پاکستان کے تاریخ سازوں کا حشر ونشر !!!

0
36
رمضان رانا
رمضان رانا

وجود پاکستان کے بانیان، جمہوریت پسندوں اور انصاف پسندوں کے شہیدوں، نمازیوں، قائداعظم، لیاقت علی خان، محترمہ فاطمہ جناح، شیخ مجیب، ذوالفقار علی بھٹو، نصرت بھٹو، بینظیر بھٹو، ولی خان غوث بخش بزنجو، حبیب جالب، اجمل خٹک، افسراسیاب خٹک، معراج محمد خان صحتیاب علی خان، اکبر بگٹی، نوازشریف، چیف جسٹس افتخار چودھری، جسٹس وقار سیٹھ، عثمان بلوچ اور نہ جانے کون کون ہیرو تھے جو عوام کے محنت کشوں، مزدوروں اور کسانوں کے حقیقی نمائندے تھے جنہیں نے ملک میں جمہوریت اور صوبوں کی خودمختاری کے لئے اپنی جانوں کی قربانیاں دی تھیں۔ بعض نے پوری زندگی آزادی اور جمہوریت کے لئے وقف کردی تھی مذکورہ بالا تاریخ سازوں کو مختلف وقتوں میں جانوں سے مار دیا گیا۔ پھانسیوں پر لٹکا دیا گیا بعض کو سیاسی اور سماجی طور تباہ وبرباد کیا گیا۔ قائداعظم گورنر جنرل کو ماڑی پور روڈ پر اس وقت تک پنچرڈ گاڑی میں بند رکھا تب تک وہ مر نہیں گئے۔ لیاقت علی خان کو سرعام گولیوں سے اڑا دیا گیا۔ فاطمہ جناح کے منہ پر تکیہ رکھ وارا گیا۔ بھٹو کو پھانسی دی گئی بینظیر بھٹو کو قتل کیا گیا اکبر بگٹی کو پہاڑ کے نیچے دفن کردیا گیا شیخ مجیب کو تب تک نہ رہا کیا گیا جب تک بنگال الگ نہ ہوا۔ باقی رہنمائوں کو ساری زندگی قیدوبند کی صعوبتوں میں مبتلا رکھا گیا چاہے وہ ولی خان، اجمل خٹک غوث بخش بزنجو، معراج محمد خان افسراسیاب خٹک تھے جنہوں نے1973ء کے آئین یہ دستخط کرکے ٹوٹے پھوٹے پاکستان کو جوڑنے کی کوشش کی مگر انہیں بھی معاف نہ کیا گیا۔
جن کے مدمقابل ایسے ویسے لوگوں کو پیدا کیا گیا جن کو کوئی ذہنی نظریاتی اور سماجی نظریہ سیاست نہیں تھا جو مختلف ادوار میں جنرلوں کی گود میں پلتے پھولتے رہے ہیں جن کا جنگ صرف یہ ہے کہ میرا جنرل تیرا جنرل میرا جج تیرا جج ہے جو انہیں انگلیوں پر نچاتے نظر آتے ہیں۔ تاہم آج پاکستان کا وجود خطرے میں پڑ چکا ہے جس کی قیادت کے پاس کوئی وژن نہیں ہے کہ کب اور کس وقت کیا کرنا ہے جو اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھوں بلیک میل ہو کر بے بس ہوچکی ہے کہ آج موجودہ حکمران طبقے کے ہاتھوں ایک شخص دنیا کی کی عالیشان جیل میں بند ہے جن پر لاکھوں روپے خرچ ہو رہے ہیں جن کو قید میں وہ سب کچھ دیا جارہا ہے جو کسی قیدی کے حقوق میں بھی شامل نہیں ہے ابھی اس قیدی عمران خان کا رونا دھونا جاری تھا کہ بلوچستان کی خاتون ماہ رنگ بلوچ کو گرفتار کر لیا گیا ہے حالانکہ اوّل کو گرفتار کرنا حماقت ہے دوم اگر واقعی ان کے خلاف کوئی مقدمات ہیں تو انہیں اپنے اپنے گھروں میں بند کردو۔ جس طرح برما کی مشہور اور کئی دہائیوں کی قیدی خاتون رہی آنگ سان سونو گھر میں بند رکھا ہوا ہے تاکہ دنیا بھر میں شوروشرابہ سے بچا جائے چونکہ حکمرانوں کے پاس کوئی ذہن نہیں ہے جن کی کابینہ احمقوں پر مشتمل ہے جو وزارت داخلہ تو کجا چپراسی کے قابل نہیں ہیں یا پھر نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ ایک نااہل ترین کو شخص بنایا گیا جس کے دور میں پاکستان ایک اجنبی ملک بن چکا ہے جن کی موجودگی میں ملک بھر میں دہشت گردی عروج پر ہے۔ جس سے ملک ایک بنانا ریاست بن چکا ہے جس کا قائدہ اردگرد کے ممالک اٹھا رہے ہیں بہتر یہی ہے کہ دونوں صوبوں میں گورنر راج نافذ کرکے وہاں عوام کے پسندیدہ اشخاص کو نامزد کیا جائے جو دونوں صوبوں میں عوام کی امنگوں کے مطابق اصلاحات نافذ کریں جس سے عوام میں بے چینی دور ہو پائے چونکہ پاکستان پر امیروں جاگیرداروں وڈیروں گماشتہ سرمایہ داروں، سرکاری سرداروں اور رسہ گیروں کا قبضہ ہے جو پاکستان کے حقیقی دشمن ہیں جن کی وجہ سے ملک میں مڈل کلاس اور لوئر مڈل کلاس دب چکی ہے جو پاکستان کے لئے وبال بن چکا ہے۔ ابھی بھی وقت ہے کہ پختونخواہ اور بلوچستان میں موجودہ مسلط حکمرانوں کو بدل کر عوامی لوگوں کو نامزد کرو تاکہ ملک بچ جائے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here