نیویارک (پاکستان نیوز) عدالت نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے لاکھوں تارکینِ وطن کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر تحفظ کی فراہمی روکنے کے حق میں فیصلہ دیا ہے ،ریاست کیلی فورنیا میں قائم ایک سرکٹ کورٹ فار اپیل نے پیر کو یہ فیصلہ ایک کے مقابلے میں دو ججوں کی اکثریت سے دیا۔اس سے قبل ایک ماتحت عدالت نے ایل سلوڈور، ہیٹی، نکارا گوا اور سوڈان کے تارکینِ وطن کو عارضی بنیادوں پر تحفظ کی فراہمی روکنے سے متعلق ٹرمپ انتظامیہ کے اقدام کے خلاف فیصلہ دیا تھا۔اپیل کورٹ کے اس فیصلے کا اثر ہنڈورس اور نیپال کے تارکین وطن کی موجودہ حیثیت پر بھی پڑ سکتا ہے جنہوں نے اس حوالے سے مقدمہ دائر کیا ہوا تھا اور عدالت نے اپیل کورٹ کے فیصلے تک ان کے مقدمے کی سماعت ملتوی کر دی تھی۔اپیل کورٹ کے فیصلے کا مطلب یہ ہے کہ ان تارکین وطن کو امریکہ میں قانونی طور پر قیام کے لیے یا ملک چھوڑنے کی مہلت کے عرصے میں امریکہ میں رہنے کے لیے دوسرے ذرائع ڈھونڈنے پڑیں گے۔جج کانسولو کیلاہن نے اپنے 54 صفحات پر مشتمل فیصلے میں لکھا ہے کہ ان تارکین وطن کو فراہم کی جانے والی سہولتیں ختم کرنے کے اقدام پر نظرِ ثانی نہیں کی جا سکتی۔جج کیلاہن نے درخواست گزاروں کا یہ دعویٰ بھی مسترد کر دیا کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے ماضی میں غیر سفید فام اور غیر یورپی تارکین وطن پر کی جانے والی تنقید، تارکین وطن کی انسانی بنیادوں پر فراہم کیے جانےوالے تحفظ کے خاتمے کا سبب بنی۔متاثرہ تارکین وطن کی جانب سے پیش ہونے والے امریکن سول لبرٹیز یونین آف سدرن کیلی فورینا کے وکیل نے کہا ہے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں ،اٹارنی ایلن ارولینن تھم نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے میں خامیاں موجود ہیں اور وہ اس کے خلاف سپریم کورٹ میں جائیں گے۔تارکینِ وطن کی امداد سے متعلق امریکی قانون عارضی تحفظ کا پروگرام(ٹی پی ایس) ا±ن غیر ملکیوں کو امریکہ میں رہنے یا کام کرنے کی اجازت دیتا ہے جنہیں اپنے آبائی وطن میں قدرتی آفات، مسلح لڑائیوں یا دیگر غیر معمولی حالات کی وجہ سے ملک چھوڑنا پڑا ہو ، ہوم لینڈ سیکیورٹی ڈیپارٹمنٹ اس صورت حال کا مختلف وقفوں سے جائزہ لیتا ہے اور ان کے قیام کی معیاد میں چھ سے 18 مہینوں کی تجدید کر سکتا ہے۔ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس پروگرام میں شامل زیادہ تر ممالک کی صورت حال اب تبدیل ہو چکی ہے اور وہ پریشانی اور ابتلا کے دور سے باہر آ چکے ہیں، اس لیے ان تارکین وطن کو اب انسانی ہمدردی کی بنیاد پر تحفظ فراہم نہیں کیا جا سکتا ،ٹی پی ایس پروگرام کے فوائد حاصل کرنے والے تارکینِ وطن کا سب سے بڑا گروپ ایل سلواڈور کے لوگوں کا ہے جن کی تعداد دو لاکھ 63 ہزار ہے۔واضح رہے کہ عارضی تحفظ کا پروگرام 1990میں جارج بش سینئر نے شروع کیا تھا اور اب امریکی عدالت نے اس کو ختم کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے عدالتی فیصلے سے متاثر ہونے والے تارکین وطن کو 5مارچ 2021 تک امریکہ میں رہنے کی اجازت دی ہے۔قبل ازیں2018 میں بھی دو لاکھ ایل سلواڈور کے شہریوں کے پرمٹ منسوخ کیے تھے۔ ان افراد کو2001 میں زلزلے آنے کے بعد عارضی تحفظ پروگرام کے تحت یہ پرمٹ دئیے گئے تھے۔عارضی تحفظ کے پروگرام کے تحت جن ممالک میں جنگیں، وبائی امراض یا قدرتی آفات ہوں ان کے باشندوں کو امریکہ میں عارضی طور پر رہنے اور کام کرنے کی اجازت دی جاتی ہے۔