جب تک ہمارے قارئین کو یہ مضمون پڑھنے کو ملے گا اس وقت تک عید قرباں گزر چکی ہوگی۔ اس عید کا اپنا ہی مزا ہے جو لوگ حج پر ج اتے ہیں ان کو تو بہت اچھی طرح سے اللہ کے دربار میں عبادت کرنے اور عید گزارنے کا مزا آتا ہے۔ مگر تمام لوگ تو حج پر نہیں جاسکتے ہیں ،اس لئے اس عبادت کو تو تک تو نہیں پہنچ سکتے ہیں نہ ہی خانہ کعبہ تک ان کی رسائی ہوسکتی ہے نہ مدینہ کا لطف لے سکتے ہیں مگر اپنے گھر میں اپنے شہر میں بھی عبادت کرنے والے بہت سکون میں رہتے ہیں ،اللہ نے جب انسان کو بنایا تو ہر طرح کے انسان بنائے اگر ان کی جلد کا رنگ دیکھا جائے تو کالے، گورے، سانولے ہر رنگ کے لوگ دنیا میں بھیجے۔ اگر ان کی ساخت دیکھی جائے تو پھر لمبے چھوٹے، دبلے پتلے یا مضبوط لوگ بھیجے اگر ان کے نقوش دیکھے جائیں تو چپٹے کھڑے نقشے کے موٹے نقوش کے لوگ اس دنیا میں بھیجے یہ تمام لوگ جو اس دنیا میں آئے انہوں نے رنگ نسل اور خوبصورتی ایک دوسرے میں تلاش کی جو خوبصورت ہے اسے ہی ہر معاملے میں فوقیت حاصل ہوتی ہے جو خوبصورت نہیں ہے اسے ہر جگہ تھوڑا مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس کو ہم تعصب کہتے ہیں رنگ ونسل کی بنیاد پر تو دنیا میں بہت ہی تعصب ہوتا ہے۔ مگر دنیا میں گھوم بھر کر یہ اندازہ ہوا کے انسان تو ایک دوسرے کو ظاہری اسباب کی بنیاد پر پسند کرنے لگتا ہے وہ کسی کو اپنے لئے اسی وقت پسند کرتا ہے جب وہ یہ دیکھتا ہے کے وہ خوبصورت ہے۔ اچھے خاندان کا ہے اور اچھی تعلیم اچھی نوکری کر رہا ہے مگر ایسا ہی انسان وہ اپنی زندگی میں شامل کرنے کے لئے چنتا ہے۔
مگر اللہ ان باتوں سے بے نیاز ہے وہ جب بھی کسی کو اپنی عبادت کے لئے اپنے پیغام کے لئے چنتا ہے وہ ظاہری اسباب نہیں دیکھتا اور اپنے ہر اس بندے سے محبت کرتا ہے جو اس کی عبادت خلوص دل سے کرتا ہے وہ خلوص کی قدر کرتا ہے وہ محبت کا جواب اس سے کئی گنا محبت سے دیتا ہے اسے اپنا ہر وہ بندہ پسند ہے۔ جو اس کی عبادت کرتا ہے اسی لئے میں حیران ہوتی ہوں کے ہر رنگ و روپ کے لوگوں میں اگر عبادت کا جذبہ موجود ہے۔ تو ان کی امداد بھی کہیں نہ کہیں سے آتی ہے ان کو سکون دل بھی حاصل ہوتا ہے اور وہ اللہ کو جب بھی پکارتے ہیں وہ ان کی سنتا ہے۔ اسی لئے حج بھی کسی کے بیٹے مخصوص نہیں کیا گیا۔ ہاں مسلمان مومن کے لئے ضرور کیا گیا ہے چاہے وہ کالا ہو گورا ہو تعلیم یافتہ ہو یا بالکل ہی غیر تعلیم یافتہ ہو۔ بوڑھا ہو جوان ہو کسی مہذب ملک کا ہو، شہر کا ہو یا گائوں کا ہو یا کسی قبیلے کا ہو۔ جس کو سعادت حاصل ہوئی وہ حج پر گیا اور جس نے بھی خلوص دل سے نیک نیت سے حج کیا۔ اس کا حج قبول ہوا میں نے بے شمار عبادت گزار دیکھے ہیں جو کے لوگوں کے لئے بہت معمولی ہوں گے اپنے حلیے رنگ یا اور کسی وجہ سے مگر ان کو شاید اللہ نے چنا ہوتا ہے کے وہ ہر وقت اللہ کی عبادت میں لگے ہوتے ہیں اور مطمئن اور خوش ہوتے ہیں۔
کہتے ہیں حج وہی کرتا ہے جس کو اللہ کا بلاوہ آ جائے اللہ وہ حج کے لئے کسی کو بھی چن لیتا ہے اتنی بڑی دنیا میں صرف چند ہزار لوگ ہی حج پر جاتے ہیں اور کسی بھی رنگ ونسل اور ملک کے ہوتے ہیں۔ حج کے اس موقعے پر یہ بھی ایک پیغام ہے کے تعصب نہ کریں ظاہری اسباب اور خوبصورتی دیکھ کر ایک انسان کو دوسرے انسان پر فوقیت نہ دیں خلوص کی قدر کریں یہی اللہ تعالیٰ ہم سب سے چاہتا ہے۔
٭٭٭٭