پاکستان ہار رہا تھا اور بابر اعظم مسکر ارہے تھے!!!

0
108
حیدر علی
حیدر علی

شومئی قسمت کہ شاید ہی کوئی پاکستانی ہو جو اپنی کرکٹ ٹیم کی تعریف کر رہا ہو، آئی سی سی ورلڈ کپ میں اپنی قومی ٹیم نے پاکستان کو جس طرح رسوائی سے دوچار کرا یا ہے ، وہ بذات خود تاریخ کا ایک حصہ بن گیا ہے، کرکٹ کے متعدد مبصرین پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں پر طرح طرح کے الزامات عائد کر رہے ہیں، سابق کپتان ، کوچ اور کمنٹیٹر وقار یونس نے پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کی فٹنس پر سنجیدہ سوال اٹھایا ہے، اُنہوں نے کہا ہے کہ بعض پاکستانی ٹیم کے کھلاڑیوں کو دیکھ کر یہ شبہ ہوتا ہے کہ وہ روزانہ دو دو کلو کراہی گوشت ہضم کر لیتے ہیں، اور اُس کے بعد لسّی مٹھائیا ں اور گلاب جامن کے چٹخارے لینے سے بھی گریذ نہیں کرتے ہیں،اُنکے گال اور پیٹ کی توند پر واضح چربی کی تہہ کے اثرات نمایاں نظر آتی ہیں. اُنہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کی فٹنس پر توجہ دی جائے تمام کھلاڑیوں کو کھیل کی پریکٹس کے علاوہ روزانہ پانچ میل دوڑنے کیلئے کہا جائے، پابندی سے اُن کے وزن کی مانیٹرنگ کی جائے، جو کھلاڑی پی سی بی کی وضع کی ہوئی احکامات پر عمل نہ کرے اُسے فوری طور پر سسپنڈ کر دیا جائے.کھلاڑیوں کی بیویوں کے گلے شکوے کو بھی نظرانداز کردیا جائے جو ہمیشہ اِس بات کا رونا روتی ہیں کہ اُنکے شوہر کھانے میں بہت پرہیز کرتے ہیں ، اسلئے وہ آرام سے سو نہیں سکتے ہیں، اُنہیں سلانے کیلئے لوریاں گانا پڑتی ہیں۔ بہرکیف کھیلوں کے شیڈول کا اگر تجزیہ کیا جائے تو یہ بات منظر عام پر آتی ہے کہ بھارت مستقبل قریب میں سیمی فائینل اور فائینل میں پہنچنے کیلئے اپنی راہوں کو بہت آسان بنا لیا ہے، اُسکے میچز صرف کمزور ٹیموں جن میں انگلینڈ، سری لنکا، ساؤتھ افریقہ اور ہالینڈ سے ہونا ہے ، اُن ٹیموں میں نہ ہی پاکستان یا نیوزی لینڈ یا آسٹریلیا شامل ہے. بھارتی ٹیم متذکرہ ٹیموں کو باآسانی شکست دے سکتی ہے، جبکہ پاکستان کا جن ٹیموں سے مقابلہ ہونا ہے اُن میں نیوزی لینڈ، انگلینڈاور بنگلہ دیش کی ٹیمیں ہیں،پاکستان کے ایک محب وطن طبقے کا نقطہ نظر ہے کہ آخر صرف پاکستانی ٹیم کو کیوں قدغن کا نشانہ بنایا جارہا ہے ، جبکہ کرکٹ کی دنیا کی طاقتور ٹیمیں جن میں انگلینڈ اور نیوزی لینڈ بھی شامل ہیں شکست سے دوچار ہورہی ہیں، اِس کی وجہ یہ ہے کہ پاکستانیوں نے اپنی ٹیم سے بہت زیادہ امیدیں وابستہ کر لیں تھیں، حتیٰ کہ بھارت اور بنگلہ دیش کی ٹیمیں بھی پاکستان سے یہ امیدیں لگا بیٹھیں تھیں کہ وہ جیتیں یا نہ جیتیں لیکن پاکستان کا کالا کپتان آسٹریلیا کو مزا چکھا دیگا، بدقسمتی سے ایسا نہ ہوسکا اور پاکستان کی ٹیم دو فتح کے بعد ہی ڈھیر ہونا شروع ہوگئی یہی وجہ ہے کہ بھارت کے کرکٹ کے مبصرین پاکستانی ٹیم کے خلاف طرح طرح کی چمہ گوئیاںکا