بھارتی اہلکار قطر میں چھوٹی آبدوزیں بنانے کے ایک انتہائی حساس منصوبے پر کام کر رہے تھے اور اس منصوبے کی معلومات اسرائیل کو فراہم کرنے میں ملوث پائے گئے۔ قطر نے بھارت کے سابق نیوی اہلکاروں کو سزا کے بارے میں اگرچہ کوئی بیان نہیں دیا ہے تاہم یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا ہے قطر کی حکومت اسرائیل اور حماس کے درمیان جب کچھ معاملات میں مصالحت کا کردار ادا کر رہی ہے۔ قطر کی عدالت نے اپنے ہاں اسرائیل کے لئے جاسوسی کرنے والے بھارتی نیوی کے آٹھ سابق اہلکاروں کو سزائے موت سنا دی ہے۔ بھارتی نیوی کے سابق اہلکاروں کو 2022میں گرفتار کر کے قانونی کارروائی کا آغاز کیا گیا۔اس دوران بھارتی اہلکاروں کو اپنی صفائی پیش کرنے کا پورا موقع دیا گیا۔7 اکتوبر کو یہودی ریاست پر حملے کے دوران فلسطینی حریت پسند گروپ کے ہاتھوں گرفتار کیے گئے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے مذاکرات میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔جن آٹھ بھارتیوں پر اسرائیل کے لیے جاسوسی کا الزام عائد کیا گیا ہے وہ اپنی سزا کے خلاف اپیل کر سکیں گے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ قطر میں شاذ و نادر ہی سزائے موت دی جاتی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ خلیجی ریاست میں آخری پھانسی 2020 میں ہوئی تھی اور اس سے پہلے یہ 2003 میں ہوئی تھی۔ قطر کے اسرائیل کے ساتھ باضابطہ تعلقات نہیں ہیں لیکن اس کی کوششوں سے حماس کی قید میںچار اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کر دیا گیا ہے، قطری دارالحکومت دوحہ میں حماس کا سیاسی دفتر ہے،قطری حکام بقیہ سویلین یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ایک معاہدے پر کام کر رہے ہیں۔ حماس، جو غزہ کو کنٹرول کرتی ہے، چاہتی ہے کہ اسرائیل محصور پٹی میں ایندھن اور دیگر امداد کی اجازت دینے کے لیے بمباری کو روکنے پر رضامند ہو جائے۔حماس کے حملے، جس میں 1400 سے زیادہ لوگ مارے گئے، اسرائیلی حکام کے مطابق، اسرائیل اور اسلام پسند گروپ کے درمیان جنگ کا آغاز ہوا۔ فلسطینی محکمہ صحت کے حکام کے مطابق اسرائیل نے حماس کے خلاف کارروائی شروع کر دی ہے جس میں غزہ میں 7000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔جاسوسی تنازع خطے میں عرب ملکوں سے مدد لینے کی اسرائیلی ضرورت کو متاثر کر سکتا ہے۔یہ ممکنہ ضرورت اسرائیل کو بھارت کی مدد کرنے سے روک سکتی ہے۔ قطر مائع قدرتی گیس برآمد کرنے والے دنیا کے سب سے بڑے برآمد کنندگان میں سے ایک ہے، بھارت قطر کے ساتھ طویل المدتی ایل این جی معاہدہ طے کرنے کے لیے بات چیت کر رہا ہے۔ یو ایس انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن کے مطابق، بھارت 2021 میں دنیا کا چوتھا سب سے بڑا ایل این جی درآمد کنندہ تھا،اس کے 40 فیصد سے زیادہ سٹاک قطر سے بھیجے گئے تھے۔