خالق سے فرشتوں نے کی ایک روز شکایت
انسان کو ہم پہ فوقیت ہے میثاق نہایت
خالق نے کہا ان سے کہ یہ راز خدا ہے
بتلائیں تمہیں آج کہ کیا راز خدا ہے
تم میں سے جائے کوئی حضرت علی کے گھر
دیکھے کرشمہ خدا حضرت علی کے گھر
حضرت علی نہ صرف آپۖ کے داماد تھے اور چچا زاد بھائی تھے بچوں میں آپ سب سے پہلے اسلام لائے تھے بہت بہادر تھے بہت عقلمند تھے ان کے بے شمار اقوال ہیں جو انسان کو راستہ دکھاتے ہیں ہمت دیتے ہیں۔ مگر اس کے ساتھ ہی اور بی بی فاطمہ حضورۖ کی بیٹی بھی انتہائی نیک اور خلیق عورت تھیں۔
ایک واقعہ یوں بیان کیا جاتا ہے کے
حضرت علی اور فاطمہ نے روزہ تھا رکھا
افطار کو بیٹھے تو فرشتے نے دی صدا
سن کر صدا فقیر کی وہ بھوکے رہ گئے
اور سامنے تھا جو بھی سائل کو دے دیا۔ (صابر) شاعر غرض اسی طرح تین دن وہ سائل یا فقیر آتا رہا اور ان کے گھر پہ صدا دیتا تھا اس لئے وہ خود بھوکے رہ جاتے۔ اور فقیر کو جو بھی گھر میں ہوتا دے دیتے۔ یہ چونکہ فرشتہ تھا اس لئے کچھ یوں بیان ہوتا ہے !
تھرا اٹھا فرشتہ بھی آئی جو یہ صدا
لے کر کھانا وہ پیش رب گیا
آئی صدا یہ غیب سے تھا امتحان یہی
بڑھ گیا جو فرشتوں سے انسان تھا یہی(صابر)
حضرت علی اور بی بی فاطمہ دونوں ایک دوسرے کے رفیق تھے میاں بیوی تھے۔ اچھا شعور رکھتے تھے۔ نرم دل تھے اور ایک دوسرے کے ہم مزاج تھے اور اس لئے اس واقعہ سے یہی سبق نکلتا ہے کے انسانیت کی معراج یہی ہے کے انسان کسی بھوکے کو کھانا کھلا دے وہ بھی ایسے وقت میں جب اس کے پاس کھانے کے لئے بہت قلیل مقدار میں ہی چیزیں ہوں۔ انسانیت کی بہت بڑی مثال ہے یہ کے دونوں میاں بیوی میں سے کوئی ایک بھی یہ نہ کہے کے میں بھوکا نہیں رہ سکتا مجھے روزہ رکھنا ہے۔ یا ہم خود کھانے کے بعد کچھ بچے گا تو دیں گے بلکہ ہم ایک ساتھ یہ فیصلہ کرلیں کے کسی کی مدد کرنی ہے اور اپنے پاس سے اٹھا کر اپنی ضرورت کا سامان دے دیں یہ نہ صرف خدا پر یقین کی بہت بڑی مثال ہے بلکہ یہ بھی ایک مثال ہے کے میاں بیوی باہم ایک جیسا سوچیں اور فوراً ہی دل لگا کر اس پر عمل کریں۔ انسانیت دیکھتی ہو تو ایسے ہی لوگوں کی مثال بہترین مثال ہے۔ اور ایسے ہی گھروں میں حضرت حسن اور حضرت حسین جیسے بہادر، حق گو اور اسلام کو سنبھالنے والے بچے پیدا ہوتے ہیں پلتے بڑھتے ہیں اور نہ صرف دین کی خدمت کرتے ہیں بلکہ انسانوں کی بھی خدمت کرتے ہیں اور یہیں یہ بات ہم اپنے بچوں کو سمجھا سکتے ہیں اور خود بھی سمجھ سکتے ہیں کے میاں بیوی کا اچھے اعمال اور اخلاق رحم اور دینے دلانے کے معاملے میں سمجھ دار ہونا۔ اور ذہنی ہم آہنگی کتنی ضروری ہے۔ ہم بہت سارے لوگوں کی مثالیں دیتے ہیں۔ کیا یہ ایک بہترین مثال نہیں ہے ان لوگوں کے لئے جو میاں بیوی مل جل کر کمیونٹی کی خدمت کرنا چاہتے ہیں جو اچھے بچے پالنا چاہتے ہیں۔ جو تناعت پسندی کی زندگی گزارنا چاہتے ہیں۔
کیا یوں ہی ان لوگوں کو درجات ملے ہیں یہ اللہ کے وہ برگزیدہ بندے ہیں۔ جنہوں نے یہ مثالیں چھوڑی ہیں کہ میاں بیوی کیسے رہیں بچے کو کس طرح انسانیت کی خدمت کے لئے تیار کریں۔ اگر ہم غوروغوض کی عبادت ڈالیں تو ان تمام واقعات سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ ایک بچہ حضرت حسن حضرت حسین کیسے بنا والدین کی بے مثال قربانیاں، نانا کی بے مثال اور انتھک جدوجہد ہی ایسے بچوں کو دنیا میں ایک تحفے کے طور پر پیش کرتی ہے۔ گھر کا ماحول ہی بہت بڑی تربیت گاہ ہے۔ حضرت علی، بی بی فاطمہ اور حضورۖ کی سیرت کام اور عادات کا مطالعہ کریں۔ حضور کے نواسوں کی قربانی کا ایک یہ پہلو بھی ہم کو نظر آئے گا۔
٭٭٭٭