عمران خان کے خودکش اعمال !!!

0
170
رمضان رانا
رمضان رانا

خودکشی جان و مال یا اعمال کی ہو، دنیا بھر میں اس کی ممانعت ہے ایک خودکش شخص اپنی یا دوسروں کی جان ومال اور ذہن کو نقصان پہنچاتا ہے۔ جس طرح پاکستان میں دہشت گردوں کے خودکش حملوں نے وہ شدید نقصان پہنچایا ہے کہ جس کو پورا کرنا مشکل ہوچکا ہے راقم الحروف کو ا چھی طرح یاد ہے کہ میرے پڑوس میں ایک چینی نژاد امریکن پورے خاندان نے خودکشی کی تھی تو پورا محلہ اور ٹائون عرصہ دراز تک ذہنی طور پر بیمار پڑ گیا تھا اسی لئے اسلام میں خودکشی کو حرام قرار دیاگیا ہے جس سے اللہ تعالیٰ سب کو بچائے تاہم عمران خان بھی ہٹلر کی طرح سوچ رکھنے والا شخص پیدا ہوا ہے جو فی الحال اپنے اعمال اور کردار میں خودکش حملہ آور ثابت ہوا ہے جنہوں نے اپنی سیاست کا آغاز تشدد آمیز رویوں سے کیا اپنے علاوہ سب کو حقیر اور کمزور سمجھا پارٹی میں آنے جانے والوں کی پرواہ نہ کی۔ جن کے رویوں کو دیکھ کر پاکستانی اسٹیبلشمنٹ نے انہیں اپنا اتحادی بنا لیا تاکہ فوجی آمریت کی بجائے ملک پر عمرانی فسطائیت نافذ کی جائے جس کا چہرہ دیکھانے کا کچھ اور ہوگا لیکن اندرونی طور پر اسٹیبلشمنٹ بھی سب کام کریگی جو وہ عرصہ دراز سے ملکی معاملات کے سلسلے میں مداخلت کرتی رہی ہے۔ چنانچہ عمران خان کو بڑی سازشوں کے بعد25جولائی 2018ء کو بزور طاقت اقتدار کی سند پر بٹھایاگیا یہ جانتے ہوئے کہ وہ ایک نالائق اور احمق شخص ہے جو ملک کو ڈبو دے گا مگر جنرل باجوہ اور جنرل فیض حمید نے پاکستان کی پراہ کئے بغیر الیکشن کی رات کو کمپیوٹر بند، عملہ بند، ایجنٹس بند، نتائج بند کرکے جتوا دیا جنہوں نے ملک کو ساڑھے تین سال میں تباہ وبرباد کردیا کہ اگر اسی اپوزیشن عدم اعتماد کے ذریعے ہٹائی نہ تو آج پاکستان بنک کرپٹ ہوچکا ہوتا جس میں پاکستان کے اصلی اثاثوں ایٹم بم اقوام متحدہ کے ذریعے قبضہ ہوچکا ہوتا۔ جب عمران خان کو آئینی طور ہٹایا گیا یا جارہا تھا تو انہوں نے آئین کی پرواہ کئے بغیر پاکستان کی قومی اسمبلی تحلیل کر ڈالی جو آئین پاکستان کی کھلم کھلا خلاف ورزی تھی کہ جب اسمبلی میں عدم اعتماد یا اعتماد کی قرار داد پیش ہوجائے تو پارلیمنٹ کو تحلیل کرنا بہت بڑا جرم ہے یہ جانتے ہوئے کہ پارلیمنٹ بنانا یا توڑنا آسان نہیں ہوتا ہے جس کو عوام اپنے ووٹوں اور نوٹوں سے منتخب کرتی ہے۔ جس کو موجودہ بندیال عدالت نے اس خودکش عمل کی مخالفت کرتے ہوئے قومی اسمبلی کو بحال کردیا جس کے بعد وہ لوگ جنہوں نے عمران خان کو سابقہ پارلیمنٹ میں ووٹ دیئے تھے انہوں نے اب اپنے ووٹ سے نئے وزیراعظم کے امیدوار کو جو پارلیمنٹرین کا حق رائے ہوتا ہے جس کے خلاف خودکش لیڈر نے آئو دیکھا نہ تائو قومی اسمبلی سے استعفے دے دیئے جس کا کوئی جواز نہ تھا۔ جبکہ دنیا بھر کے جمہوری پارلیمانی نظام میں پارلیمنٹ کے ذریعے وزیراعظم اور صدر کو نامزد اور ہٹایا جاتا ہے۔ اسی لیے عدم اعتماد کے ذریعے عمران خان کو ہٹانا کوئی اجنبی نہ تھا۔ جب مشترکہ استعفوں کا سلسلہ چل نکلا تو پی ٹی آئی کے لاتعداد ممبران نے اپنے استعفوں سے انکار کردیا بعض چودھریوں، قریشیوں، آلیوں، موالیوں اپنے استعفوں سے انکار کیا جو اسپیکر نے منظور کرلئے تھے جب قومی اسمبلی سے پی ٹی آئی کے ممبران کے استعفے منظور ہوگئے تو عمران خان نے دوبارہ خودکش حملہ آور ہوتے ہوئے اپنے دو صوبوں کی چلتی حکومتوں کو توڑتے ہوئے دونوں پارلیمنٹوں کو تحلیل کر ڈالا جس کے سامنے عمران خان کی سہولت کار عدلیہ بندیال عدلیہ بھی بے بس ہوگئی۔ یا پھر وہ ایک قومی انتشار اور خلفشار سازش کا حصہ تھی کہ جس نے یہ نوٹس نہ لیا کہ آخر کار ایک وجوہات تھیں کہ دو صوبوں پنجاب اور پختون خواہ کی حکومتوں توڑتے ہوئے اسمبلیاں بھی تحلیل کر ڈالی ہیں جس سے ملک میں آئینی بحران پیدا ہوگیا الیکشن کمیشن کے لئے90دن میں انتخابات کرانا مشکل ہوچکا تھا عدلیہ چودہ مئی کو الیکشن کرانے پر مجبور کر رہی تھی جو ایک بہتر بڑی قومی سازش تھی کہ اسی دوران کمر پر لات پڑ گئی تو ان کام سیدھا ہو گیا کہ9مئی کا سانحہ برپا ہوا جس میں بھی عمران خان ملوث ہے جن کے حکم پر فوجی اداروں پر حملہ ہوا جس کے بعد ملکی سیاست کا رخ بدل گیا کہ آج پاکستان سسکیاں لے کر زندہ ہے لہٰذا عمران خان کے اعمال کو خودکش نہ کہا جائے تو پھر کیا کہا جائے جنہوں نے اپنے مذکورہ بالا اعمالوں سے ریاست پاکستان کو توڑنے کی کوشش کی ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here