اس دفعہ اپنا کنونشن ڈیلاس کے خوبصورت ہوٹل ہلٹن اناطول میں شاندار طریقے سے منایا گیا، ہزاروں کی تعداد میں ڈاکٹروں نے شرکت کی، ایک جشن کا سماں تھا، ہر طرف سر ہی سر نظر آرہے تھے ہم بھی طارق خان دیسی ٹی وی اور پاکستان کرونیکل کے بانی کی رہنمائی میں اپنا کنونشن کے میڈیا کوآرڈینیٹر وقار خان جنہوں نے ”اپنا” کو اپنے تجربے اور میڈیا کے ذریعے سب سے زیادہ متعارف کروایا ہے ،اسی لیے اپنا کے عہدیداروں نے ان پر اعتماد کیا اور اس سال بھی میڈیا کی ذمہ داری ان کے سر باندھی باوجود نا مساعد حالات کے انہوں نے اپنی ذمہ داری خوش اسلوبی سے انجام دی۔ شروع کے دنوں میں میڈیا کو ہر جگہ جانے کی اجازت تھی مگر آخری دن جو کہ ڈنر اور انٹرٹینمنٹ والا دن ہوتا ہے جس کے ٹکٹ لوگوں نے ایڈوانس میں خرید لیے تھے اور اپنے اپنے لوگوں کو دے رہے تھے وہیں میڈیا کے لوگوں کو جو سارا سارا دن ان کے پروگراموں کی کوریج کر رہے تھے ان کو گیٹ پر روک دیا گیا کہ آج آپ بغیر ٹکٹ کے اندر نہیں جا سکتے ،کتنے میڈیا کے لوگ تھے اگر چار ہزار لوگوں کے مجمع میں 20 میڈیا والوں کو عزت سے اندر جانے دیا ہوتا تو شاید ”اپنا” کے کرتا دھرتا لوگوں کا وقار اور بھی بلند ہو جاتا یہی وجہ ہے کہ ہمارے کچھ صحافی برادران گلہ کرتے ہوئے نظر آئے اگر وقار خان نہ ہوتے تو شاید صحافیوں کو اندر جانے کی اجازت نہ ملتی، اس کنونشن میں سب سے زیادہ متاثر کن جو چیزیں ہوتی ہیں وہ خواتین کیلئے بازار ہوتا ہے جہاں تمام تر اعلیٰ برانڈ کے ملبوسات، جیولری، پرفیوم، پینٹنگز، اور دوسرے متاثر کن سٹال لگائے گئے خواتین کو سوائے شاپنگ کے اور کسی چیز سے غرض نہیں ہوتی وہ سارا دن بازار میں ہی شاپنگ کرتی ہوئی نظر آئیں اور اس دفعہ تمام وینڈرز بھی خوش تھے جنہوں نے اپنی اشیاء اچھے داموں میں فروخت کیں۔ دوسرا انٹرٹینمنٹ کا پروگرام تھا جس میں پہلے دن حامد علی خان، دوسرے دن احمد جہانزیب، تیسرے دن عارف لوہار اورعید شا شفیع فائنل والے دن صنم ماروی اور عاطف اسلم کی پرفارمنس تھی جس سے بہت بڑا فنڈ اکٹھا ہوتا ہے لیکن فرنٹ ٹیبل پر بیٹھے ہوئے لوگ جنہوں نے پانچ ہزار کی ٹیبل لی ہوئی تھی سیکیورٹی نہ ہونے کی وجہ سے تمام لوگ سامنے آکر سیلفیاں بنا رہے تھے اور سامنے سے نہیں ہٹے، آئندہ سے انتظام ہونا چاہیے تاکہ لوگ اپنے پسندیدہ گلوکاروں کو دیکھ سکیں۔ تمام ڈاکٹرز نے اپنی اپنی المنائی کیساتھ الگ الگ پروگرام رکھے ہوئے تھے جس کی وجہ سے میڈیا کو بڑی مشکلات پیش آرہی تھیں۔ ڈاکٹر حمیرا قمر کی ہمت کو داد دینی پڑے گی کہ وہ کس طرح ایک جگہ سے دوسری جگہ جلدی جلدی ایوارڈ دینے جاتی رہیں۔ ڈاکٹر حمیرا قمر نے پریس کانفرنس سے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر نو منتخب صدر ڈاکٹر بابر رائو، سیکرٹری جنرل ڈاکٹر ثنا، ہوسٹ کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر طارق، ڈاکٹر فیصل، ڈاکٹر ثاقب اور ڈاکٹر نعیم طاہر خیلی بھی موجود تھے۔ ”اپنا ”پاکستان سے آئے ہوئے ینگ ڈاکٹرز کو امریکہ میں اپنا کیرئیر جاری رکھنے کیلئے مدد کرتی ہے ،پاکستان میں بھی مختلف سماجی تنظیموں کی مدد کیساتھ امریکن کمیونٹی کی بھی مدد کرتے ہیں یہاں میں ایک شخص کو خراج تحسین پیش کئے بغیر نہیں رہ سکتا ،وہ ہیں ڈاکٹر نعیم طاہر خیلی جس طرح پاکستان سے آئے ہوئے نوجوان طلباء کو اپنے خرچہ پر تمام تر سہولتیں فراہم کرتے ہیں ان کو مختلف کورسز کرواتے ہیں تاکہ وہ آگے چل کر اپنی شناخت بنا سکیں اپنی والدہ کے نام پر قائم فائونڈیشن کیساتھ کام کرتے ہیں۔ اس موقع پر ہم ٹی وی کی روح رواں سلطانہ آپا کو بھی ایوارڈ دیا گیا۔ ڈاکٹر حمیرا قمر نے پاکستان کے سفیر رضوان سعید شیخ کو بھی ان کی خدمات پر ایوارڈ دیا۔ قونصل جنرل ہیوسٹن آفتاب چودھری نے بھی شرکت کی۔ سیلانی گروپ کے بانی علامہ بشیر فاروقی نے بھی ایک تقریب سے خطاب کیا۔ ”اپنا ”کنونشن کے چیف گیسٹ مڈلینڈ انرجی کے روح رواں جاوید انور نے اپنے خطاب کے دوران اپنا کے فلاحی اداروں کو تین لاکھ ڈالر کے چیک دیئے۔ ڈاکٹر یعقوب شیخ نے جاوید انور کو سٹیج پر بلوایا، جاوید انور کو بھی ایوارڈ دیا گیا۔ پہلے دو دن ہیوسٹن کے مشہور ٹیمپورا ریسٹورنٹ کا کھانا دیا گیا اور آخری دو دن صابری نہاری شکاگو کا کھانا تھا، فوڈ کورٹ میں ڈیلاس کے ریسٹورنٹ کا کھانا تھا۔ اس طرح یہ چار روزہ کنونشن خوبصورت یادیں لیتا ہوا اختتام پذیر ہوا۔ ناشتہ کے بعد ہم واپس اتوار کو ہیوسٹن روانہ ہو گئے۔
٭٭٭












