بڑے بھائی نے چھوٹے بھائی کو مارا، آپ کو اس سے کیا؟ہم نے تو آج تک یہی سنا تھا کہ بڑے بھائی چھوٹے بھائیوں کے لیے قربانی دیتے ہیں لیکن پاکستان میں یہ مثال بالکل اُلٹ ہے،یہاں چھوٹے بھائی(پولیس) ماموں( سیاست دان)، چاچو (بیوروکریسی) خالہ(ججز) کے بیٹے اور سوتیلی اولاد یعنی عوام ہمیشہ سے اس بڑے بھائی کے لیے قربانیاں دیتے آئے ہیں۔ سچ پوچھئے اگر یہ قربانی نہ بھی دیں تو بڑے بھائی کو قربانی کا بکرا بنانا آتا ہے۔یہ بڑا بھائی بڑا بدمعاش قسم کا رویہ اپنانے میں ماہر ہے۔بڑے بھائی کی بدمعاشی کا ایک واقعہ مجھے یاد آیا، ایک بار زلزلے سے متاثرہ علاقوں کی رپورٹنگ کرتے ہوئے خیبر پختون خواہ کے علاقہ شانگلہ میں موجود تھا، جہاں ایک ہاسپٹل میں کچھ زخمی لائے گئے تھے،، وہاں غیر ملکی این جی اوز کے لوگ بھی موجود تھے، اس لیے ان کی سکیورٹی کے لیے پولیس اہلکار تعینات کیے گئے۔ اچانک چند فوجی جوان وہاں پر پہنچے اور انہوں نے وہاں پر تعینات پولیس کے اہلکاروں کو وہاں سے غائب ہو جانے کا مشورہ دیا۔پورے ہاسپٹل اور اس سے ملحقہ علاقوں کو کارڈن آف کر دیا،، وہاں پر موجود ایک پولیس اہلکار نے غالبا میجر رینک کے آفیسر سے کہا کہ جب تک اس کا ایس پی احکامات نہیں دے گا وہ یہاں سے ڈیوٹی چھوڑ کر کہیں نہیں جائے گا، فوجی آفیسر نے حقارت بھرے لہجے سے دیکھ کر انتہائی سخت لہجے میں اسے دفع ہو جانے کا حکم دیا اور ساتھ ساتھ اس کے ایس پی کو بھی چند خوبصورت کلمات سے نوازا جس کے بعد پولیس اہلکار کے باقی ساتھیوں نے اسے وہاں سے ہٹ جانے کے لیے درخواست کی اور ساتھ لے گئے۔ میں پاس کھڑا یہ واقعہ دیکھ رہا تھا جس کے بعد میں نے فوجی آفیسر سے صرف اتنا پوچھا کہ پولیس کو ہٹا کر خود سکیورٹی کی ذمہ داری سنبھالنے کی وجہ کیا ہے، جس پر اس نے بتایا کہ کور کمانڈر پشاور یہاں پر وزٹ کے لیے آ رہے ہیں، بند ہوتے ہوئے دروازے دیکھ کر میں نے کہا کہ بھائی ہمیں تو یہاں سے نکلنے تو پھر میڈیا کارڈ اسے دکھایا جس کے بعد اس نے چند فوجی جوانوں کو اشارہ کیا اور ہماری گاڑی ہاسپٹل سے باہر روانہ ہو گئی۔ بڑا بھائی چھوٹے بھائی کے ساتھ ایسا رویہ صرف حالیہ واقعہ میں ہی نہیں بلکہ ماضی سے روا رکھے ہوئے ہے اور اس کی کئی مثالیں بھی موجود ہیں۔ سچ تو یہ ہے کہ جس جگہ پر چھوٹے بھائی کو ہونا چاہئے تھا، ہماری سیاسی مداخلتوں اور مصلحتوں میں وہاں پر چھوٹے بھائی کی بجائے بڑے بھائی کو لا کھڑا کیا ہے اور یہ بڑا بھائی یہاں تک ہی خود کو محدود رکھنا اپنی توہین سمجھتا ہے ،اسی لیے گائے بگاہے پارلیمنٹ اور وزیراعظم ہائوس کے چکر بھی لگاتا رہتا ہے۔ کبھی کبھی تو مجھے یوں لگتا ہے کہ جیسے بڑے بھائی کا جب دل چاہتا ہے ملک کا انتظام سنبھال لیتا ہے اور جب چاہے ملک ٹھیکے پر سیاست دانوں کے حوالے کر دیتا ہے اور باقاعدگی سے اپنا ٹھیکہ وصول کرتا رہتا ہے۔ بہرحال حیرت اس بات پر ہے کہ چھوٹے بھائی کے ساتھ جو کچھ ہوا اس کے بعد بڑے بھائی کی بدمعاشی میں مزید اضافہ ہی دیکھنے کو ملے گا اور اس کے ساتھ سوتیلی اولاد یعنی عوام کی جانب سے چھوٹے بھائی کا اڑایا جانے والا مذاق ان کے مورال کو مزید گرائے گا۔
٭٭٭