پاکستان میں نگران حکومت اس وقت تمام وہ کام کر رہی ہے جوکہ ایک منتخب حکومت کو کرنے چاہئیں اور جو کام ایک نگران حکومت کو کرنے چاہئیں ان سے راہ افرار اختیار کی ہوئی ہے ، موجودہ نگران حکومت اپنے اصل کام سے لا علم ہے ،یعنی ان کو ملک میں بروقت انتخابات کیلئے لایا گیا ہے جس کے متعلق وہ جواب دینے سے قاصر ہیں جبکہ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ اپنی اصل ذمہ داریوں سے روح گردانی کرتے ہوئے غیرملکی دوروں اور اہم تعیناتیوں میں مصروف ہیں جو کہ ان کا کام نہیں ہے، حال ہی میں نگران وزیراعظم نے امریکہ میں رہائش پذیر اوورسیز شخصیت طاہر جاوید کو معاون خصوصی سرمایہ کاری کے عہدے پر تعینات کیا، ”پاکستان نیوز” نے بطور صحافتی ادارہ اس متنازع شخصیت کے حامل طاہر جاویدسے متعلق چشم کشا انکشاف کیا کہ کس طرح وہ دیار غیر میں اپنی متنازع شخصیت کی وجہ سے بدنام ہیں جبکہ نگران وزیراعظم نے اوورسیز پاکستانیوں کی رائے جانے بغیر ، وہاں سے تفتیش کیے بغیر ایک اہم عہدے پر طاہر جاوید کو تعینات کر دیاجس کے بعد سوشل میڈیا، پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پرایک طوفان بپا ہو گیا کہ طاہر جاوید کو اس اہم عہدے پر کیسے تعینات کیا جا سکتا ہے ، ادارہ پاکستان نیوز کی بھرپور کاوشوں سے حکمران وقت اپنے فیصلے کے متعلق سوچنے پر مجبور ہوئے جس کی وجہ سے انہیں طاہر جاوید کو اس اہم عہدے سے ہٹانا پڑ گیا ۔ کابینہ ڈویژن نے طاہر جاوید کی بطور معاون خصوصی تعیناتی کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا ہے،ذرائع کے مطابق طاہرجاوید کی بطور معاون خصوصی تعیناتی کا نوٹیفکیشن 6اکتوبر کو جاری کیا گیاتھا، انہیں وزیر مملکت کے مساوی مرتبہ دیاگیا تھا،وزیر اعظم نے طاہر جاوید کو معاون خصوصی سرمایہ کاری تعینات کیا تھا تاہم صرف 17دن بعد ہی انہیں اپنے عہدے سے ہٹا دیاگیا،نوٹیفکیشن میں کوئی وجہ نہیں بتائی گئی صرف یہ لکھاگیا ہے کہ تقرری کا نو ٹیفکیشن واپس لیا جا تا ہے، طاہر جاوید کی تعیناتی کے حوالے سے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کو شدید سُبکی کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔پاکستان میں گنگا ہی اُلٹی بہہ رہی ہے ، ہر شخص وہ کام کر رہا ہے جوکہ اس کے کرنے کا نہیں ہے ، چاہے بات وزیراعظم ہائوس کی ہو یا اسٹیبلشمنٹ کی ، دونوں ہی غلط راستوں پر گامز ن ہیں ۔دنیا کے کسی ملک میں ایسا نہیں ہوتا ہے کہ فوج ملکی سطح پر فنڈ ریزنگ کرے ، سرمایہ کاری کے مواقع پیدا کرے، معیشت کی بحالی میں کردار ادا کرے ، ڈالر کو نیچے لانے میں توانیاں صرف کرے لیکن پاکستان میں فوج کو ہر معاملے میں فوقیت دی جاتی ہے جس سے معاملات درست ہونے کی بجائے مزید خراب ہو رہے ہیں ، افواج کا کام ملک کی سرحدوں کی حفاظت ہے لیکن وہ ملک کے اہم اداروں میںمداخلت کے لیے ایڑی چوٹی کازور لگا رہی ہے ، نگران حکومت کا کام ملک میں تین ماہ کی آئینی مدت کے اندر الیکشن کا انعقاد کرنا ہے لیکن وہ اس سے متعلق لاعلم ہے اور امید کا اظہار کر رہی ہے کہ شاید الیکشن قریب قریب ہو ہی جائیں جبکہ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ غیر ملکی دوروں میں مصروف ہیں یا یہ کہیں کہ وہ وزیراعظم ہائوس سنبھالنے کے بعد اپنے دور حکومت سے لطف اندوز ہو رہے ہیں ، شاید اسی وجہ سے پاکستان آج اپنے درست مقام پر نہیں ہے کہ ہر ادارہ غیر آئینی، غیر قانونی کاموں میں ملوث ہو چکا ہے ، بیوروکریسی سے لے کر سول سرونٹ تک ہر کسی نے اپنی گنگا کا راستہ خود تخلیق کر رکھا ہے اور کوئی پوچھنے والا نہیں ہے ۔ایسا نہیں ہے کہ پاکستان ہمیشہ سے ہی ترقی کی دوڑ میں پیچھے ہے بلکہ معیشت کے معاملے میں ہم بڑا عرصہ پڑوسی ممالک سے آگے رہے کئی دفعہ عالمی اداروں نے پاکستان کو دْنیا کی بڑی معیشتوں میں شامل ہونے کی پیشگوئی کی، لیکن پھر ہر دفعہ ایسا ہوا کہ معاشی ترقی کے اس ناہموار سفر میں کشکول کا لفظ ہماری پہچان بن گیا،جو پاکستان جیسے بڑے ملک کے شایان شان نہیں ہے۔ ہماری پسماندگی کی سب سے بڑی وجہ شایدسیاسی عدم استحکام ہے یہ صرف میری رائے نہیں،بلکہ اکثریتی رائے ہے ، پاکستان ووٹ کے ذریعے وجود میں آیا اور اسی لئے پاکستان کے بانیوں نے پورے شعور کے ساتھ ہمارے لئے جمہوری نظام ہی تجویز کیا، لیکن افسوس ہم نے اس نظام کو چلنے نہیں دیا۔ 72 سال میں کوئی وزیراعظم اپنی آئینی مدت پوری نہ کر سکا۔ کئی دفعہ مارشل لگائے گئے اور ہر چیز تہس نہس ہو گئی۔ تعمیر کے لئے تو تسلسل کی شدید ضرورت ہوتی ہے وہ عمارت کیسے مکمل ہو سکتی ہے، جس کا نقشہ ہی چند سال بعد بدل دیا جائے، اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔امین۔
٭٭٭