مسلمانوں کی جاسوسی نہ کرنے پر نو فلائی لسٹ میں شامل مسلم شہریوں کی ہرجانے کی اپیل مسترد

0
5

واشنگٹن(پاکستان نیوز) امریکا کی ایک اپیل کورٹ نے کہا ہے کہ حکومتی مخبر بننے سے انکار کرنے پر 3 مسلمان شہری ایف بی آئی کے ایجنٹس کے خلاف مقدمہ نہیں کر سکتے۔ رائٹرز کی خبر کے مطابق ریاست مین ہٹن میں سیکنڈ یو ایس سرکٹ کورٹ آف اپیلز نے کہا کہ اپنے نامناسب رویے اور تینوں اپیل کنندہ شہریوں کے اس یقین کے باوجود کہ امریکا میں مسلمانوں کو غیر منصفانہ طور پر نشانہ بنایا گیا، ایف بی آئی کے 16 ایجنٹس کو کوالیفائڈ استثنی کے ذریعے تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔ سرکٹ جج جیرارڈ لنچ نے تین رکنی ججز پینل کے لیے لکھا کہ ایجنٹس کے پاس یہ یقین کرنے کی کوئی وجہ نہیں تھی کہ وہ ان لوگوں کے مذہبی عقائد کی خلاف ورزی کر رہے ہیں جبکہ ان مردوں میں سے کسی نے بھی اپنی بات چیت کے دوران انہیں ایسا نہیں بتایا۔ کوالیفائڈ استثنی وفاقی حکام کو ان آئینی حقوق کی خلاف ورزی کی ذمہ داری سے بچاتا ہے جو خلاف ورزی کے وقت واضح طور پر قائم نہیں ہوئے تھے۔ محمد تنویر، جمیل الغبہ اور نوید شنواری نے 2013 میں مقدمہ کیا تھا جب انہیں امریکی مسلم کمیونٹیز کی جاسوسی کرنے سے انکار کرنے پر نو فلائی لسٹ میں شامل کیا گیا تھا حالانکہ ان کے بارے میں کوئی ایسا ثبوت نہیں تھا کہ وہ ایئرلائن یا مسافروں کے لیے خطرہ ہیں۔ یہ تمام مرد امریکی شہری یا وہاں کے مستقل رہائشی ہیں جو بیرون ملک پیدا ہوئے، انہوں نے کہا کہ فہرست میں شامل کرنے سے ان کے مذہبی عقائد کی خلاف ورزی ہوئی، ان کی ملازمتیں ضائع ہوئیں، ان کی ساکھ کو نقصان پہنچا اور انہیں پاکستان، افغانستان اور یمن میں خاندان سے ملنے سے روکا گیا۔ بعد ازاں ان کا نام لسٹ سے ہٹا دیا گیا، انہوں نے 1993 کے وفاقی مذہبی آزادی بحالی ایکٹ کے تحت ہرجانے کا مطالبہ کیا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here