”بے لگام میڈیا ”
آج کل کے جدید دور میں میڈیا جہاں تیز ہے، خبروں کی بہتات ہے تو اس کے ساتھ ساتھ پراپیگنڈا بھی عروج پر ہے ، عوام میں توجہ حاصل کرنے کی خواہاں سیاسی جماعتوں، کمپنیوں، نجی اداروں نے اپنے میڈیا ہائوسز بنا رکھے ہیں یا پھر بااثر میڈیا آرگنائزیشن سے الحاق کر رکھا ہے جس کی وجہ سے مصدقہ خبر تک رسائی بہت مشکل ہوگئی ہے ، شاید یہی وجہ ہے کہ امریکیوں کی اکثریت اپنے میڈیا پر اعتماد نہیں کرتی ہے ، گیلپ، جو 50 سالوں سے اخبارات، ٹی وی اور ریڈیو پر عوام کے اعتماد کا سراغ لگا رہا ہے نے انکشاف کیا کہ 36فیصد امریکیوں کو ذرائع ابلاغ پر بالکل بھی بھروسہ نہیں ہے۔ 33 فیصد جواب دہندگان نے کہا کہ وہ ذرائع ابلاغ پر زیادہ اعتماد نہیں کرتے۔ صرف 31 فیصد امریکیوں نے اشارہ کیا کہ وہ میڈیا پر بھروسہ کرتے ہیں کہ وہ خبروں کو “مکمل، درست اور منصفانہ” رپورٹ کریں۔کچھ ماہرین تعلیم اور میڈیا تنظیموں نے حالیہ برسوں میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور دیگر افراد پر اعتماد کی اس ٹوٹ پھوٹ کو بیان کرنے کی کوشش کی ہے جنہوں نے مرکزی دھارے کے پریس کے لیے توہین کا اظہار کیا ہے،اگرچہ امریکی میڈیا پر بھروسہ کیوں نہیں کرتے اس کی متعدد اور بعض صورتوں میں مسابقتی وضاحتیں موجود ہیں، لیکن ایک چیز واضح ہے، ڈھٹائی سے جھوٹ اور فریب پر مبنی بیانیے کی مسلسل ترقی مدد نہیں کر رہی ہے۔رواں برس سروے کے دوران جواب دہندگان کی ایک ریکارڈ کم تعداد صرف 31فیصد نے میڈیا پر بہت زیادہ یا منصفانہ اعتماد کا اظہار کیا جو پچھلے سال کے اسی طرح کے غیر معمولی اعداد و شمار سے ایک پوائنٹ کم ہے۔ میڈیا پر عدم اعتماد 1976 میں 4 فیصد سے بڑھ کر 2024 میں 36 فیصد ہو گیا تھا جو کہ گزشتہ سال مختصر طور پر 39 فیصد تک پہنچ گیا تھا، اب یہ 33 فیصد ہے۔ گیلپ نے اشارہ کیا کہ 54% ڈیموکریٹس، 27% آزاد، اور 12% ریپبلکن جواب دہندگان نے میڈیا پر کافی حد تک اعتماد کا اشارہ دیا۔واٹر گیٹ اسکینڈل اور صدر رچرڈ نکسن کے استعفیٰ کے بعد میڈیا پر ریپبلکن کا اعتماد ختم ہو گیا۔ 1976 کے بعد سے اعتماد میں مسلسل کمی آنا شروع ہو گئی، 1990 کی دہائی کے آخر اور 2000 کی دہائی کے اوائل میں پوائنٹس پر جزوی اگرچہ عارضی بحالی ظاہر ہوئی ۔ ایسا لگتا ہے کہ ایک سال کی سب سے بڑی کمی 2015 اور 2016 کے درمیان ہوئی ہے۔ اوباما کے دور حکومت کے ودران میڈیا پر اعتماد میں کمی آئی، جو 2016 میں 51% تھی اب تک کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی۔ تاہم، ٹرمپ کے سالوں میں، ڈیموکریٹس کے درمیان میڈیا پر اعتماد آسمان کو چھونے لگا، جو 2018 میں 76% کی اب تک کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا تھا،گیلپ کے مطابق، میڈیا پر ڈیموکریٹس کا اعتماد 2022 اور 2024 کے درمیان 16 پوائنٹس کم ہوکر 54 فیصد ہوگیا۔ میڈیا میں بڑھتا ہوا عدم اعتماد ایک بہت بڑے سماجی بحران کا نتیجہ ہے۔یہاں تک کہ ڈیموکریٹس جو میڈیا پر زیادہ بھروسہ کرتے ہیں، پچھلے سال کے دوران خبروں میں کافی حد تک اعتماد کھو چکے ہیں اور صرف 58 فیصد لوگ امریکی میڈیا اور اس کی کوریج پر کچھ اعتماد رکھتے ہیں۔ یہ اعداد و شمار گزشتہ سال کے اعداد و شمار کے مقابلے میں 12 پوائنٹس کی کمی کو ظاہر کرتا ہے جوکہ نوجوان جمہوریت پسندوں میں ذرائع ابلاغ ہر اعتماد کی سطح میں کمی کی نشاندہی کرتا ہے۔اس سروے کے مطابق صرف 11% ریپبلکن میڈیا اور خبر رساں اداروں پر بہت کم اعتماد رکھتے ہیں۔ اس سروے کا شماریاتی نمونہ ستمبر کے پہلے دو ہفتوں میں 1 ہزار 16 امریکیوں کا تھا۔ 1972 کے بعد سے جب گیلپ انسٹی ٹیوٹ نے یہ سوال پوچھا، یہ دوسرا موقع ہے کہ زیادہ امریکیوں نے ملکی میڈیا پر عدم اعتماد کا اظہار کیا۔جنوری کے سروے میں، 42% جواب دہندگان نے صحافیوں کے اخلاقی معیار کی سطح کو “پست ” یا “نہایت پست” قرار دیا۔امریکہ کے علاوہ بھی دنیا بھر میں لوگوں کا میڈیا پر اعتماد کم ہوا ہے ، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جن ملکوں میں سروے کیا گیا ان میں سے نصف میں میڈیا پر اعتماد میں گراوٹ آئی ہے۔ صرف سات ممالک ایسے تھے جہاں خبروں پر اعتماد میں اضافہ ہوا۔مجموعی طورپر 42 فیصد لوگوں نے خبروں پر اعتماد کا اظہار کیا۔ اس سے قبل اس طرح کے سروے میں 44 فیصد لوگوں نے میڈیا پر اعتماد ظاہر کیا تھا۔سروے میں پایا گیا کہ نوعمر قارئین میں خبروں تک رسائی کے لیے نیوز برانڈ کے ساتھ ان کا تعلق کمزور ہورہا ہے اور ٹک ٹاک جیسے پلیٹ فارموں کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ہر ہفتے 18 سے 24 برس عمر کے 78 فیصد نوجوان نیوز ایگریگیٹرز یا الگ الگ شائع خبرو ں کو ایک جگہ پیش کرنے والی ویب سائٹ، سرچ انجن اور سوشل میڈیا کے ذریعہ خبروں تک رسائی حاصل کرتے ہیں۔ اس عمر گروپ کے 40 فیصد افراد ہر ہفتے ٹک ٹاک کا استعمال کرتے ہیں۔ ان میں 15 فیصد لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ اس کا استعمال خبریں تلاش کرنے، تبادلہ خیال کرنے یا خبروں کو شیئر کرنے کے لیے کرتے ہیں۔
٭٭٭