پنجاب کا نوحہ !!!

0
849
جاوید رانا

ہم آج کا یہ کالم اپنے ساتھی انور رومی کے شعر سے شروع کر رہے ہیں۔ ”بے گناہوں کا لہو بہتا رہے گا کب تک، دیس میرا یہ ستم سہتا رہے گا کب تک ”وجہ گزشتہ ہفتے بلوچستان سے پنجاب آنے والی ٹرینوں پر بی ایل اے کے دہشت گردوں کے حملے اور پنجاب سے تعلق رکھنے والے بے گناہ محنت کش9افراد کو گولیوں سے بھون ڈالنے کے سانحے پر رونے کا اجمال ہے۔ شہید ہونے والوں میں جوتا فیکٹری میں کام کرنے والے دو نوجوان جابر اور عثمان اپنے والد کے جنازے میں شرکت کرنے جارہے تھے لیکن ان کے جنازے گھر پہنچے، سوچیئے کہ جس خاتون کا سہاگ اجڑنے کے ساتھ سکے دونوں سہارے بھی لاشوں کی صورت میں سامنے ہوں تو اسے کس دکھ اور قیامت کا سامنا رہا ہوگا مگر پنجاب کی اس ماں کا ردعمل بیٹوں کی شہادت پر بین کرنے کے برعکس پاکستان سے وفاداری و استقامت کا تھا، میڈیا کے توسط سے جس نے بھی بوڑھی ماں کے ”پیارے پاکستان اونچی تیری شان تجھ پہ سب قربان” کے عزم کو سنا وہ اپنے آنسو نہ روک سکا اور اس ماں ہی نہیں ہر شہید کی ماں کے لئے عقیدت کا اظہار بن گیا۔
اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کہ ہمارا ازلی دشمن بھارت قیام پاکستان سے ہی اپنی کینہ فطرت اور پاکستان کو نعوذ باللہ ختم کرنے کے ایجنڈے پر بھی کاربند ہے۔ سانحہ مشرقی پاکستان وطن عزیز کے دولخت ہونے کا سبب بنا تو اس میں مکتی باہنی کا کردار بھارت کے گھنائونے منصوبے کا واضح ثبوت ہی تھا۔ مہا بھارت اور اکھنڈ بھارت کے حصول کے لئے پاکستان کے مختلف صوبوں کے درمیان لسانی عصبیتی اور وسائل کے ایشوز کی بنیاد پر وطن عزیز کو منقسم کرنے کی سازشیں جڑ پکڑتی گئیں۔ اور پاکستان کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے کے لئے بھارتی کینہ پروری آج بھی جاری ہے اپنے منصوبوں کی تکمیل کے لئے مختلف کارڈز کھیلے گئے اور صوبوں و لسانیت کی بناء پر ایک سوچ کے تحت ملک کے سب سے بڑے صوبے اور آبادی کے خلاف پروپیگنڈے کے ذریعے دیگر صوبوں کو احساس دلایا گیا کہ پنجاب اور پنجابی ان کے حقوق و وسائل پر ہیں۔ فوج، ریاست، حکومت معاشی وسائل و ملازمتوں سے چھوٹے صوبوں کو محروم رکھا جاتا ہے۔ اس بھارتی پروپیگنڈے نے سب سے زیادہ رقبہ میں سب سے بڑے صوبے بلوچستان کو متاثر کیا ہے اور وہاں بغاوت وعلیحدگی پسندی کا بھونچال بی ایل ایف، بی ایل اے اور ٹی ٹی پی جیسی پراکسیز پورے ملک میں خصوصاً بلوچستان و کے پی بشمول فاٹا اور وزیرستان میں قتل وغارت گری کا بازار گرم کئے ہوئے ہیں اور مادر وطن کے بیٹوں کے خون کی ہولی کھیل رہے ہیں۔
تفصیل میں جائے بغیر ہم اتنا ہی عرض کریں گئے کہ حالیہ چار روزہ جنگ میں پاکستان کے ہاتھوں اپنی ذلت آمیز ناکامی، بربادی اور دنیا بھر میں رسوائی کے بعد اب بھارت اپنا بھرم رکھنے اور اپنے عوام کو منہ دکھانے کے لئے پراکسیز کے ذریعے دہشت گردی اور خونریزی پر اُتر آیا ہے۔ وطن کے عسکری وسول بیٹوں کی شہادتوں اور وطن عزیز کے تحفظ کے لئے فتنہ الہندوستان کو کچلنے کی غرض سے ہمارے عساکر ودیگر ادارے تمام تر اقدامات میں اور فتنے کی بیخ کئی میں مصروف ہیں لیکن دشمن کی جانب سے اپنی ذلت مٹانے کے لئے اندھیرے کے تیر جاری ہیں۔ سوال یہ ہے کہ بلوچستان میں بھارت کے زر خرید وطن کے دشمن پنجاب کے محنت کشوں یا پنجاب کے لوگوں کو ہی مارنے پر کیوں سرگرم ہیں جبکہ یہ لوگ تو نہتے پرامن روزی کمانے اور بلوچستان کی تعمیری و ترقیاتی سرگرمیوں میں اپنی شراکت کے لئے اپنے علاقوں وگھر بار چھوڑ کر آئے ہیں۔ بلوچستان میں دوسرے صوبوں وعلاقوں سے لوگ بھی اپنے روزگار کاروبار ودیگر سرگرمیوں کے لئے آتے ہیںلیکن پنجاب کے لوگ ہی شناخت کرکے کیوں ہدف مرگ بنائے جاتے ہیں شاید اس لئے کہ پنجاب کے لوگ زیادہ محب وطن ہیں یا شاید اس لئے کہ بلوچستان کے علیحدگی پسند اور آزاد بلوچستان کے داعی اپنی فطرت میں پنجاب کو ہی اپنی کم مائیگی اور بدحالی کا ذمہ دار سمجھتے ہیں اور اقتدار واختیار رکھنے والوں کا تعلق پنجاب سے سمجھتے ہیں جنہوں نے ان کے صوبے اور عوام کو ان کی آزادی وحقوق کو سلب کیا ہوا ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ اس صوبے پر قیام پاکستان سے پہلے ہی قبائلی سرداروں کا اختیار رہا ہے حتیٰ کہ ملک کے مقتدرین بھی صوبے کے امن وامان ودیگر امور کے حوالے سے سرداروں کے رہین منت رہے اور انہیں نوازتے رہے جبکہ عوام تو محض سرداروں کے رہین گردانے گئے ہیں۔ حقیقت یہ بھی ہے کہ وطن عزیز کے اقتدار واختیار پر محض پنجاب کے لوگ تو براجمان ہمیشہ نہیں رہے، پاکستان کی عسکری وسیاسی تاریخ اس حقیقت کی شاہد ہے۔
ان تمام حقائق کے باوجود بھی بلوچستان میں پنجاب کے افراد کو شناخت کرکے موت کے گھاٹ اتارنا اور مسلسل اس عمل کو دہرانا پاکستان دشمنی کے علاوہ اور کیا ہوسکتا ہے۔ مملکت پاکستان کا سب سے بڑا سب سے زیادہ آبادی، وسائل، ملک بھر سے آنے والوں کو اپنی آغوش میں لینے والوں کے صوبے کے لوگوں سے منافرت کے مظاہر تو دیگر جہات میں بھی نظر آتے ہیں لیکن بلوچستان میں پنجابیوں کا مسلسل قتال وطن عزیز کی سالمیت کے لئے خطرہ ہے۔
٭٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here