واشنگٹن (پاکستان نیوز) پاکستانی حکومت اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ عمران خان کی رہائی کیلئے امریکہ سمیت عالمی طاقتوں کے دبائو میں پاکستان تحریک انصاف سے مذاکرات پر مجبور ہو گئی ہے ، اس حوالے سے پہلا مذاکراتی دور بھی مکمل ہو چکا ہے جس میں حکومتی اور پی ٹی آئی کے نمائندوں نے شرکت کی ،امریکہ میں ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے پر عالمی سطح پر عمران خان کی رہائی کے مطالبے میں تیزی آئی ہے ، ٹرمپ کے منتخب کردہ خصوصی ایلچی برائے خصوصی مشن رچرڈ گرینل کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ”ایکس” پر بانی پی ٹی آئی کی جلد رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے جس کے بعد سوشل میڈیا پر ایک کہرام بپا ہو گیا ، رچرڈ گرینل نے 16دسمبر کی شب عمران خان کی رہائی سے متعلق نجی ٹی وی چینل کا حوالہ دیتے ہوئے رہائی کا مطالبہ کیا تھا جبکہ اس سے قبل 26 نومبر کو پی ٹی آئی کے ہونے والے احتجاج کی ایک خبر کو ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ری پوسٹ کرتے ہوئے انہوں نے لکھا تھا کہ عمران خان کو رہا کیا جائے۔رچرڈ گرینل کی اس پوسٹ پر پی ٹی آئی رہنما ذولفقار بخاری نے ایکس پر شکریہ ادا کیا اور پوسٹ کو بھی رچرڈ گرینل نے ری پوسٹ کیا تھا۔نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے متوقع خصوصی نمائندے برائے خصوصی مشن رچرڈ گرینیل نے 26 نومبر کو اسلام آباد میں احتجاج کے دوران عمران خان کی حمایت میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ لگائی تھی، جس میں انہوں نے عمران خان کو ‘ڈونلڈ ٹرمپ جیسا رہنما’ قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف الزامات کو بے بنیاد گردانا تھا۔خواجہ آصف نے گرینیل کی ایکس پوسٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ‘مختلف شخصیات کی مختلف آرا ہوتی ہیں لیکن وہ نہیں سمجھتے کہ ان (رچرڈ گرینیل) کی ایسی ایکس پوسٹ کسی بھی طرح سے بامعنی ہو سکتی ہے۔پاکستان کے جیل میں قید سابق وزیراعظم عمران خان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان کی وفاقی حکومت کئی روز کی کوشش کے بعد پہلا مذاکراتی اجلاس پیر کے روز پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد کرنے میں کامیاب ہو گئے۔حکومت کی طرف سے نامزد کردہ مذاکراتی کمیٹی کے تقریباً تمام اراکین اس اجلاس میں موجود تھے تاہم دوسری جانب پی ٹی آئی کی طرف سے صرف تین اراکین اجلاس میں شریک ہوئے۔ ان میں اسد قیصر، صاحبزادہ حامد رضا اور راجہ ناصر عباس شامل تھے جوشریک نہیں ہوئے ان میں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب، سلمان اکرم راجہ، حامد خان اور صوبہ خیبرپختونخوا کے وزیر اعلٰی علی امین گنڈاپور شامل ہیں۔اجلاس کے بعد جاری ہونے والے اعلامیے میں اسد قیصر کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ان میں سے کچھ ممبران مقدمات میں پیشی، عدالتی مصروفیات اور ملک سے باہر ہونے کی وجہ سے مذاکراتی اجلاس میں شامل نہیں ہو پائے۔اعلامیے کے مطابق دونوں کمیٹیوں نے مذاکرات جاری رکھنے پر آمادگی ظاہر کرتے ہوئے آئندہ اجلاس دو جنوری کو بلانے پر اتفاق کیا ہے جس میں حزب اختلاف ‘اپنے مطالبات تحریری صورت میں حکومت کو دے گی۔اعلامیے کے مطابق اجلاس ‘سازگار ماحول میں ہوا اور دونوں اطراف نے بات چیت کے ذریعے معاملات کو حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔اجلاس کے بعد مقامی ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما اسد قیصر نے بتایا کہ انھوں نے حکومت سے جیل میں قید سابق وزیراعظم عمران خان سے ان کی ملاقات کروانے میں سہولت دینے کا مطالبہ کیا جو تسلیم کر لیا گیا۔