”ڈار نہیں ڈالر چاہئے”

0
87
مجیب ایس لودھی

”ارض پاک اس وقت شدید مشکلات کا شکار ہے ، معاشی مشکلات اپنی جگہ ، کوئی محب وطن لیڈر ہی اس دھرتی کونصیب نہیں ہے جس کے دل میں عوام اور اس دھرتی کا احساس ہو، جس کے نزدیک ملک کی عزت اپنی دولت اور عزت سے زیادہ عظیم ہو، جو دوسرے ملکوں ، عالمی بینکوں کے سامنے ہاتھ پھیلانے کی بجائے پہلے اپنے ملک کے بااثر خاندانوں، اپنے خزانوں سے دولت کو اس ملک پر نچھاور کرے۔موجودہ پاکستانی قیادت نے ملکی معیشت کو سنبھالنے کے لیے اسحق ڈار کو بیرون ملک سے خصوصی طور پر پاکستان بلوایا اور عز م ظاہر کیا کہ اب تمام معاشی معاملات حل ہو جائیں گے لیکن بدقسمتی سے کچھ نہیں ہو سکا ، ڈالر مفتاح اسماعیل کے دور میں آج کے مقابلے میں کہیں سستا تھا ، اسحق ڈار ملکی معیشت کو کوئی سہارا فراہم کرنے میں بری طرح ناکام رہے ہیں، اس وقت پاکستانی عوام کو ڈالر چاہئے ڈار نہیں چاہئے، ہنگامی بنیادوں پر ملک میں ترسیلات زر ڈالر کی صورت میں بھیجی جانے کی ضرورت ہے ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ معاشی بحران نے پاکستان کے سارے کس بل نکال دیے ہیں اور ہمیشہ کی طرح اس کی قیمت عوام کو یوں چکانا پڑ رہی اور منی بجٹ آنے کی صورت میں مزید بھی چکانا پڑے گی کہ دو روز قبل پیڑولیم مصنوعات کی قیمتوں میں فی لیٹر 35روپے کا ظالمانہ اضافہ کر دیا گیا ہے، دوسری جانب عالمی منڈی میں تیل کی قیمت میں کمی واقع ہوئی ہے جہاں اوپیک پلس نے رواں ہفتے پیداواری اضافے میں تبدیلی نہ کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ پیٹرولیم مصنوعات برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم (اوپیک پلس) اور امریکی وفاقی ریزرو کے اجلاس سے قبل ہی تیل کی قیمتوں میں کمی ہوگئی۔
رپورٹ کے مطابق برینٹ کروڈ فیوچر کی قیمت میں 20سینٹ یا 0.2فیصد کمی ہوئی ہے جس کے بعد اس کی قیمت 86.46ڈالر فی بیرل ہوگئی ہے۔ تسلیم کہ ہم ،آئی ایم ایف کے تقاضوں کے ماروں ، کو مجبوراً پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ملکی تاریخ کا سب سے بڑا اضافہ کرنا پڑا۔یہ عجب تماشا کہ حکومت کو جب بھی محصولات درکار ہوں وہ پٹرول،بجلی ،گیس اور اسی نوع کی قیمتوں میںاضافہ کرتی ہے کہ یہ اشیا ہر کسی کی بنیادی ضرورت ہیں،وہ گھریلو صارفین ہوں ،صنعتکار یا کسان !پاکستان سر دست بدترین مہنگائی سے نبرد آزما ہے ،عوام کیلئے تین کیا دو وقت کا کھانامشکل ہوتا جارہا ہے ،بیروزگاری بڑھنے سے سماجی اور اخلاقی جرائم میں اضافہ روز افزوں ہے اور یہ چیزیں آئی ایم ایف سے بھی پوشیدہ نہیں ،حکومت اس مالیاتی ادارے کو ملکی حالات کی درست صورت دکھا کر ریلیف حاصل کر سکتی ہے۔سب سے پہلے تو اسے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں عالمی سطح پر ہونیوالی کمی کے ثمرات عوام تک پہنچانے کی سعی کرنا ہو گی۔ملکی حالات اس ڈگر پر پہنچ چکے ہیں کہ آج ہمارے نوجوان پاکستان میں رہنے کے لیے تیار نہیں ہیں، نوجوانوں کی اکثریت ملک چھوڑ کر بیرون ممالک میں آباد ہو رہی ہے، صرف 2022 میں ساڑھے آٹھ لاکھ پاکستانیوں نے ملک چھوڑ دیا ہے ، جس میں 60 فیصد تعداد نوجوانوں کی تھی، اس صورتحال میں ملکی حالات آئندہ وقتوں میں مزید خراب ہوجائیں گے ، اب بھی وقت ہے کہ ہمارے ارباب اقتدار ہوش کے ناخن لیتے ہوئے کچھ کرنے والی قیادت کو ملک پر مسلط کریںتاکہ حالات کو درست سمت میں موڑا جا سکے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here