فیضان محدّث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ
محترم قارئین! فرمان الٰہی ہے، ترجمعہ: بے شک نماز مسلمانوں پر وقت باندھا ہوا فرض ہے (پارہ نمبر5سورہ نسآئ103) اور فرمان نبوی ہے: اللہ تعالیٰ نے بندوں پر پانچ نمازیں فرض کیں، جو شخص انہیں باعظمت سمجھتے ہوئے مکمل شرائط کے ساتھ ادا کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا اس کے لئے وعدہ ہے کہ وہ اس شخص کو جنت میں داخل فرمائے گا اور جو انہیں ادا نہیں کرتا۔ اللہ تعالیٰ کا اس کے لئے کوئی وعدہ نہیں ہے چاہے تو اسے عذاب دے اور چاہے تو جنت میں داخل فرما دے۔ فرمان نبویۖ ہے کہ پانچ نمازوں کی مثال تم میں سے کسی ایک کے گھر کے سامنے پہنے والی وسیع خوشگوار پانی کی نہر جیسی ہے جس سے وہ دن میں پانچ مرتبہ نہاتا ہے کیا اس کے جسم پر میل باقی رہے گا؟ صحابہ کرام نے عرض کی: نہیں، آپ نے فرمایا: جیسے پانی میل کچیل کو بہالے جاتا ہے اسی طرح پانچ نمازیں بھی گناہوں کو بہا لے جاتی ہیں۔ حضورۖ کا ارشاد گرامی ہے کہ نمازیں اپنے اوقات کے مابین سرزد ہونے والے گناہوں کا کفارہ ہیں بشرطیکہ کبیرہ گناہ سے پرہیز کیا جائے جیسا کہ فرمان الٰہی ہے،ترجمعہ: بے شک نیکیاں، برائیوں کو مٹا دیتی ہیں۔ (پ:12:س:ھود:114) مطلب یہ ہے کہ وہ گناہوں کا کفارہ ہوجاتی ہیں گویا کہ گناہ تھے ہی نہیں۔ بخاری ومسلم اور دیگر اصحاب سنن وغیرہ نے حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ ایک شخص نے کسی عورت کا بوسہ لے لیا اور حضور علیہ السّلام کی خدمت میں حاضر ہو کر یہ واقعہ کہہ سنایا گویا وہ اس کا کفارہ پوچھنا چاہتا تھا جب حضورۖ پر یہ آیت نازل ہوئی: ترجمعہ: اور نماز قائم رکھو دن کے دونوں کناروں(میں) (پ:12ھود:114)تو اس شخص نے عرض کی کہ یہ میرے لئے ہے؟ فرمایا: میرے ہر اس امتی کے لئے ہے جس نے ایسا کام کیا حضرت ابواُمامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریمۖ کی خدمت میں ایک آدمی حاضر ہوا اور عرض کی کہ مجھ پر حد جاری فرمائیے! اس نے ایک یا دو مرتبہ یہی بات کہی مگر حضورۖ نے توجہ نہیں فرمائی، پھر نماز پڑھی گئی۔ جب نماز سے آپ فارغ ہوئے تو فرمایا: وہ آدمی کہاں ہے؟ اس نے عرض کی: جی ہاں! آپ نے فرمایا: تو نے مکمل وضو کرکے ہمارے ساتھ ابھی نماز پڑھی ہے؟ اس نے عرض کی: جی یارسول اللہ!(علیہ الصّلواة والسّلام) آپ نے جواباً فرمایا: تو تو گناہوں سے ایسا پاک ہے جیسے تیری ماں نے تجھے جنا تھا، آئندہ ایسا نہ کرنا، اس وقت حضورۖ پر یہ آیت نازل ہوئی کہ”نیکیاں گناہوں کو لے جاتی ہیں” (پ:12س:ھود114) اور آپۖ کا ارشاد ہے: جو شخص اللہ تعالیٰ سے اس حالت میں ملاقات کرے کہ اس نے نمازیں ضائع کردی ہوں تو اللہ تعالیٰ اس کی نیکیوں کی پرواہ نہیں کرے گا۔ اور آپۖ کا ارشاد ہے، ہمارے اور منافقوں کے درمیان فرق، عشاء اور فجر کی نماز ہے وہ ان میں آنے کی طاقت نہیں رکھتے۔ فرمان نبوی ہے کہ نماز دین کا ستون ہے جس نے اسے چھوڑ دیا اس نے دین کی(عمارت) کو ڈھا دیا۔ حضورۖ سے پوچھا گیا کہ کونسا عمل افضل ہے؟ تو آپ نے فرمایا کہ نماز کو ان کے اوقات میں ادا کرنا فرمان نبوی ۖہے جس نے مکمل پاکیزگی کے ساتھ صحیح اوقات میں ہمیشہ پانچ نمازوں کو ادا کیا قیامت کے دن نمازیں اس کے لئے نور اور حجت ہوں گی اور جس نے انہیں ضائع کردیا وہ فرعون اور ہامان کے ساتھ اٹھایا جائے گا۔ حضور علیہ السّلام نے ارشاد فرمایا: نماز جنت کی کنجی ہے۔ مزید فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے توحید کے بعد نماز سے زیادہ پسندیدہ کو عمل فرض نہیں کیا اور اللہ تعالیٰ نے پسندیدگی ہی کی وجہ سے فرشتوں کو اسی عبادت میں مصروف فرمایا ہے۔ لہٰذا کچھ رکوع میں، کچھ سجدہ میں، بعض قیام میں او بعض قعود میں عبادت کر رہے ہیں۔ اللہ کے نبیۖ نے فرمایا: جس نے جان بوجھ کر نماز چھوڑ دی وہ حدّکفر کے قریب ہوگیا یعنی وہ ایمان سے نکلنے کے قریب ہوگیا کیونکہ اس نے اللہ کی مضبوط رسی کو چھوڑ دیا اور دین کے ستون کو گرا دیا جیسے اس شخص کو جو شہر کے قریب پہنچ جائے کہا جاتا ہے کہ وہ شہر میں پہنچ گیا ہے، داخل ہوگیا ہے، اسی طرح اس حدیث میں بھی فرمایا گیا ہے۔
اور حضور علیہ الصّلٰوة والسّلام نے فرمایا کہ جس نے فرمایا کہ جس نے جان بوجھ کر نماز چھوڑی وہ محمدۖ کی ذمہ داری سے نکل گیا۔ حضور علیہ الصّلٰوة والسّلام کے پیارے صحابی حضرت ابوہریرہ کا فرمان ہے: رضی اللہ عنہ: جس نے بہترین وضو کیا پھر نماز کے ارادہ سے نکالا وہ نماز میں ہے جب تک کہ وہ نماز کے ارادہ سے مسجد کی طرف چلتا رہے، اس کے ایک قدم کے بدلے نیکی لکھی جاتی ہے اور دوسرے قدم کے بدلہ میں ایک گناہ مٹا دیا جاتا ہے۔جب تم میں سے کوئی ایک اقامت تو اس کے لئے تاخیر مناسب نہیں ہے تم میں سے وہ زیادہ اجر پاتا ہے۔ جس کا گھر دور ہوتا ہے، پوچھا گیا! ابوہریرہ اس کی کیا وجہ ہے؟ آپ نے فرمایا: زیادہ قدم چلنے کی وجہ سے اسے یہ فضلیت حاصل ہے۔ بہرحال نماز ہر مسلمان عاقل بالغ مردوعورت پر فرض ہے اس کی ادائیگی میں ہمیں پوری کوشش کرنی چاہئے، سستی اور غفلت سے بچنا چاہئے، اللہ تعالیٰ ہمیں حقائق کو سمجھے اور عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے(آمین)۔
٭٭٭٭