انسانی حقوق تنظیمیں ٹرمپ کی امیگریشن پالیسی پر پھٹ پڑیں

0
2

نیویارک(پاکستان نیوز)انسانی حقوق اور امیگریشن تنظیموں نے صدر ٹرمپ کی جانب سے تیسری دنیا کے تمام ممالک پر امیگریشن پابندی لگانے کے اقدام کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے ، واشنگٹن میں نیشنل گارڈ پر فائرنگ کے بعد صدر ٹرمپ نے نئی امیگریشن پالیسی کے حوالے سے اپنے شوشل میڈیا ٹرتھ پر بڑا اعلان کیا۔ صدر ٹرمپ نے تیسری دنیا کے تمام ممالک سے امریکہ میں آنے والے امیگریشن نیٹ ورک پر مستقل پابندی عائد کرنے کا اعلان کر دیا۔ صدر ٹرمپ اپنے پیغام میں امریکی امیگریشن کو ملک کے معاشرتی مسائل کی بنیادی وجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ میں غیر ملکی آبادی میں نمایاں اضافہ ہو چکا ہے اور اس صورت حال نے سماجی دبائو پیدا کر دیا ہے۔ ٹرمپ نے دعوی کیا کہ بڑی تعداد میں آنے والے تارکین وطن امریکی مراعات پر انحصار کرتے ہیں۔ جس سے امریکہ کے وسائل پر بوجھ بڑھ گیا ہے۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ تیسری دنیا کے تمام ممالک سے امیگرینٹ کو روک دیں گے۔ سابقہ حکومت کے دوران داخل ہونے والے غیر قانونی تارکین وطن کی جانچ اور انل کو یقینی بنائیں گے اور وفاقی مراعات بند کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ٹرمپ نے امریکی عوام سے کہا کہ ملک کو محفوظ اور مستحکم بنانے کے لیے ریورس مائیگریشن” ضروری ہے۔ اپنے پیغام کے اختتام پر صدر ٹرمپ نے امریکی شہریوں کو تھینکس گیونگ کی مبارکباد دی۔ ٹرمپ کے اس اعلان نے ملک میں امیگریشن پالیسی پر ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ جبکہ انسانی حقوق اور امیگرنٹ تنظیموں نے ان بیانات پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ دوسری طرف تین سالوں میں 21 بلین ڈالر امریکہ نے افغانستان کو دیئے ہیں۔ امریکی امداد کو سوسوڈ الرز کے نوٹوں کی شکل میں ہر ہفتے 40 ملین ڈالرز دیئے جاتے ہیں۔ یہاں تک تو خیر ہے۔ اصل ایشو یہ ہے کہ افغانستان اسرائیل سے کوئی رابطہ نہیں کرتا لیکن دو این جی اوز ASRA AID اور SHEA FOUNDATION دونوں اسرائیلی این جی اوز ہیں۔ افغانستان سے امریکی انخلا کے دوران اسرائیل نے پہلی کا پڑ کا مشکوک آپریشن کر کے 167 افراد کو افغانستان سے نکالا اور اسرائیل منتقل کیا تھا۔ بظاہر یہ سب صحافی لکھاری اور فوجی تھے۔ لیکن دراصل یہ تمام اسرائیلی ایجنٹس تھے جنہیں بحفاظت نکالنا بے حد ضروری تھا۔ مزے دار بات یہ ہے ایسے ادارے جو صرف یہودی امیگریشن کے مسائل کو حل کرنے کے لیے برطانیہ، یورپ، کینڈا اور امریکہ میں قائم ہیں وہی ادارے ان 167 افغانوں کی امیگریشن کے مسائل کے حل میں مگن رہے۔ سب سے زیادہ مزے دار بات کہ موجودہ افغان حکومت ایسی این جی اوز کی شکر گزار ہے۔ سچ ہے کہ افغانوں کو پیسہ دے کر کچھ بھی کر والو۔ مطلب کچھ بھی اب کچھ دوست کہیں گے کہ عافیہ صدیقی کو بھی پیسوں کے عوض امریکہ کے حوالے کیا گیا تھا۔ میرا فقط یہ سوال ہے پورے پاکستان کی 12 کروڑ عورتوں میں صرف عافیہ کو ہی کیوں لے جایا گیا۔ کیا عافیہ صدیقی کو کی فلم میں کام کروانا تھا ؟کیا عافیہ صدیقی اسامہ بن لادن کے خاندان کی عورتوں سے زیادہ خطر ناک تھی۔ کیا وہ امریکہ مخالف کوئی ایسی تقریریں کر رہی تھی جو لال مسجد کے مولانا سے بھی زیادہ پر اثر تھیں یا عافیہ صدیقی نے کچھ ایسا ایجاد کر لیا تھا جس کا فائدہ امریکہ یا پاکستان مخالف خود کش بمبار بنانے میں استعمال ہورہا تھا یا اس نے سکھر ریلوے پل جیسی کوئی چیز بنائی تھی کہ اس سے وہ کلیہ نکلوانا امریکہ کے لیے بہت ضروری تھا۔ سوچیے ضرور مگر غیر جانبدار بن کر، ٹرمپ حکومت نے آج ایک اور اعلان کیا ہے یوایس سٹیزن شب اینڈ میگریشن سروسز نے ملک میں روزگار حاصل کرنے والے تارکین وطن امیگرنٹس کے لیے اہم تبدیلیوں کا اعلان کرتے ہوئے مخالف کیٹیگریز میں کام کی اجازت کے کارڈ کی مدت میں بڑی حد تک کمی کر دی ہے۔ یوایس امیگریشن کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کا مقصد امریکہ میں رہنے اور کام کرنے کے خواہش مند افراد کی جانچ پڑتال کرنا ہے۔ محکمے کے مطابق نئی پالیسی کے تحت کچھ کیٹیگریز میں کام کرنے کی اجازت کا کارڈ جو پہلے پانچ سال کی مدت کا ہوتا تھا اب صرف 18 ماہ تک کے لیے جاری کیا جائیگا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here