بنگال کی واپسی !!!

0
3
رمضان رانا
رمضان رانا

خالق پاکستان وجود مسلم لیگ بنگالی قوم نے پاکستان کا نعرہ بلند کیا کہ ”بن کر رہے گا پاکستان” جس میں بنگلہ دیش کے ہیرو شیخ مجیب بھی شامل تھے جنہوں نے بنگال کی گلی کوچوں میں” بن کر رہے گا پاکستان” کا نعرہ لگایا تھا وہ بنگال1971میں بنگلہ دیش بن گیا جس کے بنانے والوں میں پاکستان کے جنرل ایوب خان، جنرل یحییٰ خان، جنرل ٹکاخان جنرل اے کے نیازی سرفہرست ہیں جنہوں نے بنگالی عوام کو الگ کرنے کے لئے اہم گھنائونا رول ادا کیا جب جنرل ایوب خان نے صوبائی خود مختاری کا مطالبہ کرنے والے شیخ مجیب کو اگرتلہ سازش کیس میں غداری کا مقدمہ بنایا، اپنے وزیر قانون بدنام زمانہ جج منیراحمد کو بنگالی عوام کو الگ کرنے کے لئے بطور ایلچی بنگال بھیجا تو بھی بنگالیوں نے سختی سے منع کیا۔ آخرکار جنرل یحییٰ خان نے1970کی اکثریت میں کامیاب پارٹی کو عوامی گیر کو تسلیم نہ کرکے بنگالی کو بنگلہ دیش بننے پر مجبور کیا کہ جب بنگالی عوام کے قتل عام پر علیحدگی کی تحریک زور پکڑ گئی جس کو بھارت کی مکمل حمایت حاصل تھی جو سقوط ڈھاکہ کا سانحہ برپا کرنے کا جواز بنا کہ جب بنگال میں90ہزار پاکستانی فوج اور سویلین جنگی قیدی بنا کر بھارت لائے گئے تھے تاہم وہ بنگال یہاں1904میں مسلح لیگ کا وجود لایا گیا تھا جس کے عوام نے ”بن کر رہے گا پاکستان” کو حقیقت میں بدل دیا تھا یہاں عوام نے محب وطن اشخاص شیربنگال فضل الحق، حسین سروردی، مولانا بھاشانی، شیخ مجیب اور دوسری بنگالی قیادت پیدا ہوئی تھی جنہوں نے پاکستان بنانے اور سنوارنے کی کوشش کی تھی جن کے نظریات پاکستانی جنرلوں کے چلنے نہ دیئے جس میں صوبائی مختاری، مساوی حقوق، جاگیرداری اور اجارہ داری کا خاتمہ شامل تھا جو جنرلوں کی ملک دشمنی کے سبب نیا ملک بنگلہ دیش بننے کا جواز بنا۔بہرکیف بنگال سے بنگلہ دیش کے بعد عوامی لیگ کے رہنمائوں نے پاکستان کی حمایت کرنے والوں کو پھانسیوں پر چڑھایا۔ مخصوص لوگوں کو اختیارات سے نوازا جو آہستہ آہستہ بنگلہ دیش میں تحریکوں کا باعث بنا جس میں ڈھائی ہزار انسان مارے گئے جس میں طلبا تحریک پیش پیش تھی جس نے ہم جیسے طلبا تحریکوں کے سابقہ کارکنوں کو دوبارہ روح بخشی کہ طلبا آج بھی بنگلہ دیش اور امریکہ میں اہم رول ادا کرسکتے ہیں کہ بنگلہ دیش سے ایک فاشسٹ حکمران حسینہ واجد کو ملک بدر کرسکتے ہیں جبکہ امریکہ میں طلبا امریکی حکومت کو ناکوں چنے چبا سکتے ہیں کہ آئندہ امریکہ اپنی ہٹ دھرمی سے انسانیت کے دشمن اور قاتل اسرائیل کی حمایت جاری نہیں رکھ پائے گا اگر جاری رکھے گا تو امریکہ میں نوجوانوں میں ویٹ نام جیسی بے چینی پیدا ہوجائے گی جو مستقبل میں صرف اور صرف ایسے شخص کو صدر منتخب کریگی جو جنگ مخالف نظریہ تاحال ہوگا بہرحال ایک طرف بنگلہ دیش کی واپسی کے مناظر دیکھے جارہے ہیں دوسری طرف پاکستان میں ٹوٹ پھوٹ جاری ہے۔ بنگلہ دیش میں بانی پاکستان قائداعظم کی سالگرہ منائی گئی۔ یوم پاکستان منایا گیا۔ پاکستان کا جھنڈا لہرایا گیا جبکہ پاکستان میں آزاد بلوچستان پختونخوان اور سندھو دیش کا نعرہ بلند ہو رہا ہے۔ جو کے جھنڈے اور ترانے کی بے حرمتی ہو رہی ہے جو شاید پاکستان کے لوگ بنگلہ دیش کی دلچسپی سے متاثر نہیں ہوئے کہ ایک قوم جس نے پاکستان بنایاتھا جو16دسمبر1971کو پاکستان سے الگ ہوگئی تھی وہ آج واپسی کا نعرہ لگا رہی ہے شاید بنگلہ دیش کی واپسی پاکستان کے عوام کو احساس دلا رہی ہے کہ اتحاد میں برکت ہے چاہے وہ گھر، بار صوبے اور ریاست کا ہو اس لئے لسانی، نسلی، مذہبی گروہی سیاست کی بجائے نظریاتی جنگ لڑی جائے جس میں متحد ہو کر چین اور روس جیسا انقلاب برپا کیا جائے جس میں عوام کو استحصالی نظام سے نجات مل پائے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here