اسلام آباد(پاکستان نیوز)قابل اعتراض اور فحش مناظر فلمبند کروانے والی سابق اداکارہ، سوشل میڈیا سٹار اور سپورٹس اینکر میا خلیفہ کا کہنا ہے کہ پورن انڈسٹری میں لڑکیاں مجبوری کے تحت آتی ہیں اور ان کی کمزوریوں کو دیکھتے ہوئے ایسی فلمیں بنانے والے ان کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔لبنانی نژاد امریکی ماڈل اور سوشل میڈیا اسٹار 26 سالہ میا خلیفہ نے پہلی مرتبہ اپنے ماضی پر کھل کر بات کی اور اعتراف کیا کہ وہ مجبوری کے تحت فحش فلموں میں گئیں اور اب تک انہیں اپنے ماضی پر شرمندگی ہے ۔فحش فلم انڈسٹری چھوڑنے کے بعد میا خلیفہ نے پہلی مرتبہ خود کو پیش آنے والی مشکلات کا اظہار کرنے کے ساتھ پورن فلم انڈسٹری کے حوالے سے بھی کھل کر بات کی۔میا خلیفہ نے اپنی خاتون دوست میگن ایبٹ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انکشاف کیا کہ انہوں نے فلموں میں کام کرنے کے محض 12 ہزار امریکی ڈالر یعنی پاکستانی لگ بھگ 15 لاکھ روپے کمائے ، اس انڈسٹری میں کام کے لیے آنے والی کم عمر لڑکیوں کا استحصال کیا جاتا ہے ، انہیں اپنا حق نہیں دیا جاتا، انہیں بلیک میل کرکے انہیں دبایا جاتا ہے ، اس انڈسٹری میں زیادہ تر لڑکیاں مجبوری کے تحت آتی ہیں اس لیے اس انڈسٹری میں کام کرنے والے افراد انہیں بلیک میل کرتے ہیں۔