جرنل صاحب آپ کا نیوٹرل ازم ہمیں لے ڈوبا

0
158
سردار محمد نصراللہ

قارئین وطن! نیوٹرل کی تو بہت ساری اصطلاع ہیں اور ہر اصطلاع کی انگلی ہمارے میر سپاہ کی جانب اٹھتی ہے ،یہ جانتے ہوئے کہ بہت بڑا دشمن جس کو بھارت کہتے ہیں ہر وقت ہماری سپاہ کو کمزور کرنے میں مگن رہتا ہے لہٰذزا میر سپاہ کو اس رجیم چینج معاملات سے دور رکھوں لیکن کیا کروں کہ جس زاویہ سے اس امپورٹڈ اورسازشی حکومت کی جانب دیکھتا ہوں میر سپاہ کا چہرہ نظر آتا ہے ،تاریخ کے پنے اُلٹتا ہوں تو میر سپاہ کا نیوٹرل ازم بھیانک لگتا ہے اور خوف آنے لگتا ہے میں ایوب خان سے لے کر بہت سے میر سپاہ دیکھ چکا ہوں جو مختلف ادوار میں ہماری پیشہ ور فوج کو کمانڈ کر چکے ہیں اور ان کمانڈروں نے اپنے اپنے دور میں کیا کیا گل کھلائے ہیں، اس سارے جرنیلوں کی لاٹ میں صرف ایک ایسا جرنیل آصف نواز جس نے اپنے دور کے خائین اور لٹیرے وزیر اعظم نواز شریف کی قیمتی بی ایم ڈبلیو ٹھکرا کر نیوٹرل نہ ہونے کا ثبوت دے کر پاکستان کی سلامتی پر اپنی جان قربان کر کے اپنے آنے والے جرنیلوں کو ایک مدبر اور زیرک جرنیل ہونے کی نشانی دی ہے لیکن جنرل باجوہ جس کو تین چار مہینے پہلے تک پاکستان کا قلعہ تصور کرتے تھے لیکن کیا پتا تھا ہم فوج سے محبت کرنے والوں کو کہ نیوٹرل بن کر24 کروڑ پاکستانیوں کی نظر میں ایسا گرے گا کہ دنیا دنگ رہ جائے گی۔
قارئین وطن! جس دن جرنل کیانی اپنے عہدہ سے ریٹائیر ہوا خدا کی قسم دو نوافل ادا کئے تھے کہ اللہ تیرا شکر ہے کہ ہمارے اثاثے بچ گئے ہیں ، اُسامہ بن لادن کا جو بھی کھیل تھا اپنی جگہ لیکن ہمارا جی ایچ کیو جس جرنیل کی ناک کے نیچے محفوظ نہیں ہے، ہمارا نیول ہیڈ کواٹر اور بہت سی فوجی تنصیبات تو اس جرنیل پر کیا بھروسہ جس کی قیادت میں اگر تنصیبات محفوظ نہیں تو ملک کی سرحدیں کیسے محفوظ رہ سکتی ہیں،جرنیل قمر باجوہ کے بارے بھی یہی سوچ سوچ کر نیند اڑ گئی ہے کہ جو شخص ایک اچھی بھلی حکومت کو امریکہ کے کہنے پر نیوٹرل کا رول پلے کر کے ایک ایسی کرپٹ اور گھنائونی حکومت 24کروڑ پاکستانیوں پر مسلط کر سکتا ہے جس نے آتے ہی آئی ایم ایف کے شکنجہ میں پوری قوم کو اُلجھا دیا ہے تو اس سے کیا بعید کہ وہ ہمارے قیمتی اثاثوں اور سرحدوں کی حفاظت کیسے کرے گا؟کیا ہمارے کور کمانڈروں میں ایک بھی جرنیل اس قابل نہیں جو باجوہ کا ہاتھ نہیں روک سکا کہ باجوہ صاحب آپ امریکہ کی سازش اور مداخلت کے سامنے کیوں نہیں بند باندھ سکے،چلیں اتنی ہی مجبوری تھی تو اسٹیبلش چوروں ڈاکوں اور لٹیروں کی جگہ انسان کے پتروں والی حکومت بنوا دیتے، اتنا بڑا ظلم کیوں روا رکھا اور یہ جانتے ہوئے کہ یہ سارا کا سارا ٹولہ قومی دولت لوٹنے والا ہے، جرنل باجوہ صاحب امریکہ میں ایک ضرب المثل ہے No lunch is free ہر کام کی قیمت ہے اس نیوٹرل ازم کی بھی کوئی قیمت ہے کیوں کہ نواز ، شہباز ، مولانا فضل الرحمان اور زرداری تو کوئی قیمت دئیے اور لئے بغیر تو سانس بھی نہیں لیتے امریکہ اور ان بدمعاشوں نے کوئی تو قیمت لگائی ہوگی، اپنی قیمت تو انہوں نے نیب ایف آئی اے اور عدلیہ کو برباد کر کے وصول کر لی ہے، دو مہینوں میں تین افسران کو ہارٹ اٹیک کروا کر اور تازہ تازہ مقصود چپڑاسی کی ہلاکت منہ بولتا ثبوت ہے، ان سب کی ہلاکت ،تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو اس مصرعہ اولی کی جیتی جاگتی تصویر ہے ۔
