میاں تنویر قادری: شاعرِ روحانیت!!!

0
146
ڈاکٹر مقصود جعفری
ڈاکٹر مقصود جعفری

میاں تنویر قادری کے آبا ئواجداد بغرضِ تبلیغِ اسلام گیلان سے ہجرت کر کے ملتان میں آباد ہوئے۔ بعد ازیں ضلع ساہیوال حجرہ مقیم شاہ میں چند افرادِ خاندان مستقل طور پر قیام پذیر ہوئے۔ وقت کے ساتھ ساتھ کچھ خانوادے لاہور اور اسلام آباد میں اقامت پذیر ہوئے۔ میاں تنویر قادری کی پیدائش شہرِ علامہ اقبال لاہور میں ہوئی ۔ شاید یہ عاشقِ رسولِ علامہ اقبال کی نسبت ہے کہ آپ بھی عاشقِ رسول ہیں اور آپ کے کئی نعتیہ مجموعے زیور طباعت سے آراستہ و پیراستہ ہو چکے ہیں۔ آپ کا تعلق ایک روحانی و مذہبی خانوادہ سے ہے۔ آپ کو علمِ عروض ، علمِ طبِ، علمِ تصوف اور علم الاعداد پر دسترس حاصل ہے۔ آپ نعت گو بھی ہیں اور نعت خواں بھی ہیں۔ آپ کو قدرت نے لحنِ دادی عطا کیا ہے۔ آپ نے مرزا غالب کی تمام غزلیات پر غالب کی بحور و قوافی کی مطابقت سے سلام کہے ہیں جو کسی ادبی معجزے سے کم نہیں اور جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔ آپ کا حمدیہ کلام الحمد اللہ کے عنوان سے شائع ہو چکا ہے۔ نعتیہ کلام کا مجموعہ بعنوان مِشکاتِ نعت ہے جس میں فارسی، اردو اور پنجابی کلام ہے اور غزلیات کا مجموعہ تنویرِ خاطر اور منظومات بعنوان تنویرِ وطن بھی شائع ہو چکے ہیں جو آپ کی قادرالکلامی کا ثبوت ہیں۔تنویرِ وطن میں وطنِ عزیز کے حوالہ سے منظومات ہیں جن میں جذب حب الوطنی نمایاں ہے۔
آپ کی نعت کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ اِس میں عقیدت و توصیف و محبت و مودت کے ساتھ پیامِ محمد صلعم بھی شامل ہے جو امن و انسانیت اور عدل و انصاف کا پیامِ الہٰی و سرمدی ہے۔ آپ نے احترامِ رسول صلم کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئے کسی بھی نعت شریف میں حضور کو مخاطب کرتے ہوئے تو یا تم کا لفظ استعمال نہیں کیا – اِن الفاظ کی جگہ آنحضور کے لئے آپ کا لفظ پورے مجموع کلام میں استعمال کیا جو کمالِ عقیدت و احترام کی بہترین مثال ہے۔ حتی کہ آنحضور کا ذاتی اسمِ مبارک ”محمد ” بھی استعمال کرنے سے گریز کیا اور آپ کے صفاتی اسمائے مقدس مزمل ، مدثر، یاسین اور طحہ کو استعمال کیا۔ اِس کا جواز ان کے اِس شعر میں ملتا ہے۔ کہتے ہیں!
اوروں نے گر کہا ہے تو وہ اور بات ہے
مسجودِ قدسیاں کو میاں تم نہ تو کہو
میاں تنویر قادری کے اِس روحانی اور عقیدتی جواز کی دلیل یوں بھی تو ہے!
ادب گاہیست زیرِ آسماں از عرش نازک تر
نفس گم کردہ می آید جنید و با یزید اینجا
اللہ پاک میاں تنویر قادری کی تخلیقاتِ روحانی اور ادبی کاوشوں پر انہیں دنیا و آخرت میں سرخرو کرے اور ان کی توفیقات میں اضافہ کرے ۔ آمین۔ این دعا از من و از جملہ جہان آمین باد
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here