رپورٹس کے مطابق بھارت گیس سے مالا مال خلیجی ریاست کا دوسرا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ 2021 اور 2022 میں دونوں ممالک کے درمیان تجارت کا حجم تقریبا ایک تہائی بڑھ کر 17.2 ارب ڈالر تک پہنچ گیا۔قطر لاکھوں بھارتی کارکنوں کو روزگار فراہم کر رہا ہے،بھارتی تارکین وطن قطری لیبر فورس کا ایک بڑا حصہ ہیں۔قطر بھارت کے ساتھ سیاحت کو فروغ دینے کا خواہاں ہے۔بھارت پوری دنیا میں ان ملکوں کے ساتھ سٹریٹجک تعلقات استوار کر رہا ہے جو انسانیت سوز جرائم میں ملوث ہیں۔خود بھارت کا ریکارڈ انتہائی شرمناک ہے۔چند ماہ قبل بھارتی خفیہ ایجنسی را کے اہلکاروں نے کینیڈا میں خالصتان کے حامی سکھ رہنما کو قتل کیا تو کینیڈا نے اس پر شدید رد عمل ظاہر کیا۔کینیڈین وزیر اعظم نے ناقابل تردید ثبوت موجود ہونے کا بتایا۔کینیڈا میں اپنے ریاست عناصر کے ذریعے دہشت گردی کا ارتکاب یہ بتانے کے لئے کافی ہے کہ بھارت دنیا بھر میں تشدد اور دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہے۔قطر میں اس کے سابق نیوی اہلکاروں کی سرگرمیاں تائید کرتی ہیں کہ بھارت ہر اس ملک کی سلامتی و تحفظ کے لئے خطرہ بن رہا ہے جہاں اس کے شہری موجود ہیں۔سات سال پہلے پاکستان میں بلوچستان کے علاقے میں گڑ بڑ پھیلانے کے لئے بھارتی نیوی کے ایک افسر کلبھوشن جادیو گرفتاری کے بعد اعتراف کر چکے ہیں کہ وہ بلوچستان میں دہشت گردی کی منصوبہ بندی میں ملوث رہے ہیں۔اسرائیل کی غیر مشروط حمایت بھارت کا ایک وسیع جنگی منصوبہ نظر آتا ہے۔بھارتی حکومت نے بار بار اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کو یکجہتی کے پیغامات بھیجے ہیں جب کہ نیتن یاہو نے ہسپتالوں اور پناہ گزین کیمپوں پر بمباری کا حکم دیا اور غزہ میں پھنسے ہوئے لوگوں کو انسانی امداد فراہم کرنے سے انکار کیا ۔ غزہ ایک انسانی جیل ہے ،اس کی سرحدوں کے چاروں طرف سے بند ہے۔ اسرائیل کے وزیر دفاع نے واضح طور پر کہا کہ اگر حماس تمام یرغمالیوں کو رہا کر دے تب بھی اسرائیل غزہ کو ایندھن کی فراہمی نہیں ہونے دے گا۔بھارت نے پچھلی چند دہائیوں سے اپنی دلچسپی کو مغرب سے چلنے والے جدیدیت کے ایجنڈے کے ساتھ جوڑ دیا ہے جس کے لیے اس نے بے تابی سے اپنی بہت سی ثقافتی اقدار کو مغرب میں مقبولیت کے بدلے تبدیل کر دیا ہے، جیسے کہ ہم جنس شادیوں کو قانونی حیثیت دینا۔ بھارت ایک ایسے ایجنڈے پر کارفرما ہے جو جنوبی ایشیا، مشرق وسطی اور کینیڈا میں بد امنی کو ہوا دے رہا ہے۔بھارت کے دفاعی اور خفیہ ادارے دوسرے ملکوں میں جاسوسی اور گڑ بڑ پھیلانے کے منصوبوں میں ملوث ہیں۔بھارت بطور ریاست دہشت گردی کی سرپرستی کر رہا ہے۔اس کی امن دشمن سرگرمیوں کو روکا نہ گیا تو انتہا پسندی و عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی ایک نئی شکل دنیا کا امن تباہ کرسکتی ہے۔
٭٭٭