قارئین وطن ! میرا تعلق پی ٹی آئی سے ہے نہ عمران خان سے اس کے دور حکومت میں کئی سیاسی امور کے حوالے سے اختلاف رہا ہے لیکن اس کی موجودگی ایک زندہ پاکستانی ہونے کا احساس دلاتی تھی ،اپنی زندگی کے سال میں بہت سے بڑے بڑے سیاسی رہنمائوں کو بڑے قریب سے دیکھنے اور کام کرنے کا موقعہ نصیب ہوا لیکن اللہ سچا جانتا ہے، عمران ملک کو colonialism سے نجات کی طرف لے کر جا رہا تھا ،یہ جانتے ہوئے کہ یہ بڑا کٹھن راستہ ہے لیکن اس کی بے باکی اور جرات کا اندازہ اس کے روس اور چائینہ سے گہرے روابط پاکستان کی ترقی کے لئے ایک بڑا قدم تھا لیکن اس بیچارہ کو کیا پتا تھا کہ جس شخص کی ذمہ داری تھی ملک کی اندرونی اور بیرونی حفاظت کی وہ ہی نیوٹرل کی بد نما شکل میں اس کی اور کروڑ عوام کی پیٹھ میں چھرا گھونپے گا،باجوہ صاحب اب بھی موقعہ ہے پاکستان اور اس کی عوام کو اس گرتی ہوئی معیشت کی دلدل سے نکالنے کے لئے فورا انتخاب کر وائیں اس سے پہلے کے عوام انقلاب ایران کی طرز پر کوئی بڑا فیصلہ کرے،ہر گزرتا دن انقلاب ایران کی نوید دے رہا ہے پلئیز اِس غریب پاکستانی اور اپنے ریٹائیرڈ فوجی بھائیوں کی التجا پر توجہ دیں ہمیں دنیا کے بدلتی سیاسی پیراڈائم کے ساتھ چلنا چائیے ہمیں اپنی معیشت کی مضبوطی کے لئے روس سے اسی طرح اپنے تعلق رکھنے ہیں جس طرح ہمارے دشمن نے رکھے ہوئے ہیں ہمارا colonialism کے سحر سے نکلنا بہت ضروری ہے اور زندہ قوموں کی یہی نشانی ہے کہ اپنی خود مختاری کے لئے ہر اس بیڑی کو توڑنا ہے جو ہمارے کمزور پائوں میں پڑی ہوئی ہے ۔
قارئین وطن! اگر ہم اپنی کھلی آنکھوں سے نیب، ایف آئی اے، الیکشن کمیشن اور عدلیہ کے معاملات کو نہیں دیکھ سکتے تو مقصود چپڑاسی کی موت سے کچھ سبق حاصل کر لیں کے کیسے یہ ظالم پاکستان کو خاک میں ملانے اور اپنے وجود کو زندہ رکھنے کے لئے کس کس کا خون کر سکتے ہیں،جرنل باجوہ صاحب ،جرنل آصف جنجوعہ کی موت کو ہی تصور میں لے آئیں اور جلد از جلد الیکشن کا اعلان کر دیں، اس وقت طاقت کا سرچشمہ آپ ہیں جس طرف آپ کی چھڑی گھومے گی، سب اسی طرف گھومیں گے ،اس نیوٹرل نیوٹرل کو چھوڑیں، بہت ہو چکی، سب آپ کی طرف دیکھ رہے ہیں، میں ایک درد مند پاکستانی کی طرف سے گزشتہ کالم کو کوٹ کر کے اجازت لوں گا!
افغانستان فوج کے بغیر !
ایران ایٹم بم کے بغیر
دونوں امریکہ کے سامنے کھڑے ہیں
اِدھر سب کچھ ہے بس غیرت نہیں!
اٹھو اٹھو اٹھو پاکستانیوں اٹھو کہ غیرت پکار رہی ہے-
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here