سمندر کا بادشاہ کون ہے، انسان یا شارک؟ اب تک جو شواہد سامنے آئے ہیں اُس سے تو یہی ثابت ہوتا ہے کہ شارک کی حکمرانی سارے سمندر پر قائم ہے، ذرا برابر بھی کسی نے اُس کی خلاف ورزی کی تو مسٹر شار ک نے اُس کی ہڈی پسلی چباکر تہس نہس کردیا، اِس لئے سمندر کے کسی علاقے میں بھی یہ بھنک ملتی ہے کہ محترم شارک صاحب اِدھر کو منڈلارہے ہیں تو سمندر کے ہم نشیں فورا”اپنا بوریا بستر اٹھاکر وہاں سے کوچ کر جاتے ہیں، سبحان اﷲ کیا بادشاہت ہے ،شارک کی، سِول لائف میں کسی کو اگر نکالنا ہوتا ہے تو اُس کے خلاف عدالت سے حکمنامہ نکلوایا جاتا ہے ، ہزاروں ڈالر وکیل کو فیس دی جاتی ہے اور پھر پیر و مرشد سے یہ درخواست کی جاتی ہے کہ وہ کچھ ایسا جنتر منتر کریں کہ وہ بدبخت خود چلا جائے یا نہیں تو کسی ایسے جج کو کیس میں تعینات کریں جو سُرخا نہ ہو لیکن کیا قابض مکان یا زمین کو یہ پتا نہیں کہ کوئی اُس کے خلاف شارک بھی استعمال کر سکتا ہے ، اور اُس کا اتا پتا چند گھنٹے میں صاف ہوسکتا ہے۔
شارک کی بھی اپنی ایک شان ہوتی ہے جہاں بھی وہ جاتا ہے اُس کا چرچا زبان زد عام ہوتا ہے، اخبارات میں اُس کے بارے میں سرخیاں لگتی ہیں، ڈرونز سے اُس کی تصویریں کھینچی جاتی ہیں اور ٹیلی ویژن کے ناظرین کو اُس کے بارے میں اپ ڈیٹ کیا جاتا ہے، سمندر کے ہم نشینوں کو یہ انتباہ کیا جاتا ہے کہ وہ فار راک وے بیچ یا جرسی شور کی جانب نظر بھی نہ ڈالیں ، ورنہ شارک صاب ناراض ہوجائینگے، ٹھیک ہے بعض جانوروں کے دشمن خصوصی طور پر سابق فوجی یہ پوچھتے ہیں کہ آخر اِس شہر کی پولیس ، اِس شہر کے میرینز کیا کرتے ہیں، کیوں نہیں وہ ایک دس فٹ کے شارک کا مغز کیوں نکال لیتے ہیں؟ لیکن اُنہیں یہ نہیں پتا کہ شارک تنہا نہیں ہوتے، اِن کے ساتھ اکٹوپسٹ ، جانوروں کے حقوق کی حفاظت کرنے والے سماج دشمن عناصراور وکیل بھی ہوتے ہیں، شارک کا حملہ انسان پر ایک جارحانہ عمل سمجھا جاتا ہے، ہر سال تقریبا “ساری دنیا میں 80کے قریب لوگ بلا اشتعال شارک کے حملوں سے ہلاک اور پانچ ہزار کے قریب زخمی ہو جاتے ہیں۔ 1916ء میں نیو جرسی کے ساحل پر شارک کے حملوں سے چار افراد ہلاک اور ایک شدید زخمی ہوگیا تھا، اُس پر ایک فلم Jaws بھی بنی تھی جس کے بہت سارے مناظر حقائق کی عکاسی تھی، تازہ ترین واردات میں جولائی چھ کو فلوریڈا کے ساحل پر ایک سرفر کو شارک نے حملہ کر کے شدید زخمی کردیا ، اِسی سال فلوریڈا میں شارک کا یہ دوسرا حملہ ہے. حملہ ڈیٹونا بیچ کے قریب ہی تھا جہاں ایک 40 سالہ شخص سرفنگ کیلئے گیا تھا، زخمی ہونے والے شخص کے دائیں بازو پر شارک نے حملہ کیا تھاجسے فوری طور پر ہسپتال لے جایا گیا ، اور ڈاکٹروں نے اُس کی سرجری کی. حملہ زیادہ شدید نہ تھا لیکن افواہیں یہ اڑیں تھیں کہ مذکورہ شخص کا دائیں بازوضائع ہوگیا ہے، جس کی اُس کے دوست واحباب نے تروید کردی۔