موسم گرما اور بچے !!!

0
162
رعنا کوثر
رعنا کوثر

موسم گرما اور بچے !!!

امریکہ میں خاص طور سے نیویارک میں گرمیوں کا موسم بہت مختصر ہوتا ہے، صرف دو ماہ کی گرمی سورج کے تمازت ہر شخص کے دل میں بھرپور جذبہ بھر دیتی ہے۔ گھومنے پھرنے کا جذبہ دھوپ سینکنے کا جذبہ اور بچوں کو جتنا زیادہ مزے کرا سکتے ہیں اس کا جذبہ کیونکہ بچے بھی اس دو ماہ کی چھٹیوں میں گھر میں بیٹھے ہوتے ہیں یہاں تک تو سب کچھ اچھا ہی لگتا ہے کے نیویارک شہر میں خاص طور سے بچوںکو ہر طرح کی سہولت حاصل ہے بڑے بڑے پارک ہیں۔ پانی کی افراط ہے پارکوں میں فوارے لگے ہوئے ہیں۔ بچے خوب نہاتے دھوتے ہیں۔ لائبریری میں بھی پروگرام ہوتے ہیں جہاں بچے اپنی کتابیں پڑھ سکتے ہیں اور بھی بچوں کی پسند کی چیزیں ہوتی رہتی ہیں۔ مگر جو بات سب سے زیادہ والدین کے لئے سوچنے والی ہوتی ہے وہ یہ ہے کے نوکری پیشہ والدین کیا کریں۔ جب آپ کے بچے گھر میں ہوں اور والدین نوکریوں پر ہوں تو پھر سمجھ نہیں آتا ان بچوں کو کہا کہیں کیونکہ گھر میں اکیلے بچوں کو چھوڑا نہیں جاسکتا ایسے میں کسی کے گھر والے ہوں تو بچوں کو ان کے پاس چھوڑا جاتا ہے بہن بھائی والدین ایسے موقعوں پر بہت کام آتے ہیں۔ مگر ورنہ پر محلے والوں کا سہارا لیا جاتا ہے۔ سکولوں میں بھی گرمیوں کی چھٹیوں کے پروگرام ہوتے ہیں وہاں بھی لوگ داخل کرتے ہیں۔ Campingبھی ہوتی ہے۔ پروگرام تو بے شمار ہیں مگر فیسیں بھی بہت ہیں اس لئے عام طور پر والدین کو ان بچوں کو عزیز واقارب کے پاس چھوڑنا پڑتا ہے اور دن بھر جاب پر فکر بھی لگی رہتی ہے کے کب ان کو سیر کرائیں کہاں لے کر جائیں۔ مہنگائی اس قدر ہوگئی ہے کے ایک پیزا بھی کھلانے لے کر جائیں تو تیس، چالیس ڈالر خرچ ہوجاتے ہیں۔ والدین چھٹیاں لے کر گھمانے لے جاتے ہیں کبھی ZOO جارہے ہیں۔ تو کبھی کہیں اور لے کر جارہے ہوتے ہیں۔ مگر جہاں گرمیاں خوشیاں لے کر آتی ہیں۔ گھومنے پھیرنے کی آزادی ہوتی ہے ہر طرف رونقیں ہوتی ہیں وہیں چھوٹے بچے والدین کے لئے یہ ایک بہت بڑی پریشانی کا باعث بھی ہوتے ہیں۔ بچوں کو پورا دن مصروف رکھنا بھی کوئی آسان کام نہیں ہوتا ہے۔ خوش رہیں ،چھٹیوں میں بور نہ ہوں، سارا وقت ٹی وی نہ دیکھیں ،یہ بھی سوچنا پڑتا ہے۔ اب سوچنا یہ ہے کہ یہ گرمیوں کی چھٹیاں رحمت ہیں کہ زحمت۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here