حفاظت قرآن اور مغربی آگ!!!

0
99
مفتی عبدالرحمن قمر
مفتی عبدالرحمن قمر

پھر ایک ملک میں قرآن کریم کو جلانے کا سانحہ ہوا اور یہ سانحات تسلسل کے ساتھ جاری ہیں۔ مقصد ظاہر ہے یہی ہوگا کہ مسلمان جس کتاب کو منزل من اللہ کہتے ہیں یہ ایک انسانی ہاتھ کی کاریگری ہے۔ اگر یہ آسمانی کتاب ہوتی تو یہ نہ جلتی ہم جلتے اور یہ اعتراض بہت پرانا ہے۔ جس کا جواب متعدد مرتبہ دیا جاچکا ہے۔ فرمایا گیا اگر تم یہ کہتے ہو کہ یہ انسانی کاریگری ہے تو سارے جہان کے جن اور انسان اکٹھے کر لو اللہ کے علاوہ جتنے تمہارے مددگار ہیں، ان کو بلالو ،اس قرآن کی دس سورتیں بنا لائو۔ اگر یہ سمجھتے ہو کہ دس زیادہ ہیں تو ایک ہی بنا لائو۔ فرمایا گیا نہ بنا سکے ہو نہ بنا پائو گے ،ڈرو اس آگ سے جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں۔ کافر اصل بات کو سمجھنے کی کوشش ہی نہیں کر رہے جس طرح حضرت ابراہیم علیہ نے نمرود سے کہا کہ میرا رب وہ ہے جو زندگی اور موت دیتا ہے نمرود نے کہا یہ کام تو میں بھی کرسکتا ہوں۔ اس نے جیل سے موت کے قیدی کو بلایا اور آزاد کردیا اور راہ گیر کو پکڑ کر موت دے دی۔ کہا لو میں نے ثابت کردیا ہے موت وحیات میرے ہاتھ میں ہے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا تو میری بات سمجھا ہی نہیں چلو میں سمجھاتا ہوں۔ میرا رب وہ ہے جو سورج کو مشرق سے نکالتا ہے اور مغرب میں غروب کر دیتا ہے۔ تو ایسا کر کہ سورج کو مغرب سے نکال کر مشرق میں غروب کردے۔ اب نمرود کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں۔ لاجواب ہوگیا۔ عاجز آگیا پھر کافری کے اصل ہتھکنڈے پر اتر آیا۔ اور لوگوں سے کہا آگ دہکائو۔ اور ابراہیم علیہ السلام کو جلا دو۔ بس یہی ان کا آخری ہتھیار ہے ہمارے پاس قرآن پاک کا کوئی جواب نہیں بس اسے آگ میں جلا دو امریکہ میں یورپ میں جو بھی پڑھا لکھا تحقیق کے لئے یا نفرت میں قرآن پاک کی اپنی نگاہ میں غلطی تلاش کرنا چاہتا ہے۔ وہ بیچارہ غلطی تو کیا تلاش کرے گا وہ خود مسلمان ہوجاتا ہے۔ اس کی مثالیں آئے دن اخبار اور ٹی وی کی زینت بنتی رہتی ہے۔ کیا ڈاکٹر، کیا انجینئر، کیا سائنس دان، جس نے بھی ہاتھ میں پکڑا اس کی کوئی بھی نیت ہو نتیجہ اسلام کی صورت میں نکلا۔ جو بیماری ہے وہ ہم مسلمان ہیں۔ جو اچھی مثال نہ بن سکے۔ جہاں بھی یہ معاملہ ہوا۔ اسلام جیت گیا مسلمان ہار گئے۔ ایک امریکی گورا جب مسلمان ہوا۔ تو لوگوں نے پوچھا کس مسلمان سے متاثر ہو کر اسلام قبول کیا ہے۔ اس نے کہا میں مسلمانوں سے پہلے اسلام سے مل چکا ہوں۔ اگر مسلمانوں سے پہلے ملتا تو شاید اسلام قبول نہ کرتا۔ پوچھا گیا تمہیں اسلام کہاں ملا۔ اس نے کہا قرآن مجید میں سو میرے مسلمان بھائیو، ہماری بدبختی یہ ہے کہ ہم نے قرآن کریم کو ایک مذہبی کتاب سمجھ کر قبول کیا ہے جسے چند رسموں پر بڑھ کر سمجھتے ہیں کہ ہم نے حق ادا کر دیا ہے۔ قرآن کریم زندگی گزارنے اور سنوارنے کی گائیڈ بک ہے۔ مسائل اور معاملات اخذ کرنے کی کتاب ہے۔ دنیاوی اسرار کھولنے کی کتاب ہے خلائی وسعتوں کو ماپنے کی کتاب ہے۔ زمینی حقائق تک پہنچنے کی کتاب ہے۔ جہاں تک حفاظت کا تعلق ہے وہ خالق کائنات نے خود اپنے ذمہ لیا ہوا ہے۔ اس نے فرمایا ہوا ہے قرآن کریم ہم نے اتارا ہے اور ہم یہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں جس کی حفاظت خود خدا کرے۔ اسے کون ختم کرسکتا ہے۔ بلکہ جس ذات مقدس کے دل پر اتارا ہے۔ اسے بھی واللہ یعصمک من الناس کا مژدہ سنایا ہوا ہے۔ سو ائے میرے مسلمان بھائیو ہم پڑھنے، سمجھنے اور عمل کرنے والے بن جائیں حفاظت وہ خود کریگا۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here