جی 20 کا اجلاس جو اِسی ماہ دہلی میں منعقد ہوا تھا اور جس کے بارے میں ساری دنیا میں تشویش پائی جارہی تھی کہ کہیں یہ بندروں کے حملے کی نذر نہ ہوجائے، یہ اور بات ہے کہ کاربن کے اِیمیشن نے سارے شرکت کرنے والے مندوبین کی عمریں دس فیصد تک گھٹادیں ہونگی، اُسی اجلاس میں جب کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈونے بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کو علیحدہ ایک کمرے میں لے جاکر یہ سرزنش کی کہ بھارت ماتا سکھ کے ایک جواں سال رہنما نجار ہردیپ سنگھ کے قتل میں ملوث ہے،یہ سُن کر نریندر مودی کی گھِگی بند ہوگئی. نریندر مودی نے جواب میں بجائے ٹروڈو کے الزام کی تروید کرتے اُنہوں نے اپنی ہیلتھ ہسٹری کھول کر رکھ دی، اُنہوں نے کہا کہ وہ دِل کے عارضہ کے مریض ہیں ، اور زیادہ بُری خبر سُن کر اُنکی سانسیں بند ہونے لگتیں ہیں، اُنہوں نے مزید کہا کہ وہ اپنے دِل کے علاج کیلئے لندن جاتے رہتے ہیں، کینیڈین وزیراعظم ٹروڈو کو مودی کے حیلے بازی کا کوئی اثر نہیں ہوا اور اُنہوں نے تنبیہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر شواہد سچے ثابت ہوتے ہیں اور بھارت ہردیپ سنگھ کے قتل کا ذمہ دار پایا جاتا ہے تو بھارت کو اِس کے سنگین نتائج بھگتنے پڑینگے.مودی غصے میں آگئے اور جواب دیا کہ” کیا سنگین نتائج ، کیا بھارت کا ہوا پانی بند کردیا جائیگا، آپ نے دیکھا نہیں کہ ہم نے کس کامیابی کے ساتھ G20 اجلاس منعقد کر وایا ہے. انڈیا نے کافی ترقی کی ہے ، ہم چند ریان کو چاند پر بھیج کر اپنا لوہا منوالیا ہے، اجلاس میں بھارتی حسینائیں رقص و سرور کی محفلیں سجاکر مندوبین کی نیندیں حرام کردیں تھیں، مجھے پتا ہے کہ ٹروڈو صاحب آپ کی اپنی بیگم سے طلاق ہوگئی ہے ، اِسلئے آپ کا موڈ کچھ آف ہے. آپ کو کوئی اور گوری مل جائیگی، کینیڈا میں گوریوں کی کوئی کمی نہیں ہے. آپ تو جانتے ہیں کہ میں نے شادی نہیں کی ہے، لوگ مجھے بر سر عام طعنہ دیتے ہیں. ویسے آپ کے الزامات سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ آپ نے دیسی بھنگ یا ٹھرا پی لی ہے، بھارت میں تاڑی بھی دستیاب ہوتی ہے جسے پی کر بھی نشہ آجاتا ہے” ”مسٹر مودی آپ موضوع آف دی ٹریک کرنے کی کوشش کررہے ہیں ، جو ڈپلومیسی کے خلاف ہے” سال رواں کے 18 جون کو ہردیپ سنگھ نجارا اپنے گوردوا رہ میں کچھ زیادہ مصروف تھا، کیونکہ اُسے اپنی فیملی کے ساتھ فادر ڈے کے ڈنر میں شرکت کرنا تھی، گُرو نانک سکھ گوردوا رہ جو وینکوور، کینیڈا میں واقع ہے سے نکلتے ہوئے اُس نے اپنے 21 سالہ بیٹے کو کال کی جس نے اُسے بتایا کہ فیملی نے پیزا اور اُس کی فیورٹ سوئٹ ڈش سویاں بنائی ہیں، ” کھانا تیار رکھنا ، میں گھر آرہا ہوں” نجار نے اُسے جواب دیا.