کامیاب زندگی کا آسان طریقہ !!!

0
115
مجیب ایس لودھی

اللہ تعالیٰ نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا ہے یعنی انسان کا رتبہ تمام مخلوقات سے اول درجہ پر ہے کہ انسان اپنے اچھے برے کا انتخاب خود کر سکتا ہے ، اللہ تعالیٰ نے انسان کے لیے دنیا میں نیکی اور بدی کے دو آپشن متعارف کروا دیئے ہیں اب یہ انسان پر ہے کہ وہ کونسے راستے پر چلنے کو ترجیح دیتا ہے ، اپنے لیے دکھ بھری زندگی کا انتخاب کرتا ہے یا پھر خوشیوں بھری زندگی کا ، اس لیے ہمیں ہمیشہ خوشیوں اور آسانیوں کا انتخاب کرنا چاہئے اور دوسروں کے لیے بھی آسانیوں اور خوشیوں کے راستوں کو کھولنا چاہئے ۔دنیا میں کامیاب زندگی گزارنا بہت آسان ہے لیکن یہ ہم لوگ ہیں جو زندگی کو مشکل بنا دیتے ہیں، مثال کے طور پر اللہ تعالیٰ نے ہمیں حضور پاک ۖنے ذریعہ دین دیا اگر دین کی باتوں کو صرف پڑھیںنہیں بلکہ سمجھیں بھی کہ ان عربی آیات کاکیا مطلب ہے ، حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا فرمان ہے کہ مت سوچنا کہ تم بہت چالاک ہو ، بہت ذہین ہو، تم نے فلاں شخص کو بے وقوف بنادیا لیکن دراصل یہ سوچو کہ جس کو آپ نے بے وقوف بنایا ہے انھوں نے آپ پر کتنا اعتبار کیاتھا، اس کی تفصیل یہ ہے کہ آپ کسی جاننے والے کو بھی بے وقوف بنا سکتے ہیں ورنہ جو آپ کو جانتا ہی نہ ہو وہ تو آپ کی بات سنے گا بھی نہیں ، میں نے اپنی تمام زندگی میں ہمیشہ جو کچھ بھی مانگا ،اپنے رب سے ہی مانگا اور پورے یقین سے مانگا اور پھر میرے رب نے مجھے میرے یقین سے میری سوچ سے بڑھ کر مجھے دیا ہے ، میں اکثر سوچتا ہوں کہ میں کسی بھی انسان سے کہوں ، مانگوں جبکہ اللہ تعالیٰ سب کو دینے والا ہے جیسا کہ جب آسمان سے بارش ہوتی ہے تو بہت بڑی جگہ پر ہوتی ہے ، وہاں ایسی بھی جگہ ہوتی ہے جہاں زمین پر گھاس سوکھ رہی ہو تی ہے وہاں کی زمین پیاسی ہوتی ہے اور اس کے قریب ہی تالاب ہوتا ہے وہاں بھی بارش ہوتی ہے جہاں زمین کو پانی کی ضرورت نہیں ہوتی ، میرا روز کا سلسلہ ہے کہ ہر روز عام پرندوں کو کھانا ، صبح شام دیتا ہوں ، عام جانورو ںجن میں محلے کی بلیوں کو بازار سے خرید کر انہیں فوڈ دیتا ہوں اور پھر اللہ تعالیٰ وہاں سے بھی مجھے رزق دیتا ہے جہاں سے میں سوچ بھی نہیں سکتا کہ یہاں سے بھی رزق آ سکتا تھا، اس لیے اللہ تعالیٰ کے بتائے ہوئے آسان راستوں پر چلنا بہتر ہے اور اس پر مکمل بھروسہ کرنا ضروری ہے ، دوسرا کسی پر رشک ،حسد نہ کریں بلکہ خوش ہو کر اللہ تعالیٰ کی تعریف کریں اور انشااللہ کہتے جب آپ اللہ تعالیٰ کی تعریف کریں گے تو اللہ تعالیٰ آپ کو بھی دے گا، یہ میں پورے یقین سے کہتا ہوں ، تیسرا تکبر نہ کریں ، ہمارے اکثر لوگ ایسے ہیں کہ اگر کچھ مدت میں محنت مزدوری کر کے اچانک پیسہ آ جائے تو وہ اپنی حد سے آگے نکل جاتے ہیں ، عام انسان کو نفرت سے دیکھتے ہیں جو کہ اللہ تعالیٰ کو بالکل پسند نہیں ہے ، وہ بھول جاتا ہے کہ ابھی چند دن قبل وہ کیا تھا اور اللہ تعالیٰ کی مہربانی سے وہ اچانک امیر ہو گیا ہے ، میں اپنی زندگی میں کئی لوگوں کو جانتا ہوں جو لٹل پاکستان بروکلین میں رہائش پذیر تھے ، کنسٹرکشن کا کام یا ٹیکسی چلاتے تھے پھر دیکھتے ہی دیکھتے ڈالروں کی بارش ہوگئی، بچے بڑے ہوتے چلے گئے ، اچھے سکول ،اچھے ماحول کیلئے لانگ آئی لینڈ چلے گئے ، یا بہتر علاقے میں بڑا گھر لے لیا، جس کے بعد اپنے پرانے دوستوں کو حقارت سے دیکھنے لگے ، عام شہری کو انسان سمجھنا چھوڑ دیا تو پھر اللہ تعالیٰ کو تکبر بلکل پسند نہیں ہے ، اس لیے کہتے ہیں کہ نماز پڑھا کریں ، جب آپ سجدے میں جاتے ہیں تو آپ سجدے میں جاکر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہیں ۔اقبال کا شعر ہے کہ!
یہ ایک سجدہ جسے تو گراں سمجھتا ہے
ہزار سجدے سے دیتا ہے آدمی کو نجات
نماز ادا کرنے کی اہمیت و فضیلت کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ قرآن مجید میں تقریبًا سات سو مقامات پر نماز کا ذکر آیا ہے۔ درج ذیل احادیث مبارکہ میں نماز کی فضیلت بیان کی گئی ہے :
البقرة، 2 : 43 ”اور نماز قائم رکھو اور زکوٰة دیا کرو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ (مل کر) رکوع کیا کرو”
البقرة، 2 : 153 ”اے ایمان والو! صبر اور نماز کے ذریعے (مجھ سے) مدد چاہا کرو، یقینا اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ (ہوتا) ہے” ہمیں یہ سمجھنا چاہئے کہ اللہ تعالیٰ کی تعریف کرنا رب کو بہت پسند ہے ، اور آپ اپنے آپ کو بھی اپنی جگہ رکھتے ہیں، اللہ تعالیٰ کو نماز اسی لیے پسند ہے کہ کیونکہ نماز واحد ذریعہ ہے جس میں بندہ اور اللہ تعالیٰ کے درمیان کوئی دوسرا نہیں ہوتا ، بس یہی انسان کا اصل مقام ہے ، جسے کبھی بھی نہیں بھولنا چاہئے ، اللہ تعالیٰ آپ کا حامی و ناصر ہو(آمین)۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here