بانی تحریک متحدہ قومی موومنٹ کا تاریخی خطاب

0
29
شمیم سیّد
شمیم سیّد

بہت عرصہ کے بعد متحدہ قومی موومنٹ کے کسی پروگرام میں شرکت کا موقع ملا یا کہہ لیں کہ دل نہیں چاہتا تھا جانے کو کیونکہ بانیٔ قائد تحریک کے بیانوں نے دلوں میں خدشات ڈال دیئے تھے ہمارے میڈیا نے جس طرح ان کا کردار پیش کیا وہ بھی کیا کرتے مجبور تھے کیونکہ ہمارے ملک میں جمہوریت نام کی کوئی چیز نہیں ہے، اب جبکہ پنجاب میں وہی سب کچھ ہو رہا ہے جو سندھ میں یا کراچی میں ہو چکا ہے تو لوگوں کی آنکھیں کُھل رہی ہیں اس وقت الطاف حسین کی باتیں بُری لگتی تھیں لیکن جب اپنا ہی گھر جلنے لگے تو دُھواں تو اُٹھتا ہی ہے ،ہاں تو میں ذکر کر رہا تھا الطاف حسین کی 70 ویں سالگرہ کی تقریب جو مقامی ہال میں منائی گئی جس میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔اور وہاں وہی جذبہ دیکھنے کو ملا جو پہلے متحدہ کے جلسوں میں ہوا کرتا تھا آخر ایسا کیا ہوا کیا لوگ واقعی تھک چُکے ہیں ہماری موجودہ سیاست سے کیونکہ صرف واحد الطاف حسین ہی ہیں جو اب بھی اپنے مؤقف پر قائم ہیں اور انہوں نے ہمیشہ یہی کہا کہ جب تک ہماری زندگیوں سے فوج کی مداخلت ختم نہیں ہوگی ہمارا ملک دُرست نہیں ہو سکتا فوج سے مطلب وہ عام فوجی نہیں لیتے بلکہ بڑے برے جرنیلوں کے بارے میں کہتے ہیں۔ انہوں نے اپنی لائیو تقریر میں جو باتیں کی ہیں اس پر واقعی غور کرنا پڑگیا ہے انہوں نے اپنی تقریر میں کہا کہ تقریریں تو بہت ہوتی ہیں آپ لوگ سوال کریں میں جواب دونگا انہوں نے ایک سوال پوچھا کہ پاکستان کیوں قائم ہوا تھا پاکستان کے قیام کی کیوں ضرورت پیش آئی۔ ہندوستان کے مسلمان اقلیتی علاقوں نے سو فیصدی مسلم لیگ کو ووٹ دیا لیکن جہاں پاکستان بنا وہاں کے علاقوں نے مسلم لیگ کو ایک بھی ووٹ نہیں دیا۔ پاکستان کی آبادی 24 کروڑ ہے اور بھارت میں مسلمانوں کی آبادی 40 کروڑ ہے اگر پاکستان برصغیر کے مسلمانوں کیلئے بنا تھا تو پھر جہاں پاکستان نہیں بنا وہاں مسلمانوں کی آبادی زیادہ اور جہاں پاکستان بنا وہاں مسلمانوں کی آبادی کیوں کم ہے اس طرح یہ مسلمانوں کا ملک کیسے ہوا انہوں نے دعویٰ کیا کہ مجھے انٹریشنل کورٹ میں بلایا جائے میں ثابت کرونگا کہ قائداعظم کی موت طبعی نہیں تھی بلکہ انہیں قتل کیا گیا اور ہمارے فوجی جرنیل اس وقت سے ہی اپنے کاموں میں لگے رہے لیاقت علی خاں کے قتل سے لے کر ذوالفقار علی بھٹو کے قتل میں بھی یہی جرنیل شامل تھے۔ مجیب الرحمن کو حکومت نہیں دی لیکن ملک دیدیا اس کے پیچھے بھی فوجی جرنیل تھے بھٹو سے کہا گیا تھاکہ تم کہو کہ تم مشرقی پاکستان اور میں مغربی پاکستان میں حکومت بنائونگا کیا ایک ملک میں دو حکومتیں ہو سکتی ہیں۔ ہماری فوج کے جرنیل نے 93 ہزار فوجیوں سے ہتھیار ڈلوا دیئے اور 3 مہینے میں ان کی با عزت رہائی بھی ہو گئی لیکن وہ مسلمان جن کو ہم بہاری کہتے ہیں جو لاکھوں کی تعداد میں ابھی تک وہاں جس طرح زندگی گزار رہے تھے ان کو ابھی تک نہیں واپس لایا گیا۔ یہ ہے ہمارے جرنیلوں کے کارنامے میں ہمیشہ سے یہی کہہ رہا ہوں کہ جو ان کے بُوٹ پالش کر رہے ہیں وہ اپنے آپ کو دھوکہ دے رہے ہیں اب تو لوگ باتیں کرتے ہوئے ڈرتے ہیں آپ لوگ نہیں بول سکتے ڈرتے ہیں واپس جانا ہے جس طرح پی ٹی آئی کیساتھ ہو رہا ہے ان کی مائوں، بہنوں اور بیٹیوں کو اُٹھایا جا رہا ہے جو پریس کانفرنس کر کے لاتعلقی کا اظہار کر دے اس کیس ارے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں کراچی میں تو یہ ظلم ہوتا رہا لیکن کسی نے اس ظلم کیخلاف آواز نہیں اُٹھائی لیکن الطاف حسین جہاں بھی ظلم ہوگا زیادتی ہوگی آواز اُٹھاتا رہیگا مجھ پر پابندیاں لگا دی گئی ہیں جعلی مقدمات کئے گائے اب یہی کچھ عمران خان کیساتھ ہو رہاہے اس کی مقبولیت کو دبا نہیں سکتے، کے جتنا اسے دبائو گے اور بڑی طاقت بن کر اُبھرے گا میں یہی دعائیں مانگتا تھا کہ یا اللہ ہمارے پنجاب اور کے پی کے کے لوگوں میں کب شعور آئیگا اور یہ لوگ کب اُٹھیں گے خدا نے میری دعا قبول کر لی ہے اور اب پنجاب اور خیبر پختونخواہ کے لوگ اُٹھ گئے ہیں جہاں تک بلوچستان کا تعلق ہے وہ تو پہلے بھی پاکستان کا حصہ نہیں تھا۔ زبردستی دھوکہ دے کر قبضہ کیا گیا ہے، تقسیم سے پہلے کراچی میں بلوچستان کا سفارت خانہ تھا۔ پاکستان سے نفرت کی زندہ مثال ابھی پچھلے دنوں پاکستان کا بلوچی فنکار کیفی خلیل آیا تھا اس نے نہ ہی پاکستان کا جھنڈا ہاتھ میں لیا اور نہ ہی پاکستان کا قومی نغمہ دل دل پاکستان گایا کیونکہ اسے واپس بھی جانا تھا۔ الطاف حسین نے آخری بات جو کہی ہے وہ یہ کہی ہے کہ اگر اب بھی پاکستان کی عوام نے ان جرنیلوں سے چُھٹکارا حاصل نہیں کیا وہ دن دُور نہیں آج کی تاریخ 23 ستمبر 2023ہمیشہ یاد رکھنا پاکستان قائم نہیں رہ سکتا ان جرنیلوں سے چُھٹکارا حاصل کرنا ہوگا۔ پاکستان زندہ باد پاکستان پائندہ باد۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here