کر گزرو!!!

0
12

پاکستان تحریک انصاف امریکہ میں ایک چیف ایگزیکٹو ہوا کرتے تھے اچھے وقتوں میں عمران خان کے ساتھ نیٹ پریکٹس کرواتے رھے ہیں پھر امریکہ میں آکر کوئی چھوٹا موٹا کاروبار کر لیا سیالکوٹ سے لیدر گارمنٹس منگوا لیے گزارا کرنے لگے، خان صاحب کی محبت میں کچھ کام بھی کیا ،فنڈ ریزنگ سے لیکر کر اپنے تعلقات بنانے تک کی ساری سٹوری کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے وہ اپنی اہمیت اس طرح جتاتے جیسے وہ عمران خان کے بہت نزدیک ہیں انہوں نے کچھ تصویریں خان صاحب کے ساتھ بنوا رکھی تھیں جو انکا تعارف ہوتا تھا اور کچھ نئے ابھرتے ہوئے سیاستدانوں سے روابط بنا رکھے تھے جب پاکستان جاتے تو ان کی فیملی سے فون پر بات کر کے ان کے لیے تحائف وغیرہ لے جاتے اسی بہانے وہاں پہنچنے پر ان سے میل ملاقات اور بات چیت چلتی کچھ مزید تصویریں بن جاتیں ان کی کل قابلیت بس یہ تھی جب نئے آنے والے سمجھدار لوگوں سے واسطہ پڑا جن میں موجودہ قیادت کے کچھ لوگ بھی شامل ہیں تو پتا چلا کہ بندہ مکمل طور پر آٹ آف ڈیٹ ہے بالکل ایسے ہی جیسے پاکستان تحریک انصاف پاکستان کی موجودہ قیادت ہے خان صاحب چونکہ جیل میں ہے انہیں وہاں وہی پتا چلتا ہے جو وہ پاکستان ٹی وی میں دیکھتے ہیں جو اخبارات میں چھپتا ہے کہ اخبار وہاں مل جاتے ہیں یا پھر وکیلوں کے ذریعے جو کیسز کے سلسلے میں ان سے ملتے ہیں خاندان کے افراد میں ملاقاتیوں میں انکی بہن علیمہ خان ایک ایسی خاتون سامنے آئی ہیں جو انکا موقف بیان کرنے کی صلاحیت کسی حد تک رکھتی ہیں لیکن چونکہ وہ سیاسی نہیں ہیں اس لیے وہ ان دائو پیچوں کو سمجھنے سے قاصر ہیں جو سیاسی گفتگو کرنے کے لیے ضروری ہوتے ہیں قدردان انکو خان کا ترجمان بنانے پر تلے بیٹھے ہیں تاکہ وہ پہلے ہی وہ نیب کی پیشیاں بھگتنے میں لگی ہیں باقی بچتے ہیں وکیل حضرات جن کو خان صاحب نے اس دفعہ الیکشن میں ترجیح دی اچھا اقدام تھا قانون بنانے والوں کے لیے امریکہ میں ستانوے فیصد وکیل ہی آگے آتے ہیں ذاتی تحقیق کے مطابق امریکی سینٹ اور کانگرس میں زیادہ تعداد جے ڈی مطلب وکیلوں کی ہی ہے لیکن پاکستان کا باوا آدم ہی نرالا ہے وہاں پر جس کسی کو بھی کچھ اہمیت ملنا شروع ہوجاتا ہے اسکی گردن میں سریا پڑنا شروع ہوجاتا ہے ابھی تحریک انصاف کے جیتنے والے وکیل صاحبان بھانت بھانت کی بولیاں بولنے میں مصروف ہیں یا پھر عہدوں کی بندر بانٹ میں لگے ہیں ،سر دست کام جو ہونا یا کرنا چاہئے اس پر باکل بھی توجہ نہیں خان انکے عہدوں کے لیے جیل نہیں کاٹ رہا وہ حقیقی آزادی کے لیے اندر گیا ہے کوئی بتا سکتا ہے کہ اس مقصد کے لیے جیتنے والوں نے ابھی تک کیا اقدامات اٹھائے ہیں خان کو جیل گئے سوا دو سو دن ہونے کو آئے ہیں انکی باعزت رہائی کے لیے کیا پیش رفت ہوئی ہے کوئی ایک بھی مزاحمتی تحریک چلی کیا کسی نے جیل بھرو تحریک چلانے کی کوشش کی کیا سول نافرمانی ہوئی سب دبک کر اور چوہے بن کر بیٹھے ہیں اقتدار کے مزے لوٹنے والے ان پر ہنس رہے ہیں بھبتیاں کس رہے ہیں کہ جو ریڈ لائن کا رونا روتے رہتے تھے اب کہیں نظر نہیں آتے کیا ہم میں سے ایک بھی ایسا نہیں جو آگے بڑھ کر ان لوگوں کو تگنی کا ناچ نچوا دے شیر افضل مروت کو آئی ایس آئی کا بندہ ثابت کرنے پر زور دینے والوں یا باہر بیٹھے فوجیوں کو کوسنے والو کچھ کرو کیا اس وقت کرو گے جب کوئی واردات ڈال کر چلتا بنے گا پھر خان کی تصویریں سامنے رکھ کر ٹسوے بہانے سے کچھ نہیں ملے گا نکلو اور اقتدار کے ایوانوں میں بھونچال ڈال دو جیسا سری لنکا والوں نے ڈالا تھا پاکستانی قوم ہمت ہارنے والوں میں سے نہیں ہے اسی وجہ سے سب ہم سے ڈرتے بھی ہیں کہ یہ لوگ کچھ بھی کر گزرنے کی صلاحیت سے مالا مال ہیں کر گزرو یہی وقت ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here