ہم نے ایک طرف سائنس اور ٹیکنالوجی میں انقلاب برپا کردیا ہے اور دن بدن انقلاب برپا کرتے جارہے ہیں کل ایک خبر نظر سے گزری جدید ٹیکنالوجی سے مردہ کو زندہ کیا جارہا ہے۔ روبوٹ ہماری جگہ لینے جارہے ہیں۔ آٹومیٹک کاریں آٹو ڈرائیور آٹو سٹاپ وجود میں آگئی ہیں۔ ہوائی ٹیکسی کے تجربات ہو رہے ہیں آپ کی کلائیوں پر فون وجود میں آگیا ہے۔ غرضیکہ آپ جو کچھ سوچتے ہیں وجود میں آجاتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی مادی ترقی بھی جگہ گھبرتی جارہی ہے۔آہستہ آہستہ مادی ترقی ہمارے ریشوں میں جڑ پکڑ رہی ہے تو دوسری طرف ہنر مند ہاتھ بیکار ہوتے جارہے ہیں۔ جن ملکوں کا انحصار ہنرمندی پر تھا جدید ٹیکنالوجی نے انہیں نہتا کردیا ہے۔ نتیجہ وہاں بے روزگاری، بے راہ روی تشدد، لوٹ مار جنم لے رہا ہے۔ امن بری طرح تباہ ہو رہا ہے نسل پرستی مذہبی فرقہ واریت قوم پرستی جی ایٹ اور جی ٹوینٹی کا بہترین چارہ ہے۔ پہلے یہ ممالک افراتفری پیدا کرتے ہیں۔ مرے ہوئے لوگوں کو مزید مارنے کے لئے اسلحہ اور پیسے دیتے ہیں۔ پھر حکومتوں کو اسلحہ بیجتے ہیں۔ تاکہ وہ ان دہشت گردوں کو ماریں کمزور ملکوں کو اسلحہ بیچ کر ان کے اندر معاشی ناہمواری پیدا کرکے آئی ایم ایف کو بھیج کر ان کے بقیہ وسائل پر قبضہ کرلیتے ہیں۔ اور پھر ثالث بن کر امن کا پیغام بن کر اس غریب ملک کا کباڑہ کرنے کے لئے پہنچ جاتے ہیں۔ دکھانے کے لئے ایک ادارہ قائم کسایو، این او بظاہر یہ ایک اچھی پیش رفت تھی مگر خود ہی چار پانچ ملکوں کو ویٹو پاور دے کر امن کو اپنے ہاتھ میں لے لیا غریب ملکوں کے لوگوں کو یو، این او کی طرف سے دہشت گرد دلوا کر ا پنے غلیظ مقاصد کو پورا کرتے ہیں۔ اسرائیل کئی ماہ سے غزہ کو صفحہ ہستی سے مٹا رہا ہے۔ مگر یو این او خاموش ہے۔ اب ایران نے کچھ میزائل پھینکے یا پھینکوائے تاکہ لوگوں کی نظریں غزہ سے ہٹ جائے اور ساتھ ہی سلامتی کونسل کا اجلاس بلالیا ہے۔ تاکہ ادھر بحث ہوتی رہے ادھر غزہ کے ساتھ ساتھ ویسٹ بنک کا بھی صفایا کردیں۔ تو پھر امن کیسے قائم ہوگا اس کی ایک ہی صورت ہے کہ قانون، عدل انصاف سب کے لئے یکساں کیا جائے۔ ویٹوبا اور سسٹم ختم کیا جائے سب کو برابری کے حقوق دیئے جائیں اپنے اپنے ملکوں تک محدود رہیں کمزور ملکوں میں مداخلت بند کر دیں انشاء اللہ امن قائم ہوجائے۔
٭٭٭