واشنگٹن (پاکستان نیوز) صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ روس کے صدر ولادیمیر پوٹن اور یوکرائن کے صدر ولادیمیر زیلنسکی دونوں قیام امن چاہتے ہیں ،دونوں رہنمامستقبل میں ہونے والی ممکنہ ملاقات میں شرکت کریں گے۔ ٹرمپ نے شان ہینٹی کے ساتھ ”فاکس نیوز” کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ وہ دونوں مجھے وہاں چاہتے ہیں، اور میں وہاں رہوں گا۔یہ پوچھے جانے پر کہ کیا انہیں یقین ہے کہ نسبتاً کم وقت میں امن قائم ہو سکتا ہے، ٹرمپ نے جواب دیا کہ ہاں۔ٹرمپ نے یہ بھی تسلیم کیا کہ یہ سوچنا غلط تھا کہ روسـیوکرین تنازعہ کو حل کرنا آسان ہوگا، ٹرمپ نے اشارہ دیا کہ وہ روس کے خلاف مزید پابندیاں عائد کرنے یا دوسرے “سنگین نتائج” کو روکنے کے بعد یہ نتیجہ اخذ کر لیں گے کہ ولادیمیر پوٹن کے ساتھ ان کی ملاقات “بہت اچھی” رہی ہے۔مجھے اس کے بارے میں دو ہفتوں یا تین ہفتوں میں یا کچھ اور سوچنا پڑ سکتا ہے، لیکن ہمیں ابھی اس کے بارے میں سوچنے کی ضرورت نہیں ہے۔ٹرمپ نے ایک موقع پر اس ماہ کے شروع میں روس پر سخت پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی دی تھی تاکہ پیوٹن پر یوکرین کے خلاف جنگ روکنے کے لیے دباؤ ڈالا جا سکے لیکن پوٹن کے روبرو ملاقات پر رضامندی کے بعد ٹرمپ نے اس ڈیڈ لائن کو پیچھے چھوڑ دیا۔ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ اور پوٹن نے “بڑے پیمانے پر” زمین کے تبادلے پر اتفاق کیا۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ انھوں نے جمعے کو اپنے روسی ہم منصب کے ساتھ بات چیت میں اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ یوکرین کی جنگ کا خاتمہ زمینی تبادلے اور امریکا کی جانب سے کسی قسم کی حفاظتی ضمانت کے ساتھ ہو گا۔انہوں نے پوٹن کو ایک “مضبوط آدمی” اور “جہنم کی طرح سخت” کہا لیکن کہا کہ ملاقات مثبت رہی، مجھے لگتا ہے کہ ہم اختتام کے بہت قریب ہیں اور دیکھو، یوکرین کو اس سے اتفاق کرنا ہوگا۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ آج ہونے والی ملاقات کو “10” کا درجہ دیں گے، حالانکہ پہلے صحافیوں کو یہ بتانے کے باوجود کہ اگر آج جنگ بندی نہ ہوئی تو وہ “خوش” نہیں ہوں گے۔دوسری جانب صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے دوران یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی کا تھری پیس سوٹ خاص توجہ کا مرکز بن گیا۔ گزشتہ روز یوکرینی صدر اور امریکی صدر کی الاسکا میں ملاقات ہوئی۔ملاقات کا مقصد روس اور یوکرین کے درمیان گزشتہ تین سال سے زائد عرصے سے جاری جنگ کے حوالے سے اہم مذاکرات اور بات چیت کرنا تھا۔اس ملاقات کے دوران ایک بار پھر امریکی رپورٹر نے زیلینسکی کے لباس پر تبصرہ کیا۔صحافی برائن گلین نے زیلینسکی کی تعریف کرتے ہوئے کہا، ‘آپ اس سوٹ میں بہت شاندار لگ رہے ہیں۔صحافی کی اس تعریف پر صدر ٹرمپ نے گفتگو میں مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ ‘میں نے بھی یہی کہا تھا۔ٹرمپ نے زیلینسکی کو یاد دلایا کہ یہی صحافی چند ماہ قبل ان پر تنقید کر چکا ہے، ٹرمپ کے اس جملے کے بعد کمرہ صحافیوں اور امریکی حکام کے قہقہوں سے گونج اٹھا۔اس پر زیلینسکی نے مسکراتے ہوئے جواب دیا، ‘مجھے یاد ہے، آپ نے بھی وہی سوٹ پہنا ہوا ہے۔’یاد رہے کہ رواں سال فروری میں وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات کے دوران مذکورہ صحافی، برائن گلین نے زیلینسکی سے سوال کیا تھا کہ آپ سوٹ کیوں نہیں پہنتے؟ آپ یوکرین کے سب سے بڑے عہدے پر ہیں اور پھر بھی سوٹ پہننے سے انکار کرتے ہیں، کیا آپ کے پاس سوٹ ہے بھی؟ بہت سے امریکی سمجھتے ہیں کہ آپ وائٹ ہاؤس کے وقار کا احترام نہیں کرتے ہیں۔زیلینسکی نے صحافی کے اس سوال پر وضاحت دی تھی کہ وہ فوجی لباس اس وقت تک پہنیں گے جب تک یوکرین میں امن قائم نہیں ہو جاتا۔













