زندہ لاشیں…!!!

0
80
ماجد جرال
ماجد جرال

گزشتہ دنوں پاکستان میں اپنے ایک دوست سے ٹیلی فون پر بات چیت ہورہی تھی تو وہ انتہائی پریشانی کے عالم میں پاکستان کے موجودہ صورتحال پر آنسو بہا رہا تھا، آج کے کالم میں، میں اسی کے خیالات کو آپ کی نذر کر رہا ہوں، میرے اس صحافی دوست کے خیالات، پاکستان میں تباہی کے اسباب اور ان کے حل کے لئے کچھ تجاویز اس نے بیان کیں، میں نہیں جانتا کہ ان پر عمل کرنا کتنا آسان ہے مگر یہ کم از کم اب پاکستان میں ہر گزرتے لمحے کے ساتھ عوامی رائے کی عکاس بنتا جارہا ہے۔ میرے دوست کا کہنا تھا کہ پاکستان کی موجودہ صورتحال عوام کے لئے پریشان کن ہو چکی ہے، مہنگائی، بے روزگاری، تعلیم، صحت اور معاشی نظام اپنی بدحالی کی جن حدوں کو چھو رہا تھا ،وہ پہلے ہی کسی بھی انسانی معاشرے کے لیے ناقابل قبول ہو چکی تھے، ظلم کی انتہا یہ کہ اب پاکستان میں ایک بار پھر جس طرح ڈالر اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ سامنے آیا ہے ،وہ لوگوں کے لئے مرنا بھی مشکل تر بنا دے گی۔ کیا ہم نے سوچا ہے کبھی کے پاکستان میں ہم میں عام آدمی سے صرف اس کی روز مرہ زندگی کی بنیادی ضروریات ہی نہیں چھینی بلکہ اس غریب آدمی کے چھوٹے بچوں سے ان کا بچپن بھی چھین لیا ہے۔مجھے یہ احساس گزشتہ روز بڑی شدت سے اس وقت ہوا جب میرے ایک جاننے والے نے اپنے چھوٹے بچے کو سکول چھوڑا کر کام پر لگا دیا تھا کہ گھر میں روٹی کا نظام چلایا جا سکے۔یہ کسی ایک گھر کی نہیں اگر پاکستان میں دیکھا جائے تو نہ جانے کتنے گھروں کی کہانی ہوگی۔ ہمارے یہاں پر سیاست ہی ختم ہونے کا نام نہیں لیتی، تیرا لیڈر سے میرا لیڈر تک کی گردان نے ہم سب کو ایک ایسے گرداب میں پھنسا کر رکھ دیا ہے جس میں پتہ بھی نہیں چلے گا کہ ہماری لاشیں بھی کہاں گئی۔اس میں کوئی شک نہیں کہ مہنگائی اس وقت عالمی مسئلہ بنا ہوا ہے اور اس کی بنیادی وجوہات میں سے ایک روس اور یوکرین کی جنگ ہے، مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ پاکستان کی موجودہ صورتحال کا سبب کم ازکم روس اور یوکرین کی جنگ نہیں ہے۔ لہذا اس بہانے کے پیچھے چھپنے کے بجائے ہمیں اپنے گریبان میں جھانکنا ہوگا اور شاید آج سے ہی ہمارے نظام میں موجود خامیوں کو دور کرنے کے لیے عوام کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ یہ سچ ہے کہ پاکستان میں افسر شاہی ہیں عوامی ٹیکس پر شاہانہ زندگی گزارتی ہے، آج ایک مظاہرہ اسسٹنٹ کمشنر سے لیکر کر وفاقی سیکرٹری تک بھی جانے والے سرکاری مراعات کو واپسی کے لیے کرنا ہوگا۔پاکستان میں فوجی جرنیل بھی سرکاری مراعات کے ذریعے جو فوائد حاصل کرتے ہیں ان کو بند کروانے کے لیے بھی ایک مظاہرہ کرنا ہوگا۔پاکستان میں ہر سرکاری افسر اور سیاستدان سمیت ججز کو عام آدمی کی زندگی کی تکالیف سے روشناس کروانے کے لیے مجبور کرنا ہو گا کہ اپنی تنخواہ میں نہ صرف گزارا کریں بلکہ اپنے بچوں کو سرکاری سکولوں اور فیملیز کو سرکاری ہسپتالوں سے علاج معالجہ فراہم کریں۔سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہمیں اب سیاسی معاملات جماعت بندی کی بجائے ایک عام انسان کے معاملات پر یک زبان ہوکر میدان میں اترنا ہوگا وگرنہ حالات ہمیں اس سمت چلے جائیں گے جہاں ہماری لاشیں بھی نہیں ملیں گی۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here