سیرت رسول !!!
قارئین کرام! ربیع الاوّل کا مہینہ ہے ہم سب مسلمان آپۖ سے محبت کرتے ہیں اور اس مہینے کو نہایت عقیدت و احترام سے مناتے ہیں اس مہینے میں آپۖ سے محبت کا تقاضہ ہے کے ہم آپۖ کی سیرست کو یاد رکھیں آپۖ کی کامل اطاعت کانام اسلام ہے جس پر انسان کی فلاح وبہبود کا اور نجات کا دارومدار ہے۔ حقیقی اطاعت کی بنیاد اور روح ہیں محبت اور تعلیم ہے یہ دونوں جذبات کسی کے بارے میں جتنے زیادہ ہوتے ہیں اس کی اطاعت اتنی ہی پائیدار ہوتی ہے۔آپۖ سے محبت وعقیدت اور آپ کی عظمت وبرتری کے احساس کی اس کیفیت کو پیدا کرنے اور پروان چڑھانے کا واحد ذریعہ آپ کی سیرت پاک کا مطالعہ ہے۔ یہ مطالعہ غور سے ہونا چاہیئے اور بار بار ہونا چاہیئے رسول اللہ کا اتباع جس سے اللہ کی خوشنودی حاصل ہوتی ہے اس کا مطلب ہی یہ ہے کہ آدمی کے سیرت وکردار میں اپنی صلاحیت اور کوشش کے مطابق حضور کی سیرست نظر آئے۔ اس کے لئے مطالعہ کی ضرورت ہے۔ ہم محفل میلاد میں ان کی سیرست کے متعلق سنتے ہیں درس کی محفلوں میں ان کی سیرت کا بیان ہوتا ہے مگر خود اکیلے میں بیٹھ کر ان کی سیرت کے بارے میں پڑھنا دل پر زیادہ اثر کرتا ہے۔ کہا جاتا ہے کے آپ کی سیرت کا مطالعہ تمام سیرتوں سے بے نیاز کر سکتا ہے لیکن تمام عظیم ہستیوں کی سیرست کا مطالعہ آپ کی سیرت سے بے نیاز نہیں کرسکتا ہے۔ آپۖ نے ہر مقام پر اپنی اچھی عادتوں کا اثر ہم سب پر ڈالا ہے۔ ان کی باتوں پر عمل کریں توصت بھی اچھی ہوگی۔ پریشانی کے حل بھی ملیں گے گفتگو کرنا آئے گی اخلاق سیکھیں گے بہادری اور دنیا میں رہنے کے آداب آئیں گے۔ مثلاً صحت کو ہی لے لیجئے آپ صحت مند رہنا چاہتے ہیں تو حضور کے ارشادات پر عمل کریں آپ ہشاش بشاش رہیں گے۔ حضرت عبداللہ بن حارث کہتے ہیں جس نے نبیۖ سے زیادہ مسکرانے والا کوئی شخص نہیں دیکھا۔ آپ کی دعائوں میں ایک بہترین دعا یہ ہے کے خدایا میں اپنے کو تیری پناہ میں دیتا ہوں پریشانی سے غم سے ستی سے بے چارگی سے کاہلی سے قرض کے بوجھ سے اور اس بات سے کے لوگ مجھے دبا کر رکھیں۔کیا اچھی دعا ہے ہم ان سب چیزوں سے آزاد ہوں گے تو ہی صحت اچھی رہے گی۔ آپۖ جب راستے پر چلتے تو نہایت جمے ہوئے قدم رکھتے اور اس طرح قوت کے ساتھ چلتے جیسے نیچے اتر رہے ہوں۔ حضرت عائشہ فرماتی ہیں نبیۖ کا ارشاد ہے”اتنا ہی عمل کرو جتنا کر سکنے کی تمہارے اندر طاقت ہے اس لئے کے خدا نہیں اکتاتا یہاں تک کے تم اکتا جائو۔ آپۖ کا فرمان ہے”سادہ زندگی گزارنا ایمان کی علامت ہے، آپ ہمیشہ سادہ اور مجاہدانہ زندگی گزارتے تھے اور ہمیشہ اپنی مجاہدانہ قوت کو محفوظ رکھنے اور بڑھانے کی کوشش کرتے آپ تیرنے سے بھی دلچسپی رکھتے تھے۔ تیرنے سے جسم کی بہترین ورزش ہوتی ہے۔ کم خوری کھانے کی ترغیب دیتے ہوئے آپۖ نے فرمایا”ایک آدمی کا کھانا دو آدمیوں کے لئے کافی ہے” یہ ساری مثالیں میں نے اس لئے دیں کے ہم جان سکیں کے حضور کا دھیان انسان کی صحت کی طرف بھی تھا اور یہ بھی ان کی سیرت کا حصہ ہے۔ ہم اس مہینے میں اس پر بھی عمل کرسکتے ہیں اس مہینے میں آپ کی ان ہی اچھی عادتوں کا ….. کر رہے گا۔
٭٭٭٭٭