ابھی ظلم کی شب کا لمبا پینڈا ہے !!!

0
51
سردار محمد نصراللہ

قارئین وطن!چار مہینے وطن عزیز کی مٹی میں گزار کر اور سیاسی گند میں لتھڑے پاکستان کو خیر باد کہہ کر اپنے ہجرتی ملک امریکہ واپس روانہ ہو رہا ہوں ویسے تو میری ممی عقیلہ ظفراللہ اور ڈیڈی سردار محمد ظفراللہ ایڈوکیٹ کو گزرے دہائیوں سے اوپر ہو چلے ہیں لیکن جب بھی ان کی آخری آرام گاہ میانی صاحب سلام کرنے جاتا ہوں مجھ کو ان کی سانسوں کی دھڑکن اپنی سانسوں میں سنائی دیتی ہے میرے دادا مولوی انشا للہ خان میری دادی معراج بیگم میرے تایا سردار احسان اللہ ، تایا سردار فتح اللہ اور میری دونوں تائیاں سب میانی صاحب کے شور و غل میں آرام فرما رہے ہیں اللہ پاک سب کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا کرے، دعا کے بعد آنکھوں سے آنسو بہہ رہے ہوتے ہیں اور ملکی حالات پر مقالمہ ہوتا ہے ،سردار ظفراللہ چونکہ حضرت قائد اعظم کے سپاہی تھے اور جب لحد میں اپنا گھر بنا رہے تھے تو اس وقت تک ان کی جماعت مسلم لیگ کے ساتھ وابسطہ رہے میرا ان سے صرف ایک سوال تھا ڈیڈی کیا یہ پاکستان تھا جس میں قائید اعظم کے نام کی مسلم لیگ کا نام استعمال کر کے حکومت خائین بدمعاش اور لٹیروں کے ہاتھ میں ہوگی ؟ ڈیڈی جان مسکرائے اور ان کی مسکراہٹ کے پیچھے شرمندگی جھلک رہی تھی میں نے سب احباب کو خدا حافظ کہا اور آنسوئوں کی دھند میں چلا آیا ۔
قارئین وطن! وطن عزیز کے اس سفر میں آخری کالم درج کر رہا ہوں اللہ ربالعزت نے اگر میری زندگی میں طوالت لکھی ہے تو کالم کا سلسلہ جاری رہے گا بس یہ سمجھئے کہ اپنی زندگی میں پہلی دفعہ گھٹن اور جبر کے دور میں رہا ،فروری کا خاموش انقلاب دیکھا کہ عوام نے اپنے حق رائے دہی کا کیسے بھرپور استعمال کیا عمران خان کے حق میں پھر فروری کو خاموش انقلاب کو کچلنے والوں کی چیرہ دستیاں بھی دیکھیں برباد معیشت کو برباد لوگوں کے ہاتھوںپٹری پر چڑھانے کے واسطے ایک دوسرے پر غلازت کے انبار تھوپنے والے اللہ کے نام پر ایک دوسرے سے حلف لے رہے تھے اور طرفہ طماشہ کے خاموش انقلاب کے دائی انقلاب فرانس انقلاب روس یا انقلاب ایران کی نظیر بننے کے بجائے مافیاء حکمرانوں کے پنجہ استبداد میں دب کر رہ گئے ہیں ، گویا ابھی مافیاء راج کا سورج غروب نہیں ہوا ہے، ابھی ظلم کی شب کا لمبا پینڈا ہے،ابھی آئی ایم ایف نے بجلی، گیس ، پانی، پٹرول کے بلوں کے نام پر ہمارے بچوں کے منہ سے نوالے چھینے ہیں، ابھی ناجائز حکمرانوں کے اللے تللے ہم کو سہنا ہیں ابھی انقلاب کا شور بہت دور ہے۔
قارئین وطن!جہاں میں مایوسیوں کی قبا اوڑے وطن عزیز کی سر زمین سے دور جا رہا ہوں اور اوپر بیان پریشانیوں کو ٹوٹے دل میں چھپائے بیٹھا ہوں وہیں پر ایک امید کی کرن کی ایسی چمک دیکھ کر جا رہا ہوں جس کو شعور کی چنگاری کہتے ہیں جس کو میں نے فروری کو دیکھا ہے جس کو وقتی طور پر مافیاء حکمرانوں کی راکھ میں دبا دیا ہے لیکن وہ وقت دور نہیں جب یہ چنگاری جوالا مکھی بن کر بھڑکے گی اور پاک وطن کی سر زمین کو ان نا پاک مافیا سے پاک کر دے گی پوری دنیا جانتی ہے کہ اس شعور کی چنگاری کاموجد عمران خان قیدی نمبر ہے جو پابند سلاسل ہے جس کا عزم ہمالیہ سے بھی بلند ہے کہ اس نے مافیا اور اس کیسہولت کاروں کا ہر ظلم و جبر اپنے آہنی سینے پر برداشت کیا ہے اور کر رہا ہے میں اس امید سے واپس جا رہا ہوں کے یہ سفر اب رکے گا نہیں انشاللہ ہم بڑی جلدی خاموش فروری کا ری پلے دیکھیں گے جو اس بار خاموش نہیں ہو گا بس اس وقت تک پاکستان اور کروڑ عوام کی خیر مانگیں کہ اللہ پاک ہم پر اپنی رحمت کا سایہ رکھے آمین-
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here