آغاز کر دیا، مثلا”پاکستان کی ٹیم کو بھارت میں صحیح طور پر غذائیں نہیں فراہم کی جارہی ہیں، اُنہیں ناشتہ میں صرف ایک انڈے کا آملیٹ دیا جاتا ہے، جبکہ وہ دو انڈا کھانے کے عادی ہیں،رات کے کھانے کے بعد مٹھائیاں بھی نہیں دی جاتی ہیںبلکہ صرف نان خطائی پر ٹرخا دیا جاتا ہے اِنہی وجوہات کی بنا پر جب وہ چھکا مارنے کیلئے بال کو ہِٹ کرتے ہیں تو وہ باؤنڈری عبور کرنے سے قبل ہی گرجاتی ہے اور پاکستانی کھلاڑی آؤٹ ہوجاتا ہے،ایک دوسرے طبقے کا خیال ہے کہ پاکستان اپنی ٹیم کیلئے بالروں کی آؤٹ سورسنگ کرے اور ایک درجن فاسٹ بالرز جن کی تنخواہیں پاکستان کے سرمایہ دار ادا کریں اُنہیں پاکستان میں کھیلنے کیلئے لایا جائے،پاکستانی ٹیم کا افغانستان سے شکست کھا جانا سارے پاکستان میں ایک ہیجان بپا اور ساتھ ہی ساتھ پاکستانیوں کو مایوسی اور غمزدگی میں ڈبو دیا ہے، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر پاکستان کی ٹیم نے اتنا مایوس کن کھیل کیوں پیش کیا تھا،آخر پاکستان بیٹرز کیوں بلے کو اِس طرح گھمارہے تھے جیسے کہ ماسی کمرے میں جھاڑو پھیر رہی ہو،نہ صرف پاکستانی ٹیم کی بیٹنگ، بالنگ اور فیلڈنگ کمزور تھی بلکہ اوور آل ٹاپ کھلاڑیوں نے بیٹنگ بھی انتہائی سست رفتاری سے کیا تھا. اگر وہ افغانستان کی ٹیم کے بالر کا سامنا نہیں کر سکتے ہیں تو اُنہیں اپنا بوریا بستر گول کرکے وطن واپس لوٹ آنا چاہیے تھا، آخر پاکستانی ٹیم کے سارے کھلاڑی کیوں صرف 282 رنز بناکر پیولین لوٹ آئے تھے اور اُنہوں نے اپنی بائولنگ کا بھی کباڑا کردیا تھا جس سے اُنہیں شکست ہوگئی، افغانستان ٹیم کے بیٹرز نے اسٹیٹ آف دی آرٹ کھیل کا مظاہرہ کیا، وہ ہر بال کو محنت کرکے بلے کے نچلے حصے سے ہِٹ کرتے تھے جس سے کیچ آؤٹ ہونے کا امکان نہیں ہوتا تھا۔اُنکے مقابلے میں پاکستانی ٹیم کے سارے کھلاڑی نہ آؤ دیکھتے تھے نہ تاؤ اور بال کو ہِٹ کر دیتے تھے، اِسلئے وہ بیشتر کیچ آؤٹ ہوگئے یا ایل بی ڈبلو کا شکار ہوگئے، میرے خیال میں تو پاکستانی ٹیم کے کھلاڑی جتنی تعداد میںا یل بی ڈبلو سے آؤٹ ہوے ہیں اُس نے ساری دوسری ٹیموں کے ریکارڈ کو توڑ دیا ہے. کیا وہ بیٹنگ کرتے وقت سوتے رہتے ہیں یا کچھ اور سوچتے ہیں؟ جب آسٹریلیا کی ٹیم جسکا ریکارڈ کوئی اتنا زیادہ بہتر نہیں رہا ہے 400 رنز بناسکتی ہے، سری لنکا نے بھی 344 ر نز بنایا ہے تو آخر کیا وجوہات تھیں کہ پاکستان کی ٹیم ایک تیسرے درجے کی افغانی ٹیم کے مقابلے میں صرف282 رنز پر آؤٹ ہوگئی۔ ایک بالر نسیم شاہ کو وجہ بناکر شکست کھاجانا تسلیم نہیں کیا جاسکتا، پاکستان کے پاس کم ازکم چھ بالرز ہونے چاہیے تھے، موجودہ بالرز کی پرفارمنس قابل لائق و اعتبار نہیں ہیں، جس کے ذمہ دار ٹیم کے کپتان بابر اعظم ہیں، اُنہیں اپنی نئی گاڑی پر کم اور پاکستان کی ٹیم پر توجہ زیادہ دینی چاہیے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here