سعودی عرب، امریکہ ابراہیم معاہدے پر متفق

0
39

واشنگٹن (پاکستا ن نیوز ) سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا دورہ امریکہ پر فقید المثال استقبال ، فضاء میں امریکی طیاروں نے سلامی دی جبکہ وائٹ ہائوس آمد پر سعودی ولی عہد کا مثالی استقبال ہوا ، سعودی ولی عہد نے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان دو ریاستی حل کے لیے ابراہیم معاہدے کا حصہ بننے کا اظہار کیا جبکہ امریکہ کے لیے سرمایہ کاری کو 600ارب ڈالر سے بڑھا کر 2806کھرب ڈالر کر نے کا اعلان کیا ، صدر ٹرمپ نے سعودی ولی عہد کی سرمایہ کاری کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کی ابراہیم معاہدے پر اچھی بات چیت ہوئی، سعود ی عرب کے ساتھ دفاعی معاہدہ بھی طے پا گیا جس کے تحت سعودی عرب کوایف 35طیارے فروخت کیے جائیں گے جبکہ دونوں ممالک کے درمیان سول نیوکلیئر معاہدہ بھی طے پاگیا ہے ، باوثوق ذرائع نے پاکستان کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کی تصدیق کی ہے اور بتایا ہے کہ مسلم دنیاکی واحد ایٹمی طاقت پاکستان نے بھی اسرائیل کو تسلیم کر لیا ہے، اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل میں پاکستان نے اسرائیل کے حق میں ووٹ دیدیا جبکہ چین اور روس نے مخالفت کی۔وائٹ ہاوس میں میڈیا سے گفتگو میں محمد بن سلمان نے کہا کہ سعودی عرب، فلسطین اور اسرائیل کے لیے امن چاہتے ہیں۔ ایران جوہری معاہدے کے لیے بھی اپنا بہترین کام کریں گے۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ابراہیمی معاہدے پر بہت اچھی بات چیت ہوئی ہے، سعودی عرب سے دفاعی معاہدہ ہو گیا ہے۔سلامتی کونسل نے غزہ امن منصوبے سے متعلق امریکی قرارداد منظور کرلی،اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل رائے شماری کے ذریعے امریکا کی تیار کردہ اْس قرارداد کو منظور کر لیا جس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ جنگ بندی منصوبے کی توثیق کی گئی ہے اور فلسطینی علاقے کے لیے ایک بین الاقوامی استحکام فورس کی اجازت دی گئی ہے۔گزشتہ ماہ اسرائیل اور حماس ٹرمپ کے 20 نکاتی منصوبے کے پہلے مرحلے پر متفق ہو گئے تھے، لیکن اقوامِ متحدہ کی یہ قرارداد ایک عبوری انتظامی ادارے کو جائز حیثیت دینے اور ان ممالک کو یقین دلانے کے لیے اہم سمجھی جا رہی ہے جو غزہ میں اپنے فوجی بھیجنے پر غور کر رہے ہیں۔پاکستان سمیت سلامتی کونسل کے 13 ارکان نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا، جبکہ روس اور چین نے غیر حاضری اختیار کی، جو قابلِ ذکر بات ہے کیونکہ اس سے قبل اشارے مل رہے تھے کہ ماسکو شاید اس متن کو ویٹو کر دے گا۔قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ رکن ممالک ‘بورڈ آف پیس’ میں حصہ لے سکتے ہیں، جو ایک عبوری اتھارٹی کے طور پر تصور کیا گیا ہے جو غزہ کی تعمیرِ نو اور معاشی بحالی کی نگرانی کرے گیاس میں بین الاقوامی استحکام فورس (آئی ایس ایف) کے قیام کی بھی منظوری دی گئی ہے، جس کا مقصد غزہ کو غیر عسکری بنانا ہے، جس میں ہتھیاروں کو جمع کرنا اور عسکری ڈھانچے کو تباہ کرنا شامل ہے، ٹرمپ کا 20 نکاتی منصوبہ قرارداد کے ساتھ ایک ضمیمے کی صورت میں شامل ہے۔سلامتی کونسل میں ویٹو کا اختیار رکھنے والے روس نے پہلے قرارداد کی مخالفت کے اشارے دیے تھے، لیکن ووٹنگ کے دوران غیر حاضر رہ کر اس کی منظوری ممکن بنا دی۔ووٹنگ کے بعد امریکا کے سفیر مائیک والز نے سلامتی کونسل کے ارکان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس فیصلے کو ‘تاریخی اور تعمیری قرارداد’ قرار دیا، جو خطے کے لیے ایک نیا راستہ طے کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ‘ہم آپ کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ آپ اس کوشش میں ہمارے ساتھ شامل ہوئے، جس کا مقصد مشرقِ وسطیٰ، اسرائیلیوں اور فلسطینیوں، اور پورے خطے کے لوگوں کے لیے ایک نیا راستہ متعین کرنا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس قرارداد کی منظوری پْرامن اور خوشحال غزہ اور اسرائیل کو محفوظ زندگی گزارنے کا ماحول فراہم کرنے کی جانب ایک اور اہم قدم ہے۔