دوسری قسط
حضور پر نور شافع یوم نشور جناب محمد رسول اللہۖ کی بشارت کے مطابق سلطان سید ابراہیم کے گھر یکے بعد دیگر دو فرزند کی ولادت ہوئی چنانچہ حضرت مخدوم پاک کی ولادت باسعادت ملک سمنان کے صوبہ خراسان کے دارالسلطنت شہرا سنان میں 707ء کو ہوئی۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے آپ کے اندر بے پناہ ذہانت وفطانت عطا فرمائی تھی۔ بھلا کیوں نہ ہو آپ بشارت رسول خدا کے جو مصداق ٹھہرے۔
تاریخ اس امر پہ شاہد ہے کہ حضرت مخدوم پاک علیہ الرحمہ صرف یہی نہیں کہ سات برس کی عمر میں قرآت سبعہ کے ساتھ پورا قرآن حفظ کرلیا بلکہ چودہ برس کی عمر میں تمام علوم متداولہ میں یدطولیٰ حاصل کرلیا۔ آپ نے جہاں علم دین کی اشاعت، تدریس وتقریر کے ذریعہ کی وہیں تحریراً بھی خوب ترویج فرمائی۔ آپ کا شمار کثیر التصانیف میں ہوتا ہے۔ آپ کی تصنیفات صرف عربی وفارسی میں نہیں بلکہ اردو زبان میں بھی ہیں۔ اس پر مستزادیہ کہ حضرت مخدو دم پاک کو اردو کا پہلا ادیب تسلیم کیا جاتا ہے اور ”اخلاق وتصوف” نامی کتاب آپ کی اردو زبان میں پہلی نژی تصنیف مانی جاتی ہے۔ یوں تو آپ کی تصنیفات کی تعداد بہت زیادہ ہے مگر ان میں سے خصوصیت کے ساتھ قابلذ کر جو کتابیں ہیں ان کے اسماء یہ ہیں:قوائد العقائد، لطائف، اشرفی، مکتوبات اشرفی، بشارة المریدین وغیرہ۔ آپ کے تصنیفی کار ناموں میں سب سے اہم اور لائق مدح وتحسین کار نمایاں ہے آپ کا فارسی زبان میں ترجمہ قرآن مقدس۔ جہاں تک مجھے معلوم ہے آج بھی وہ ترجمہ قلمی نسخہ کی صورت میں مختار اشرف لائبریری میں موجود ہے۔ آپ کے اساتذہ میں ایسے ایسے حضرات کے نام آتے ہیں جو ذی صلاحیت ہونے کے ساتھ انتہائی مستندو معتبر بھی ہیں۔ مثلاً شیخ رکن الدین سمنانی، شیخ عبدالرزاق کاشی، امام عبداللہ یافعی، سید علی ہمدانی، شیخ عماد الدین تبریزی۔
حضرت مخدوم پاک علیہ الرحمتہ والرضوان کی وسعت مطالعہ اور تبحرعلمی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ آپ خود فرماتے ہیں کہ میں نے شیخ محی الدین ابن عربی کی پانچ سو کتابیں دیکھیں اور پڑھیں۔ ان میں سے دو پچاس کتابوں کا دیباچہ اور ان کے خطبے ذہن میں ثبت ومنقش ہیں۔
٭٭٭