پاکستان میں پہلی مرتبہ علاقائی ملکوں کے مشتمل کوئی کانفرنس منعقد ہوئی جس میں چین، روس، بھارت کے علاوہ مرکزی ایشیائی ممالک نے حصہ لیا جس کی مہمان نوازی پاکستان کی ہے جوکہ ملک کے اتحاد کی علامت ثابت ہوئی جس میں ملک بھر کے تمام سیاسی، مذہبی اور سماجی پارٹیوں نے کانفرنس کی حمایت کرتے ہوئے تمام اپنے پروگراموں سے اجتناب کیا کہ کس کوئی مہمان نوازی میں مداخلت نہ ہو مگر بدقسمتی سے عمران خان کے جھتے بازوں نے عین کانفرنس کے موقع پر احتجاج کا اعلان کیا جو پاکستانی قوم پر ناگوار گزارا جس کی وجہ سے پی ٹی آئی کے اندر اختلافات پیدا ہوگئے۔ جو کانفرنس کو تو سبوتاژ نہ کر پائے مگر ان کے جھتے بازوں نے پنجاب میں کسی پنجاب کالج گروپ میں ایک من گھڑت اور جھوٹا واقعہ بنا کر پیش کردیا کہ فلاں کالج میں فلاں چوکیدار نے فلاں طالبہ کے ساتھ جنسی زیادتی کی ہے۔ لہذا پنجاب حکومت کو برطرف کیا جائے جو کہ نہایت احمقانہ رویہ تھا کہ اوّل اس قسم کا کوئی واقعہ رونما نہیں ہوا تھا ناہی ہونا چاہئے جو زندگی برباد کردیتا ہے۔ دوم پنجاب کالجز گروپ جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ اور دنیا ٹی وی کے مالک میاں عامر کا ہے جن سے کوئی پوچھا نہیں جارہا کہ کوئی اس قسم کا واقعہ ان کے کالج میں کیسے کیوں اور کس وقت ہوا ہے سوم جس بچی کا نام لیا گیا ان کے والدین نے کھلے عام کہا کہ ہماری بچی تو اس واقعہ کے آٹھ دن پہلے ہسپتال میں داخل تھی جو کسی بیماری میں مبتلا ہے مگر میں نے مانو والی نسل جیر دستی طرح طرح کی بچیوں کے ناموں سے پنجاب بھر میں ادھم مچائے ہوئے تھے کہ لوگوں کو اپنی عزتیں بچانا مشکل ہوچکا تھا جو دراصل شنگھائی کانفرنس کو ناکام بنانا تھا جو غیر ملکی طاقت کے ایجنڈے کا حصہ تھا جس میں عمران خان ٹولہ ناکام رہا ہے جس طرح ماضی میں بھی2014میں عمران خان نے چینی صدر کی آمد پر اسلام آباد میں آناً فاناً دھرنا دیا تھا جس میں چینی صدر کو اپنا دورہ ملتوی کرنا پڑا تھا۔ تاہم ماضی میں امریکہ نے پاکستان کو اپنی چھائونی سمجھ کر سیٹو۔سینٹو آر سی ڈی افغان جہاد یا فساد امریکی دہشت گردی، گلف جنگ اور کارگل میں استعمال کیا ہے جس سے ملک ایک طویل دہشت گردی، بھوک، ننگر کا شکار ہوا کہ آج پاکستان کے اندر دہشت گردی گلی کوچوں میں ناچ رہی ہے۔ جس سے ملک سیاسی، معاشی اور سماجی طور پر تباہ وبرباد ہوگیا جس کی وجہ سے پاکستان میں لسانی، نسلی اور مذہبی نفرتوں اور حقارتوں کا راج ہے ہر طرف بغاوت کا سماں ہے۔ جس میں وہ گروہ بھی شریک ہیں جو کل تک پاکستان کا مطلب کیا ہے کا نام سے کلمہ شریف سے شروع کرتے تھے جبکہ پاکستان سے الگ ہونے والا بنگال آج چوون سال بعد پاکستان کے نعرے بلند کر رہا ہے۔ بہرحال شنگھائی کانفرنس کا انعقاد پوری قوم کا عارضی طور پر اتحاد کی علامت ثابت ہوا جس کی تمام سیاسی، مذہبی اور سماجی پارٹیوں نے حمایت کی ہے جو قومی معاملات میں اتحاد قائم رہے تو پاکستان ایک مضبوط ریاست بن کر سامنے آسکتا ہے جس میں پاکستانیوں کی بجائے فتنہ بازوں سے خطرہ لاحق ہے جو صرف اور صرف اتحاد سے ختم کیا جاسکتا ہے۔ تاکہ مسلم دنیا کی واحد نیوکلیئر پاور سابقہ سوویٹ یونین کی طرح کسی بین الاقوامی سازش کے تحت کسی حادثے کی شکار نہ ہوجائے جس کے لئے سازشیں برپا کی جارہی ہے جس سے بچ گیا کو معجزہ ہوگا۔
٭٭٭