں ان بوڑھوں کے ساتھ اچھا سلوک بھی نہیں ہوتا۔ کوئی سپیشل خوراک نہیں کوئی خاص جگہ سونے کی نہیں کوئی بات کرنے والا نہیں مگر پھر بھی اپنے بیٹے یا بیٹی کے گھر کی چھت میسر ہوتی ہے۔ امریکہ میں ایسا بہت کم ہے یہاں پر عورت بھی مرد کی طرح دس بارہ گھنٹے گھر سے باہر رہتی ہے۔ بچے بھی کم ہوتے ہیں اس لئے بوڑھوں کی دیکھ بھال گھر میں ایک مشکل کام ہوتا ہے اس لئے اکثر بوڑھوں کو نرسنگ ہوم میں منتقل کردیا جاتا ہے جہاں ہر طرح کی سہولت ہوتی ہے کھانا پینا اچھا ملتا ہے ڈاکٹر اور نرس کی سہولت ہوتی ہے کمروں میں ٹی وی لگا ہوتا ہے جس سے وہ دل بہلاتے ہیں۔لنچ روم میں بیٹھ کر اپنے ہی جیسے ساتھیوں کے ساتھ وقت گزارتے ہیں سران سے باتیں کرتے ہیں ہنستے بولتے ہیں میوزک کا انتظام ہوتا ہے کنسرٹ ہوتے ہیں۔ وہ سن کر دل بہلاتے ہیں اس طرح ان کا وقت اپنوں کے بغیر بھی گزر جاتا ہے یہ نرسنگ ہوم امریکہ میں جگہ جگہ قائم ہیں۔ کچھ سٹی کی طرف سے ہیں جہاں انتظام کی و جہ سہولت نہیں ہے غربت تو ہر جگہ غربت ہی ہے یہ غریب لوگ مفت کے نرسنگ ہوم میں رہتے ہیں جہاں ان کو پوچھنے والا کم ہی ہوتے ہیں پھر بھی ان کے بچے ان کو داخل کرا دیتے ہیں کے گھر میں اکیلے وہ کیسے رہیں گے مگر امیروں کے نرسنگ ہوم میں پیسہ دیا جاتا ہے اس لئے ان کو بے شمار سہولتیں حاصل ہوتی ہیں اور امیر بوڑھے وہاں زندگی گزارتے ہیں۔ یوں زندگی کا یہ حصہ امریکہ میں رہنے والے والدین نرسنگ ہوم میں گزارتے ہیں یہ نرسنگ ہوم اچھے ہیں یا برے ہیں۔ ان میں رہنے والے خوش رہیں یا ناخوش رہیں مگر کم ازکم یہ ہر جگہ کھلے تو ہوئے ہیں۔ ان میں ناقص غذا نہیں دی جاتی بدبودار کمرے نہیں ہوتے ان کے حصے کا کھانا کوئی چرا کر نہیں لے جاتا۔ ان کے حصے کی دوائیاں ان کو ہی ملتی ہیں صفائی کرنے والی عورت رشوت نہیں مانگتی۔ ڈاکٹر چاہے کم ہی آئیں مگر دھتکارتے نہیں ہیں۔ عزت سے ہی بات کرتے ہیں کوئی بوڑھا لاوارث طریقے سے سڑک پر نہیں پڑا ہوتا بھوکا نہیں ہوتا۔ دوائی کے لئے ترس نہیں رہا ہوتا ہاں یہ درست ہے کے یہ نرسنگ ہوم اتنے آئیڈیل نہیں ہوتے جیسے کے ایک اپنا گھر نہ ہی یہ کسی کی خواہش ہوتی ہے کے وہ اپنے والدین کو یوں غیروں میں بھیچے مگر یہ نرسنگ ہوم بہت سارے لوگوں کی جائے پناہ ہیں یہ ایک دل ہے ان لوگوں کے لئے جو بوڑھے ہیں مگر کوئی دیکھ بھال نہیں کرسکتا، ان کی اپنی اہمیت ہے۔
٭٭٭٭