عمران خان کا کراچی کے نزدیک ایک جزیرے کی ڈویلپمنٹ کے ساتھ ساتھ راوی اربن سٹی پراجیکٹ بیس بلین ڈالرز کا منصوبہ تھا جس کی منظوری نہ مل سکی ،راوی اربن سٹی پروجیکٹ علیم خان کی پارک ویو سوسائٹی سے بالکل مختلف پراجیکٹ تھا جس میں دریائے راوی کو دریا ئے ٹیمز یا دبئی کے بیچوں بیچ گزرتے دریا کی طرز پر اسے کھودنا اور اس کے کناروں کو پکا کرنا ، شہر میں سیوریج کے پانی کو واٹرٹریٹمنٹ پلانٹ لگا کر اسے راوی جھیل میں چھوڑ نا ، بھارت سے زیادہ پانی کے اخراج کی صورت میں بند بنا کر بیراج کی شکل دے کر سیلاب سے بچنا اور اردگرد کے علاقے میں ایک بڑے رقبے پر جنگلات اُگانا بھی شامل تھا، لاہور کے نزدیک اسلام آباد کی طرح کا ایک مکمل پلاننگ کے ساتھ ایک بڑا شہر جسے شاید فیوچر میں عمران آباد کا نام بھی دیا جاسکتا تھا کہ اتنے بڑے پراجیکٹ کے بانی کو اتنا ٹریبیوٹ ملنا تو بنتا ہے ۔مفادات کے ماروں نے بیل منڈے چڑھنے ہی نہیں دی ،کہا جاتا ہے کہ پراپرٹی ڈویلپرز جن میں علیم خان اور اس کے مبینہ پارٹنر جنرل اعجاز جو کہ اس وقت کے آرمی چیف کے سسر تھے بھی شامل ہیں۔ وقت نے ثابت کیا عمران خان نے اچھا کیا کہ علیم خان ، جہانگیر ترین اور فواد چوہدری کو وزیر اعلیٰ پنجاب نہیں بنایا ،اس کی جگہ عثمان بزدار صوبے کا مختار کل بنانا اب سمجھ میں آتا ہے کہ ایک نیوٹرل بندے کو ایک بڑے منصب پر فائز کر کے سو بیماروں کو ایک انار پر لڑنے سے روکا جا سکے، اب پوری دنیا کو ”چانن ”ہو گیا کہ عمران خان سچا تھا ،وہ چاہتا تو پاور میں آکر گرین کو گرے کر کے اربوں روپے اپنی جیب میں ڈال لیتا۔ علیم خان نے یہی ڈوبنے والی سوسائٹی کو خان کے دور میں لیگلائز کروانے کی بڑی کوشش کی جسے عمران خان نے رد کر دیا لیکن جیسے ہی حکومت بدلی چند دنوں میں نہ صرف پارک ویو سوسائٹی منظور ہوئی بلکہ تیزی سے لاکھوں پلاٹ کاٹ کر عمارتیں بھی کھڑی ہوگئیں ،اربوں روپے کما ئے گئے ،کمانے والے پر یہاں اور ان جیسی دیگر سوسائیٹیوں میں بسنے والے لوگوں کی خون پسینے کی کمائی الگ ڈوبی اور پریشانی کا شمار نہیں ،دریا اپنا راستہ کبھی نہیں چھوڑتا جب تک کہ اسے چینیلائز نہ کر دیا جائے جیسے عمران خان راوی اربن سٹی کی صورت میں کرنا چاہتا تھا ، اب بہت سے اینکرز سرشام شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار کے مصداق ٹاک شوز میں بولنا شروع کردیتے ہیں کہ عمران خان اپنے ذاتی فائدے کے لیے دریا کے پاس بستیاں بسانا چاہتا تھا۔ سبحان اللہ!اس کی کہی ہوئی ہر بات اب سچ ثابت ہو رہی ہے ،قدرت کس طرح ان سب کو ننگا کر رہی ہے، وہ سچا تھا کیونکہ اس میں کھوٹ نہیں وہ ہر چیز کو سٹڈی کر کے آگے چلتا تھا ۔اسے پارٹی میں اسٹیبلشمنٹ کے ڈالے ہوئے کرداروں کے ہاتھوں وقتی دھچکا ضرور لگا ہے ،پر وہ پہلے سے بھی زیادہ ہوشیار اور طاقت ور ہو کر سامنے آنے ولا ہے ،یاد رکھیں عمران خان عام عوام کو بہت زیادہ باشعور بنا چکا ہے جس کی بنا پر وہ مفاد پرستوں کے ہتھے نہیں چڑھنے والی ہر ایک کے پاس موبائل فون ہے، سوشل میڈیا کے دور میں کسی کو کچھ زیادہ کرنے کی ضرورت نہیں۔ پبلک کو مکمل ادراک ہے کہ کون کیا کر رہا ہے ،موجودہ حکومت کے پاس نہ تو عوامی حمایت ہے اور نہ ہی کوئی پلاننگ ہے وہ خود مفادات سمیٹنے اور اپنے مہربانوں کو نوازنے میں لگی ہوئی ہے چاہیئے تو یہ تھا کہ دریائی گزر گاہ کے سرحد پار کرتے ہی کوئی مناسب سے مقام کو مارک کر کے ہنگامی بنیادوں پر وہاں ایک بڑا ڈیم بنا لیا جاتا جس طرح عمران خان پلان کر رہا تھا تاکہ سیلابی شکل میں انڈیا جو پانی اپنے بند بچانے کے لیے وقت بے وقت چھوڑ دیتا ہے اسے بھر لیا جائے اور وقت ضرورت کام بھی آئے مزید برآں سیلاب کی تباہ کاریوں سے بھی بچا جائے اب بھی کچھ نہیں بگڑا ابھی سے اس پر پلاننگ کی جا سکتی ہیں مگر حکومتیں ہر سال سیلاب سے مستفید ہوتی ہیں اخراجات کے تخمینے میں مال بھی بنتا ہے اور عوام کو ریلیف کی شکل میں ان سے ہمدردیاں بھی بٹوری جاتی ہیں راشن کی بوریوں پر تصویریں لگانا جو آگے چل کر سیاسی مقاصد کے لیے استعمال ہوتی ہیں نہ جانے ہمیں عقل کب آئے گی۔
اب کے سیلاب نے دن ایسے دکھائے عامر
لوگ پانی میں ترستے رہے پانی کے لیے
٭٭٭












