محترم قارئین کرام آپ کی خدمت میں سید کاظم رضا کا سلام پہنچے آج کا مقالہ گزشتہ سے پیوستہ ہے چند ہفتوں سے دعا کی قبولیت کے آداب کے موضوع پر بیان جاری ہے ۔اکثر لوگ دعا کرتے اور اسکے قبول نہ ہونے پر پریشان بھی ہوتے ہیں حالانکہ کسی کی دعا رد نہیں ہوتی ۔اسکی قبولیت کا ایک وقت مقرر ہوتا ہے ۔سورہ البقرہ میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے جب میرے بندے میرے بارے میں آپ سے سوال کریں تو آپ کہہ دیں کہ میں بہت ہی قریب ہوں ہر پکارنے والے کی پکار کو جب بھی وہ مجھے پکارے قبول کرتا ہوں اس لئے لوگوں کو بھی چاہیے وہ میری بات مان لیا کریں اور مجھ پر ایمان رکھیں یہی ان کی بھلائی کا باعث ہے۔ احادیث مبارکہ میں دعا کی قبولیت کے کئی اوقات کا ذکر کیا گیا ہے کہ مسلمان ان اوقات میں دعا کریں تو قبول ہوتی ہے ،ان میں سے چند اوقات کا یہاں ذکر کررہا ہوں۔ حضرت ابوہریرہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ۖنے فرمایا کہ انسان اپنے رب کے سب سے زیادہ قریب سجدے کی حالت میں ہوتا ہے، اس لئے (سجدے میں)دعا کثرت سے کیا کرو۔
حضرت سہل بن سعد سے روایت ہے کہ رسول اللہ ۖنے فرمایا دو دعائیں رد نہیں کی جاتیں۔ ایک اذان کے وقت ،دوسرے بارش کے وقت۔ حضرت انس بن مالک سے روایت ہے کہ رسول اللہۖنے فرمایا اذان اور اقامت کے درمیان کی جانے والی دعا رد نہیں کی جاتی۔ لوگوں نے پوچھا کہ یا رسول اللہۖ ! پھر ہم اس وقت کیا دعا کریں؟ آپ ۖنے فرمایا اللہ تعالیٰ سے دنیا اور آخرت کی عافیت مانگا کرو۔ حضرت ابوہریرہ ہے روایت ہے کہ رسول اللہ ۖنے فرمایا جب امام آمین کہے تو تم بھی آمین کہو کیونکہ جس کی آمین فرشتوں کی آمین کے موافق ہو جائے گی تو اس کے پچھلے گناہ معاف کر دئیے جائیں گے۔ جب امام غیر المغضوب علیھم و لا الضالین کہے تو تم آمین کہو اللہ تمہاری دعا قبول کرے گا۔
حضرت ابوامامہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ۖسے پوچھا گیا کہ کونسی دعا زیادہ قبول ہوتی ہے۔ آپ ۖنے فرمایاکہ رات کے آخری حصے میں اور فرض نمازوں کے بعد مانگی جانے والی (دعا)۔ حضرت عمران بن حصین سے روایت ہے کہ رسول اللہ ۖ نے فرمایا جو شخص قرآن پڑھے اسے چاہئے کہ اللہ سے سوال کرے اس لئے کہ عنقریب ایسے لوگ آئیں گے جو قرآن پڑھ کر لوگوں سے سوال کریں گے۔ابوہریرہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ۖنے جمعہ کے دن کا تذکرہ کیا، تو آپ ۖنے فرمایا کہ اس دن میں ایک ساعت ایسی ہے کہ کوئی مسلمان بندہ کھڑا ہو کر نماز پڑھے اور اس ساعت میں جو چیز بھی اللہ سے مانگتا ہے اللہ تعالیٰ اسے عطا کرتا ہے، اور اپنے ہاتھوں سے اس ساعت کی کمی کی طرف اشارہ کیا،یعنی وہ وقت بہت چھوٹا ہوتا ہے ۔ روایت ہے کہ سحر و افطار کے دو وقتوں میں کی جانے والی دعا قبول ہوتی ہے۔ حضرت جابر سے روایت ہے کہ رسول اللہ ۖنے فرمایا کہ رات میں ایک گھڑی ایسی ہوتی ہے کہ اس وقت جو مسلمان بندہ بھی اللہ تعالی سے جو بھی بھلائی مانگے گا اللہ تعالیٰ اسے ضرور عطا فرمائیں گے۔حضرت جابر سے مروی ہے کہ نبی کریم ۖنے ارشاد فرمایا کہ زمزم کا پانی جس نیت سے پیا جائے وہ پوری ہوتی ہے۔
قارئین کرام ملتے ہیں اگلے ہفتے اپنی دعائوں میں یاد رکھیں
٭٭٭