انہوں نے زور دیا کہ آئی ایس ایف اور نئے سرمایہ کاری کے طریقہ کار ایک ساتھ کام کریں گے، اول الذکر کا مقصد خطے کو حماس کے اثر سے آزاد کرنا ہے، اور موخر الذکر کا مقصد غزہ کی تعمیرِ نو اور ترقی کو یقینی بنانا ہے تاہم، حماس نے اس قرارداد کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ فلسطینیوں کے حقوق اور مطالبات پوری نہیں کرتی اور غزہ پر ایک بین الاقوامی سرپرستی مسلط کرنے کی کوشش ہے، جسے فلسطینی عوام اور مزاحمتی دھڑے قبول نہیں کرتے۔حماس نے مزید کہا کہ ‘بین الاقوامی فورس کو غزہ کے اندر دیے گئے کام، جن میں مزاحمت کو غیر مسلح کرنا بھی شامل ہے، اس کی غیر جانبداری کو ختم کر دیتے ہیں اور اسے تنازع کا حصہ بنا دیتے ہیں، جو بالآخر قبضے کے حق میں جاتا ہے۔غزہ کی پٹی دو سالہ لڑائی کے بعد تقریباً کھنڈر بن چکی ہے، جو 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد شروع ہوئی تھی۔قرارداد کے متن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ‘اب شاید وہ حالات پیدا ہو گئے ہیں’ جن کے تحت فلسطینیوں کے حقِ خود ارادیت اور ریاستی درجہ کے لیے ایک قابلِ اعتبار راستہ ہموار ہو سکتا ہے، لیکن یہ اس وقت ممکن ہوگا جب فلسطینی اتھارٹی اصلاحاتی پروگرام مکمل کرے اور غزہ کی تعمیرِ نو میں پیش رفت ہو۔اس امکان کو اسرائیل پہلے ہی صاف طور پر رد کر چکا ہے۔اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے اتوار کو کابینہ کے اجلاس میں کہا کہ ‘ہمارا کسی بھی علاقے میں فلسطینی ریاست کے قیام کی مخالفت کا موقف تبدیل نہیں ہوا۔سلامتی کونسل کی جانب سے قرارداد منظور کیے جانے کے بعد گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کے مستقل مندوب برائے اقوامِ متحدہ عاصم افتخار احمد نے کہا کہ اسلام آباد نے اس منصوبے کی حمایت ‘صرف ایک بنیادی مقصد’ کے تحت کی جس میں خونریزی روکنا، خواتین اور بچوں سمیت بے گناہ فلسطینیوں کی جانیں بچانا، جنگ بندی برقرار رکھنا اور غزہ سے اسرائیلی فورسز کے مکمل انخلا کو یقینی بنانا شامل ہے۔اْن کا کہنا تھا کہ سعودی عرب ایف 35 لڑاکا طیارے خریدے گا، ایف 35 طیارے اسرائیل کی طرح سعودی عرب کے لیے بھی ہیں۔ٹرمپ نے مزید کہا کہ سعودی عرب سے سول نیوکلیئر ٹیکنالوجی ہر بھی معاہدہ کریں گے،صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر پاک بھارت جنگ رْکوانے کا ذکر کیا،اس سے پہلے شہزادہ محمد بن سلمان کے وائٹ ہاوس پہنچنے پر صدر ٹرمپ نے ان کا استقبال کیا ، امریکی طیاروں نے سعودی ولی عہد کو سلامی دی۔امریکی صدر نے کہا کہ میری حکومت میں امریکا ترقی کی بلندیوں پر جا رہا ہے، میرے آنے کے بعد امریکا میں سرمایہ کاری میں بے انتہا اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ سعودی عرب نے امریکا میں 600 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کا کہا ہے، امریکا میں سعودی سرمایہ کاری اس سے زیادہ بھی ہوسکتی ہے، اس موقع پر محمد بن سلمان نے کہا کہ عالمی امن میں صدر ٹرمپ کا کردار قابل تعریف ہے، امریکا میں سعودی سرمایہ کاری ایک کھرب ڈالر تک بڑھائیں گے۔اس موقع پر ٹرمپ سے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے جواب دیا کہ خاشقجی کے قتل سے متعلق سعودی ولی عہد کچھ نہیں جانتے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سعودی ولی عہد انسانی حقوق کے معاملے میں حیرت انگیز ہیں، سعودی عرب کو ایڈوانس چپس کی فراہمی کے لیے کام کر رہے ہیں۔امریکی صدر نے یہ بھی کہا کہ میرا خاندانی کاروبار سے کوئی لینا دینا نہیں، شام میں شاندار پیشرفت ہوئی ہے، سعودی ولی عہد نے شام پر سے پابندیاں ہٹانے کا کہا، اْن کا کہنا تھا کہ سابق صدر جو بائیڈن کے دور میں امریکا میں بدترین مہنگائی ہوئی ہے۔

 

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here