پانچ سو شارک کی قسموں میں سے صرف تین ایسے ہیں جو انسانوں پر حملہ کرتے ہیں ، اور اُنہیں اپنا غذا بناتے ہیں، گریٹ وائٹ ٹائیگر اور بُل ہیں جو انسانوں کو سمندر میں تلاش کرتے رہتے ہیں، سمندری وائٹ ٹِپ شارک کی سب سے خطرناک نسل ہے جو فضائی حادثہ میں بچ یا زخمی ہوجانے والے انسانوں کو اپنا غذا بناتے ہیںتاہم انسان شارک کی کوئی مرغوب غذا نہیں ، شارک کی معمول کی غذا مچھلیاں، سیل، سی لائینز اور دوسری سمندری نباتات ہیں.یہ محض ایک قیاس ہے کہ شارک منظم طور پر انسانوں کو اپنا شکار بناتا ہے، ورنہ حقیقت میں شارک کے حملوں کو ایک اتفاقی حادثہ ہی تصور کیا جانا چاہیے.ایک ماہر بحریات ہی اِس امر کا فیصلہ کرسکتا ہے کہ کسی شارک کا حملہ دیدہ و دانستہ طور پر تھا یا محض کاٹنے کی ایک واردات تھی اگر حملے میں باضابطہ شارک سے مقابلہ ہوا تھااور کسی شخص نے شارک کو زحمی کرنے کی کوشش میں ہلاک ہوگیا تھا تو یہ ایک قابل توجہ بات ہوسکتی ہے، ہماری کمیونٹی میں ایسے لوگوں کی کمی نہیں جو اپنی جان کو خطرے میں ڈالنے سے گریز نہیں کرتے، مثلا”اُنہیں تیرنا نہیں آتا لیکن وہ سمندر، دریایا نہر میں کود پڑتے ہیں اور ڈوبنے لگتے ہیں، قسمت اچھی ہو تو لائف گارڈ یا کوئی خدا پرست بندہ اُنکی ٹانگ کھینچ کر باہر نکالتا ہے، ہمارا روزانہ کا سابقہ فار راک وے یا لانگ آئی لینڈ بیچ سے نہیں پڑتا بلکہ بہاماز ، برازیل اور میکسیکو کے سمندروں سے بھی پڑسکتا ہے ، اِسلئے برائے مہربانی تیرنا سیکھیں. دنیا کے ماہر بحریات نے شارک سے محفوظ رہنے کی کچھ تراکیب بتائی ہیں ، آپ بھی اُنہیں ذہن نشین کرلیںکہ سمندر میں تن و تنہا جانے اور تیرنے کے بجائے دوستوں کے گروپ کی شکل میں جائیں،شارک اُن لوگوں پر زیادہ حملہ آور ہوتا ہے جو تن و تنہا ساحل سے دور کے فاصلے پر تیر یاسرفنگ کر رہے ہوں۔شام کے بعد جب اندھیرا چھا گیا ہو یا کچھ دور کا فاصلہ صاف نظر نہ آرہا ہو ، ایسی صورت میں سمندر یا دریا میں جانے سے گریز کریں۔چمکدار زیورات مثلا”بریسلیٹ ، گلے کا چین ، انگوٹھی وغیرہ پہن کر سمندر میں نہ جائیں، شارک ایسی جیولری پرمچھلی یا بیٹ سمجھ کر حملہ آور ہوتا ہے،تیرنے کے دوران چھینٹے اُڑانے سے بھی گریز کریں۔ہمیشہ ساحل کے قریب تیرنے کی کوشش کریںتاکہ شارک سے اگر واسطہ پڑے تو بچانے میں زیادہ دشواری نہ ہو، ساحل پر تیراکوں کیلئے جو نوٹس آویزاں ہوتے ہیں اُسے غور سے پڑھا کریں۔