لیکن گوردوا رہ کے باہر تین افراد اُس کا انتظار کررہے تھے، جو نقاب پوش اور مسلح تھے، دس منٹ کے اندر نجار کے گھر میں فون کی گھنٹی دوبارہ بجی ” کیا تم نے کچھ سُنا، گوردوا رہ کے باہر کسی نے گولی چلادی ہے جس سے تمہارے والد زخمی ہوگئے ہیں” ایک قریبی جاننے والے نے نجارا کے بیٹے کو اطلاع دی، 45 سالہ گوردوا رہ کے صدر نجار کے سفاک قتل کے الزام میں کوئی گرفتاری عمل میں نہ آئی لیکن روز اول سے نجارا کے دوست و رشتہ دار اور کینیڈا میں مقیم سکھ کمیونٹی اِس امر پر متفق ہیں کہ اُس کے سفاک قتل کی ذمہ دار نریندر مودی کی بھارتی حکومت ہے۔
مضحکہ خیز امر یہ ہے کہ دونوں ملکوں نے بچوں کی طرح ایک دوسرے کے خلاف انتقامی کاروائیوں کا آغاز کردیا ہے، سب سے قبل کینیڈا نے انڈیا کے ایک ڈپلومیٹ جو ہیڈ آف انٹیلی جنس تھا اُسے اپنے ملک سے برطرف کردیا، اُس کے ردعمل میں بھارت نے بھی کینیڈا کے ایک ڈپلومیٹ جو نئی دہلی میں مقیم تھا اُسے انڈیا چھوڑنے کا حکم دے دیا ہے،کینیڈا نے اپنے شہریوں کو یہ مشورہ دیا ہے کہ وہ بھارت کا سفر نہ کریں ، اور کریں تو صرف کینیڈین ایئر لائن سے ، کیونکہ ایئر انڈیا کا طیارہ گھسا پٹا ہوتا ہے ، جو پارکنگ لاٹ میں پڑا رہتا ہے اور اُسے انڈیا ایئر لائن والے لیز پر لینے کے بعد سفید و سرخ رنگ سے رنگ دیتے ہیں ، لیکن حقیقت میں وہ اندر سے کھو کھلا ہوتا ہے. فورا “بعد انڈیا نے بھی اپنے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ کینیڈا کا سفر نہ کریں ، کیونکہ سکھ وہاں اُن کا بھرتہ بنانے کیلئے انتظار کر رہے ہیں ، اور اگر جائیں بھی تو کبھی ایئر کینیڈا سے سفر نہ کریں ، کیونکہ وہ ایئر لائن بھارتیوں کو گاؤ ماتا کا گوشت کھلا دیتی ہے، بھارت سے طائفہ اپنے فن کا مظاہرہ کرنے کیلئے کینیڈا جانے والی تھیں ، اُنہیں کینیڈا کے حکام سے یہ میسیج موصول ہوا کہ ”نو مور” انڈیا نے بھی کینیڈا کے باسکٹ بال کی ٹیم کے دورے کو فوری طور پر منسوخ کر دیا ہے،کینیڈا کے وزیراعظم جب G20 کے اجلاس میں شرکت کے بعد وطن واپس جارہے تھے تو اُنہیں گُڈ بائی کرنے کیلئے انڈیا وزارت خارجہ کے کلرک لائن میں کھڑے تھے. جب ٹروڈو نے ایک کلرک سے کچھ استفسار کیا تو اُس نے جواب دیا کہ نو انگلش ٹروڈو نے غصے میں اُسے کہا کہ تمہارے باپ کو بھی انگریزی آتی تھی،اطلاع یہ بھی ہے کہ ٹروڈو کے طیارے کو تخریب کاری کا نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی تھی،اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ انڈیا اور کینیڈا کے مابین اِس شدید اختلافات کا کیا حل نکلے گا، انڈیا کو یہ اچھی طری باور کرلینا چاہئے کہ کینیڈا کسی بھی صورت میں اِس خونریزی کو در گذر کرنے والا نہیں ، اور
جسٹن ٹروڈو اِسے سیکورٹی کونسل میں لے جانے سے بھی گریذ نہیں کرینگے اور انڈیا پر اقتصادی پابندی عائد کرنے کا مطالبہ بھی کر سکتے ہیں تاہم شدید زبانی تصادم کے باوجود انڈیا اور کینیڈا کے مابین بادستور تجارتی لین دین جاری ہے، جو سالانہ 4 بلین ڈالر کی رقم پر محیط ہے۔