لاہور:
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کو ناکام بنانے کیلیے وزیر اعظم عمران خان نے اپنے 9 بہترین کھلاڑیوں کی ٹیم بنائی تھی۔
پس پردہ جہانگیر ترین کی بھی اپوزیشن کے سینٹیرز سے اہم ملاقاتیں ہوئیں اور ایک درجن سے زائد اپوزیشن سینیٹرز نے جہانگیر ترین کو یقین دہانی کروائی تھی کہ وہ چیئرمین سینیٹ کے خلاف ووٹ نہیں دیں گے۔
ذرائع کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کو جب یہ حتمی یقین دہانی کروا دی گئی کہ چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو ناکام بنانے کیلیے نمبرز پورے ہو گئے ہیں تو اس وقت تحریک انصاف کے بعض رہنماؤں نے یہ خواہش اور تجویز پیش کی تھی کہ اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو کامیاب کروا لیا جائے لیکن عمران خان، جہانگیر ترین اور شاہ محمود قریشی سمیت متعدد سینئر رہنماوں نے اس تجویز کو مسترد کرتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ حکومت بلا وجہ کی محاذ آرائی نہیں چاہتی۔
ذرائع کے مطابق بعض اپوزیشن سینیٹرز نے حکومت کے ساتھ اپنے عہدکو وفا کرنے کیلیے دانستہ طور پر مہریں اس طرح سے لگائیں کہ ووٹ مسترد ہو جائے۔اپوزیشن جماعتوں کے قائدین تحریک عدم اعتماد کی جنگ تو ہار گئے ہیں لیکن ان کیلیے اب بڑا چیلنج اپنے ان سینیٹرز کو تلاش کرنا ہے جو اپوزیشن کے مشترکہ اجلاسوں میں بھرپور شرکت کرتے رہے ہیں۔
گزشتہ روز انہوں نے میاں شہباز شریف کے ظہرانے میں کھابے بھی اڑائے۔ اجلاس شروع ہونے پر تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کی قرارداد منظور کرانے کیلیے کھڑے بھی ہوئے لیکن خفیہ ووٹنگ کے عمل میں انھوں نے اپوزیشن کا ساتھ دینے کی بجائے حکومت کا ساتھ دیا۔