ہماری ہمدردی صدف اور معظم کے خاندان سے !!!

0
141
پیر مکرم الحق

عمران خان کے لانگ مارچ نے کچھ حاصل تو نہیں کیا، لاہور اور وزیرآباد کے دو خاندانوں نے اپنے کھیل گنوا دیئے، خاتون صحافی صدف اور غریب کارکن معظم اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے پنجاب کے کئی دھاڑی کمانے والے کئی محنت کشوں کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے رہے اور کئی دن تک وہ اسی مصیبت مارچ کا شکار رہے۔ اس مصیبت مارچ نے پاکستان کی بین القوامی سطح پر ساکھ خراب ہوئی عوام اور اہم اداروں کے درمیان تعلقات کو خراب کرنے کی ناکام کوشش کی گئی۔ سیلاب سے ماری ہوئی اس قوم کو مسائل کے حل میں تاخیر برداشت کرنی پڑی۔ بچوں کی حصولگی تعلیم میں رکاوٹیں پیدا ہوئیں۔ قوم ہراساں رہی آنے والے دنوں میں درپیش مشکلات اور حالات کی خرابی کے استعمال سے پریشان رہی تحریک انصاف اپنے دور حکومت میں عوام کے مسائل حل کرنے میں بری طرح ناکامی کے بعد حزب مخالف میں بھی کوئی مثبت کردار ادا کرنے بھی بری طرح ناکام رہی۔ منتخب ہونے کے بعد بھی اسمبلی میں بیٹھنے سے اس وقت تک انکاری رہی جب تک اسے اقتدار میں آنے نہیں دیا جاتا۔ باقی سیاسی جماعتیں تو حکومت اور حکومت سے باہر رہ کر بھی سیاسی عمل کا حصہ بن کر اپنے مذہبی فرائض انجام دیتے ہیں یہ تحریک انصاف ایک نرالی جماعت ہے جو مذاکرات کا حصہ بننے کیلئے تیار ہے اور نہ اسمبلی میں بیٹھنے کیلئے تیار ہے جبکہ عوامی مسائل کے حل کیلئے دونوں عمل تمام سیاسی جماعتوں پر لازم وملزوم ہیں۔ بیرونی مداخلت پر شروعاتی بیانیہ میں بھی اب کمزوری کے آثار نمایاں ہوتے جارہے ہیں خاص کرکے امریکہ میں وسط مدتی انتخابات میں ٹرمپ اور انکی جماعت کی بدترین شکست کے بعد زلفی بخاری کے دوست اور ٹرمپ کے داماد جیری کشنر اور اوانکا ٹرمپ نے ڈونلڈ ٹرمپ سے سیاسی علیحدگی کے اعلان کردیا ہے۔ عام طور پر امریکہ میں پچھلے90(نوے برس) کی سیاسی تاریخ میں وسط مدتی انتخابات میں صدارتی سیاسی جماعت بری طرح شکست کا سامنا کرتی ہے۔ لیکن نوے برس میں پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ صدر بائیڈن کی گرتی ہوئی مقبولیت کے باوجود ڈیموکریٹک پارٹی نے سینٹ میں اکثریت حاصل کرلی ہے۔ امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ پر کئی مقدمات درج ہونے اور انکی غیر مستقل مزاجی کے باعث ریپبلکن پارٹی اپنی مقبولیت اور ساکھ کے گرتے ہوئے گراف سے پریشان ہے اور امریکی عوام کی اکثریت نے ٹرمپ کے غیر جمہوری رویے کو رد کردیا ہے۔ عمران خان کے مستقبل کے منصوبوں کا انحصار ٹرمپ اور روسی صدر کے گروپ کی سیاسی طاقت پر تھا جو اب ظاہری طور پر کمزوری کی طرف گامزن ہے۔ پیوٹن بھی یوکرین کے مقبوضہ علاقہ خراساں سے دو روز قبل اپنی فوج نکال چکیں ہیں۔ اس تبدیلی کے پس منظر میں بھی ٹرمپ کا معدوم ہوتا ہوا سیاسی مستقبل ہے۔ نئے سال کے آغاز کے ساتھ ہی اس بات کے آثار بڑھتے نظر نظر آرہے ہیں کہ ٹرمپ پر قائم مقدمات میں تیزی آئیگی۔ اگر عمران خان اور ڈونلڈ ٹرمپ کا موازنہ کریں تو انکی شخصیات کے کئی پہلو ملتے جلتے ہیں۔ اسی وجہ سے انکے تعلقات بھی اچھے رہے ہیں۔ جیسے جیسے اہم تقرری کے دن قریب آئینگے آپ خود محسوس کرینگے کہ لانگ مارچ میں سست روی پیدا ہوگی ویسے عوام نے بھی اکثریتی انداز میں لانگ مارچ کو رد کردیا ہے۔ شاہراہوں کو تحریک انصاف کی طرف سے بند کئے جانے کے عمل کو عوام نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ کئی مقامات پر اس عمل کے خلاف لوگ باہر نکل آئے ہیں مجبوراً عمران خان نے اپنے رہنمائوں کو ہدایت جاری کردی ہے کہ شاہراہوں پر سے رکاوٹیں ہٹا دیں جائیں ظلم ہے کہ کئی مقامات پر اسلام آباد۔ لاہور موٹروے پر شامیانے لگا کر گڑھے کھود کر کھانے بنائے جارہے تھے۔ اس موٹروے پر قوم وملک کی بھا ری رقوم لگی ہوئی ہیں۔
ادھر انٹیلی جنس بیورو نے وزیر آباد فائرنگ واقعہ کی مفصل رپورٹ تحقیقات کے بعد وزیراعظم کو بھیج دی ہے۔ اس رپورٹ سے پنجاب پولیس کے تحقیقاتی ادارے بھی متفق ہیں۔ فائرنگ کرنے والا ملزم نوید تنہا اس جرم کا ذمہ دار تھا کسی سازش کا کوئی ثبوت نہیں جسے9ایم ایم کی بارہ گولیاں فائر کیں جن کا رخ عمران خان کے کنٹینر کے طرف تھا ۔بارہ خالی خول جائے وقوعہ سے برآمد ہوئے جس میں بارہ آدمی بشمول عمران خان کے زخمی ہوئے۔ دو خول رائفل کی گولیوں کے بھی قریب سے ملے ہیں، یہ گولیاں ملزم نوید پر چلائی گئیں تھیں جس میں سے ایک گولی شہید ہونے والے کارکن معظم کو لگیں تھیں یہ دو گولیاں عمران خان کی حفاظت پر معمور گارڈ کی رائفل سے فائر کی گئیں تھیں۔
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here