حضورۖ خواتین کی تعلیم !!!

0
46
رعنا کوثر
رعنا کوثر

مسلمان خواتین کے بارے میں نہ جانے کیوں ایک سوچ یہ پیدا ہوگئی ہے کے ان میں علم کا فقدان ہے۔ اس کی وجوہات تو بہت ہیں جن کو میں ابھی بیان نہیں کرنا چاہتی مگر یہ بتانا چاہتی ہوں کے علم بہت پہلے سے مسلمان خواتین کا زیور رہا ہے۔ اس ضمن میں حضرت عائشہ کی مثال ایک بہترین مثال ہے۔ حضرت عائشہ کے شاگردوں کا بیان ہے کے تاریخ، ادب، خطابت اور شاعری عربی میں ان کو بہت عبور حاصل تھا۔ علم کی خدمت یہ بھی ہے کے اس کو دوسروں تک پہنچایا جائے اور جس کو علم ہوگا وہی دوسروں تک پہنچائے گا۔ حضرت عائشہ نے حضورۖ کے بعد علم کی شمع جلائے۔ دکھی لڑکے، عورتیں اور جن مردوں کا حضرت عائشہ سے پردہ نہ تھا وہ حجرہ کے اندر آکر مجلس میں بیٹھتے اور لوگ حجرہ کے سامنے مسجد نبوی میں بیٹھتے وہ خود پردہ کی اوٹ میں بیٹھ جاتیں۔ لوگ سوالات کرتے یہ جوابات دیتیں۔ مختلف مسئلہ بحث چھڑ جاتے اور استاد شاگرد کسی خاص موضوع پر بحث کرتے اپنے شاگردوں کی زبان اور تلفظ کی سخت نگرانی کرتیں۔ معمول تھا کہ ہر سال حج کو جائیں اسلام کا وسیع دائرہ سال میں ایک دفعہ سمٹ کر ایک نقطہ پر جمع ہوجاتا تھا کوہ حزا کے پاس آپ کا خیمہ نصب ہوتا تشنگان علم جوق درجوق دور دراز ممالک سے آکر حلقہ درس میں شریک ہوتے مسائل پیش کرتے تھے اپنے شبہات کا ازالہ چاہتے لوگ بعض مسائل کو پوچھنے سے جھکتے تو وہ ڈھارس بندھاتیں آپ اپنے شاگردوں سے مائوں جیسا سلوک کرتیں ان کے شاگرد بھی ویسی ہی ان کی عزت کرتے تھے۔ حضرت عائشہ کی بے شمار حدیثیں ہیں ان کے شاگردوں کی لمبی فہرست ہے بے شمار خواتین ان کی صحبت میں بیٹھتی تھیں۔ ان میں عمرہ بنت عبدالرحمن نے بہت سیکھا۔ ام المومنین ان سے بڑی محبت کرتی تھیں اس کا اثر تھا کہ لوگ بھی ان کی خاطر داری کرتے تھے۔ حضرت عمرہ بھی ان کی خاطر دادری کرتے تھے۔ حضرت عمرہ بھی بے حد تعلیم یافتہ تھیں امام زہری نے جب حدیث عقیل حدیث شروع کی تو ایک محدث نے کہا اگر تم کوعلم کی حرص ہے تو میں تم کو اس کا خزانہ بتائوں عمرہ کے پاس جائو۔ وہ عزت عائشہ کی آغوش پروردہ ہیں زہری کہتے ہیں کہ جب میں ان کے پاس پہنچا تو ان کو اتھاہ سمندر پایا۔ کلشم بنت عمرہ بھی بے حد صاحب علم تھیں صفیہ بنت شیبہ حضرت عائشہ کی مخصوص شاگرد تھیں لوگ ان سے حضرت عائشہ کی حدیثیں پوچھنے آتے تھے۔ عائشہ بنت طلحہ حضرت طلحہ کی صاحبزادی تھیں حضرت عائشہ کی بھانجی لوگوں نے ان کی بزرگی اور ان کا ادب دیکھ کر ان سے حدیث روایت کی معاذہ بنت، عبداللہ، بصرہ کی رہنے والی تھیں بڑی احادیث انہیں زبانی یاد تھیں، بڑی ہی عبادت گزار تھیں۔
ان تمام خواتین کا ذکر کرنے کا مطلب یہ ہے کے اس وقت جب اسلام آیا ہے احادیث کا علم اور تاریخ کا علم ان خواتین نے بہت ذوق وشوق سے حاصل کیا تھا۔ اس لیے کسی زمانے میں بھی یہ نہیں کہا جاسکتا کے مسلمان خواتین علم سے نابلد ہیں ہاں یہ اور بات ہے کے اسلام چونکہ عورتوں کی حفاظت کے سلسلے میں بہت ہی اچھے اقدار اوراصول رکھتا ہے اس لئے وہ ہر شعبے میں قدم نہیں رکھنا چاہتی ہیں۔ سوچ سمجھ کر ہی علم کا حصول ان کی اخلاقی ذمہ داری ہے اور ان کے والدین کی بھی ذمہ داری ہے اس لئے ایسا لگتا ہے کے مسلمان خواتین کے پاس علم کی کمی ہے علم بہترین ہو تو ان کے پاس ذہانت کی کمی نہیں ہے۔
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here