سوال یہ ہے کہ پاکستانی مسلمان معاشرہ بے ایمان ترین کیوں ہے؟؟؟؟سوال تو یہ بھی ہے کہ لا الہ الاللہ کی بنیاد پر قائم ہونے والے اس ملک کے مسلمانوں کو امانت۔دیانت۔صداقت اور تنظیم و اتحاد کی راہ سے ہٹا کر جہالت اور بدیانتی کی اس پستی میں کس نے پھینکا؟؟؟ آپ اس ملک کے کونے کونے سے لوگوں کی رائے لیں کہ یہ معاشرہ کیسے درست ہو گا۔ بے ایمانی دروغ گوئی اور فراڈ سے کیسے پیچھے ہٹے گا؟؟؟ اٹھانوے فی صد لوگوں کی یہ رائے سامنے آئے گی کہ خود کو ٹھیک کر لو تو پورا معاشرہ ٹھیک ہو جائے گا۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا خود کو ٹھیک یا راہ راست پر لانے سے پورا معاشرہ درست ہو سکتا ہے؟؟ اگر ایسا ہوتا تو رسول اللہ صلی علیہ وسلم کو اللہ کا نظام حکومت سختی سے ریاست مدینہ میں نافذ کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی ؟؟؟ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ نے یہ سویلین ادارے کیوں قائم کیے؟؟سوال تو یہ بھی ہے کہ کیا ہر شہری کے بس میں یہ ہے کہ وہ اجتماعی زندگی کو جو دوسروں سے وابستہ ہے اسے سدھار سکے؟؟؟ اگر یہ عام شہری کے بس میں نہیں تو سوال یہ ہے کہ!نظام اور اداروں کو درست کرنے کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے بجائے یہ غیر فطری میسج کون پھیلا رہا ہے؟؟؟ ہمیں دیکھنا یہ ہے!! آپ پورے ملک کا سروے کروا لیں مولوی صاحبان کے علاہ وہ ریٹائرڈ بیورو کریٹس جو دوران ملازمت ہر غلط کام کرتے آئے ہیں وہ نوکریوں سے فارغ ہونے کے بعد اس ملک کی گلی گلی پہ تبلیغ کرتے سنائی دیں گے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہپاکستان میں اسلامی نظام کے نفاذ کیلیے سرگرم شخصیات پاکستانیوں کو یہ سچ ہر فورم پر بتائیں کہمعاشرہ خود کو ٹھیک کرنے سے ٹھیک نہیں ہو سکتا،پاکستانی اگر یہ چاہتے ہیں کہ قانون راج کرے امن اور خوشحالی انکا مقدر ہو تو پھر انہیں ادارے درست کرنا ہوں گے اور پاکستان کو حقیقی طور پر ایک فلاحی ریاست میں بدلنے کیلیے آفاقی نظام مساوات کو ہر صورت سختی سے نافذ کرنا ہو گا، یہی پاکستان کی منزل ہے اور مفکر قرآن حضرت علامہ محمد اقبال اور بانی پاکستان حضرت قائد اعظم محمد علی جناح کی دکھائی ہوئی راہ ہے ( پاکستان ذندہ باد)
٭٭٭