اسلام آباد (پاکستان نیوز) پاکستان تحریک انصاف کیخلاف گھیرا مزید تنگ کر دیا گیا ہے ، عدالتی اور حکومتی فیصلے دونوں ہی پی ٹی آئی پر یلغار کر رہے ہیں اور موجودہ صورتحال میں خان کی رہائی دور دور تک دکھائی نہیں دے رہی ہے ،عمران خان نے 190ملین پائونڈ کیس کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے موقف اپنایا کہ رقم کی منتقلی کابینہ کی مشاورت سے ہوئی نیب میرے خلاف کیس بنا ہی نہیں سکتا، جی ایچ کیو حملہ کیس میں عمران خان سمیت 100ملزمان پر فرد جرم عائد کر دی گئی جبکہ 9مئی کیس کا فیصلہ فوجی عدالتوں کو سنانے کے حوالے سے حکومتی استدعا کو عدالت کی جانب سے مسترد کر دیا گیا ہے ۔دریں اثناء انسداد دہشت گردی راولپنڈی کی خصوصی عدالت کے بیج امجد علی شاہ نے جی ایچ کیو حملہ کیس میں تحریک انصاف کے بانی چیئر مین عمران خان ، سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، شیخ رشید ، فواد چوہدری ، زرتاج گل ، راجہ بشارت، شیخ را شد شفیق سمیت 100 ملزمان پر فرد جرم عائد کر کے مقدمہ کے باقاعدہ ٹرائل کے لئے 10 دسمبر کی تاریخ مقرر کر دی۔دوسری طرف سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے 9مئی 2023واقعہ کے سول ملزمان کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے حوالہ سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی فوجی عدالتوں کو کیسز کافیصلہ سنانے کی اجازت دینے کی استدعا مسترد اور فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کے دوران26ویں ترمیم پر پہلے فیصلہ کرنے کے حوالہ سے سابق چیف جسٹس جواد سعید خواجہ کی درخواست 20ہزارروپے جرمانے کے ساتھ خارج کردی،واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں اپنے دفاع میں کہا کہ وفاقی کابینہ نے مشاورت کے بعد سپریم کورٹ اکائونٹ میں رقم کی منتقلی کی متفقہ منظوری دی، کابینہ کے فیصلے کو نیب میں تحفظ بھی حاصل ہے، اس لئے نیب ان کیخلاف کیس بنا ہی نہیں سکتا۔بانی پی ٹی آئی عمران خان نے مزید کہا ہے کہ جس طرح بھٹو ریفرنس میں سپریم کورٹ نے فیئر ٹرائل نہ ہونے کی نشاندہی کی، ان کا کیس بھی اسی قسم کا ہے۔استغاثہ کے گواہ کے مطابق متعلقہ بینک نے اکاؤنٹ ہولڈر کی ہدایت پر رقم سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں منتقل کی، اس سے ریاست کو کوئی نقصان نہیں ہوا، کیونکہ وہ رقم ریاست پاکستان کی تھی ہی نہیں۔جواب میں کہا گیا کہ نیب کے ایگزیکٹو بورڈ نے 2020 میں یہ انکوائری بند کردی تھی، پہلے انکوائری افسر یاسر رحمٰن نے بھی کہا تھا کہ یہ کیس نیب آرڈیننس کے تحت یہ کیس نہیں بنتا بعد میں نیب نے نواز شریف، آصف زرداری، شہباز شریف، قاضی فائز عیسیٰ، مریم نواز، اسحاق ڈار کا اے آر یو کا ریکارڈ ضائع کردیا لیکن میرے خلاف من گھڑت کیس بنایا؟ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے مطابق 6 نومبر 2019 کی ڈیڈ جعلی اور من گھڑت ہے، نیب نے این سی اے سے میوچل لیگل اسسٹنس کے ذریعے کانفیڈنشل ڈیڈ حاصل نہیں کی، 6 نومبر 2019 کی ڈیڈ کی تصدیق کے لیے این سی اے کے کسی آفیشل کو شامل تفتیش بھی نہیں کیا، قانون شہادت کے تحت اصل ڈیڈ کی غیر موجودگی میں بطور ثبوت عدالت کے سامنے پیش نہیں کیا جا سکتا۔جواب میں کہا گیا کہ 3 دسمبر 2019 کے کابینہ فیصلے کے تناظر میں فنڈز سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں منتقل نہیں ہوئے، پراسیکوشن کے گواہ نے بتایا القادر ٹرسٹ سے میں نے یا میرے کسی فیملی ممبر رشتہ دار نے کسی طرح کا کوئی فائدہ نہیں لیا، میرے دور میں مریم نواز کیخلاف کرپشن کیس چلا، اس لئے اس کی تسلی کیلئے میری بیوی کیخلاف بھی جھوٹا کیس بنایا گیا۔بانی پی ٹی آئی عمران خان کے مطابق استغاثہ کے گواہ اور تفتیشی افسر نے غیر قانونی طور پر کانفیڈنشل ڈیٹا تک رسائی لی، استغاثہ کے تیسرے گواہ اور تفتیشی افسر آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ان کیخلاف کارروائی ہونا چاہئے۔بانی پی ٹی آئی عمران خان کے مطابق تین دسمبر 2019 کی میٹنگ میں وزیر قانون فروغ نسیم اور وزیر خزانہ موجود تھے، جنہوں نے کوئی اعتراض نہیں کیا، پرویز خٹک نے کابینہ اجلاس میں کوئی اختلافی نوٹ نہیں لکھا لیکن انہیں 9 مئی کیسز میں ریلیف دے کر میرے خلاف گواہ بنایا گیا۔ عمران خان کا کہنا ہے کہ 458 کنال زمین نہ مجھے، نہ میرے کسی فیملی ممبر کو ٹرانسفر ہوئی، جب تک ٹرسٹ نہیں بنا تھا، جگہ زلفی بخاری کے نام تھی پھر القادر ٹرسٹ کے نام ٹرانسفر ہوئی، بطور وزیراعظم القادر ٹرسٹ کی کوئی جگہ لینے یا ڈونیشن لینے کا نہ کوئی گواہ نہ کوئی ثبوت ہے۔