واشنگٹن( پاکستان نیوز) امریکی فوج کے ریٹائرڈ جنرل مارک ملی جو ڈونلڈ ٹرمپ اور جو بائیڈن کے ادوار میں جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے سربراہ تھے کو خدشہ ہے کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ اگلے ماہ کملا ہیرس کو شکست دے کر اقتدار میں واپس آگئے جس کے قوی امکانات ہیں تو وہ اقتدار سنبھالتے ہی ان کا کورٹ مارشل کرنے کے احکامات صادر کریں گئے۔ معروف تجزیہ کار صحافی باب ووڈورڈ نے منگل کو اپنی نئی آنے والی کتاب ” وار” میں انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنرل مارک ملی کو گزشتہ سال اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد سے کئی بار موت کی دھمکیوں پر مبنی خطوط موصول ہوئے۔ جنرل ملی نے کتاب کے مصنف سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے لیے اتنا خطرناک کوئی نہیں جتنا ٹرمپ ہے۔ ٹرمپ اب تک کا سب سے خطرناک شخص ہے۔ جب میں نے اس کی ذہنی سوچ کے بارے مشاہدہ کیا تو مجھے احساس ہوا کہ وہ مکمل فاشسٹ ہے۔ اگر وہ دوبارہ صدر منتخب ہو گیا تو امریکہ کی سلامتی کو مذید خطرات لاحق ہو جائیں گئے۔ انہوں نے مذید کہا کہ ٹرمپ نہ صرف خطرناک شخص ہے بلکہ وہ سوویت یونین کی طرح امریکہ کا بھی شیرازہ بکھیر دے گا۔ ٹرمپ دوبارہ اقتدار حاصل کرنے کے بعد ملٹری اسٹیبلشمنٹ میں موجود اپنے ناقدین کو سزا دینے میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گا۔ وہ خفیہ ایجنسیوں ایف بی آئی اور محکمہ انصاف کے عہدیداران کو بھی اپنی انتقامی کاروائیوں کا نشانہ بنائیں گئے۔ ٹرمپ پرتشدد بیان بازی سے لوگوں کو تشدد پر اکساتا ہے۔ انہوں نے 6 جنوری 2021ئ کو بھی لوگوں کو اْکسایا تھا اور ایک بڑی تعداد میں لوگ کانگریس کے ایوان میں گھس گئے تھے ٹرمپ پھر ایسا ہی ماحول بنا رہا ہے۔ مصنف لکھتے ہیں کہ قتل کی دھمکیوں کے بعد بطور جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل مارک ملی کو دو سال کے لیے چوبیس گھنٹے سرکاری سیکیورٹی فراہم کی گئی ہے لیکن انہوں نے اپنے گھر میں ذاتی خرچ پر بلٹ پروف گلاس اور بلاسٹ پروف پردے لگا کر اضافی احتیاطی تدابیر اختیار کر رکھی ہیں۔