”عہد نو”

0
38
رعنا کوثر
رعنا کوثر

”عہد نو”

نیا سال شروع ہوئے ابھی 15دن ہی ہوئے ہیںکہ بہت ساری اچھی اور بری باتیں ہر ایک کی گفتگو کا موضوع بنی ہوئی ہیں۔ وہی سب کچھ ہے جو پچھلے سال تھا۔ موضوع گفتگو بدلا نہیں ہے۔ مثلاً ابھی بھی غزہ کی صورت حال بدلی نہیں ہے۔ اسی طرح جلسے جلوس میں لوگ شریک ہو کر احتجاج کر رہے ہیں۔ پاکستان کی صورت حال میں بھی کوئی کسی نہیں آئی ہے۔ الیکشن ہوں گے کے نہیں ہوں گے ابھی تک یہی نہیں معلوم ہے لوگوں کو ہر طرح کی بے سکونی ہے۔ بہت ساراConfusionہے۔ اب ایسی صورت حال میں ملک کا مستقبل کیا ہے۔ کسی کو معلوم نہیں دنیا میں ہر طرف غیر یقینی صورت حال ہے۔ سلمان ممالک جن پریشانیوں کا شکار ہیں۔ اس سے ہر مسلمان دکھی اور بے چین ہے۔ امید ہے کے نیا سال کچھ بہتر ہوگا۔ اور لوگوں کے احتجاج کا محنت کا اور وقت جو انہوں نے جلسے جلوس میں لگایا ہے کچھ مثبت راستہ نکل آئے گا۔ ایک سال گزرتے کچھ دیر نہیں لگتی مگر اس ایک سال کے اندر اگر کچھ اچھے اگر حکمران اچھے فیصلے نہ کریں۔ تو نہ جانے کتنے نقصانات ہوجاتے ہیں۔ یہ بات تو ہو رہی ہے بڑے پیمانے کی مگر اگر ہم مختلف خاندانوں کی بات کریں تب بھی اصول کار فرما ہوتے ہیں اگر خاندان کے سربراہ اپنے گھر کے اصول نہ مرتب کریں اور اپنے بچوں پر نہ توجہ دیں تو ایک سال گزرتے تو دیر نہیں لگتی ہے۔ مگر گھر کے حالات وہیں کھڑے رہتے ہیں جہاں ایک سال پہلے تھے۔ مثلاً گھر میں لڑائی جھگڑے ہیں تو اگر آپ نے سنجیدگی سے اس کو ختم کرنے کے بارے میں نہیں سوچا تو سالہا سال ایسے ہی گزر جائیں گے اور آپ کے ہاں مثبت تبدیلی کی بجائے منفی اثرات ہی آپ کی زندگی میں پیدا ہوتے چلے جائیں گے۔ میاں بیوی کے لڑائی جھگڑے بچوں پر اثرانداز ہوں گے۔ ان کی اپنی صحت پراثر انداز ہوں گے۔ مگر اس کا اساس جلد نہیں ہوتا بہت سارے سال گزرنے کے بعد ہوتا ہے۔ اسی طرح اگر کوئی سستی اور کاہلی میں اپنی زندگی گزار رہا ہے تو سا لہا سال گزر جائیں گے وہ نہ کوئی جاب کر سکے گا نہ ہی کوئی پڑھائی مکمل کرسکے گا۔ حتیٰ کے کچھ لوگ اپنے گھر کے اندر بھی اپنے کمرے تک میں کوئی تبدیلی نہیں لاپاتے۔ اور سالہا سال گھر بے تو ہی کی کہانی سنا رہا ہوتا ہے۔ لوگ سالوں صرف پلان بناتے رہتے ہیں اور وقت گزرتا رہتا ہے۔ سال مہینے اور دن اسی لئے الگ الگ حصوں میں بانٹ دیئے گئے ہیں کے ایک انسان وقت کی اہمیت سمجھے۔ اور اس سال کو جو اس کی زندگی میں صرف ایک بار آیا ہے۔ صحیح استعمال کرے۔ اپنے مسائل کو ہر حال میں اسی سال میں ختم کرنے کی کوشش کرے تاکے زندگی میں مسائل کی کمی اور خوشی کا عنصر زیادہ ہو۔ امید مایوسی تقدیر ان سب کا لفظ تو ہم اپنی زندگی میں بہت استعمال کرتے ہیں مگر وقت گزر گیا وقت بڑی تیزی سے گزر رہا ہے۔ جیسے الفاظ کا استعمال بھی ہماری عام بول چال میں بہت ہے۔ مگر ہم یہ نہیں کہتے کے بس بھئی ہمت پکڑی اس سال کے گزرنے سے پہلے اپنے حالات کو درست کرنے کی کوشش کریں گے۔ حالات سے مطلب یہ نہیں ہے کے بڑی جاب کریں گے یا بہت پیسہ کمائیں گے مگر کوئی بھی ایسی بات جو ہمیں پریشان کر رہی ہے اور ہم اس کو لے کر ہی زندگی گزار رہے ہیں اس کو ختم کرنے کی کوشش بھرپور طریقے سے کریں غوروفکر کریں راستہ نکل ہی آتا ہے۔
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here